یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: جسٹس جمال خان مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، 9 مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا، میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہوگا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہوگا، ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گذارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں، پہلے سندھ کنال کا معاملہ زیرِ بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا اس پر سب کی توجہ ہے، آج عالمی عدالت انصاف روانگی تھی لیکن منسوخ کردی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا ہے یا نہیں، عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔
کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتویسپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل کہا کہ کیس کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ‘کس جج نے کتنے کیس نمٹائی فہرست سامنے آگئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2025ء)ہائی کورٹ کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی، جس میں سب سے زیادہ کیسز نمٹانے والے ججز کی فہرست بھی شامل ہے۔ماہ مئی 2025 کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے قابل ذکر عدالتی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر 1415 مقدمات نمٹائے۔ سنگل اور ڈویژن بنچز پر مشتمل اس کارکردگی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کیسز جسٹس انعام امین منہاس نے نمٹائے، جنہوں نے 274 کیسز کا فیصلہ کیا اور سرِفہرست رہے۔رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد اعظم خان 181 فیصلوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے 134 کیسز نمٹا کر تیسری پوزیشن حاصل کی جب کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 83 مقدمات نمٹائے۔اسی طرح جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 59، جسٹس بابر ستار نے 71، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے 52، جسٹس ارباب محمد طاہر نے 65، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے 71، جسٹس خادم حسین سومرو نے 80 اور جسٹس محمد آصف نے 113 مقدمات نمٹائے۔(جاری ہے)
ڈویژن بنچز کی کارکردگی کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل بینچ نے 9 کیسز، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس اعجاز اسحاق خان نے 2، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس ثمن رفعت نے 25، جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس ثمن رفعت نے 9 کیسز نمٹائے۔اسی طرح جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق نے 64 مقدمات، جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس محمد اعظم نے 2، جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس انعام منہاس نے 39، جسٹس محمد اعظم اور جسٹس انعام منہاس نے 67، جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد اعظم نے 3 جب کہ جسٹس خادم سومرو اور جسٹس انعام منہاس نے ایک کیس نمٹایا۔