آج کا دن اس امر کی یاد دہانی ہے کہ ہیپاٹائٹس ایک قابلِ علاج مرض ہے; صدرِ مملکت
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
سٹی 42 : صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آج کا دن اس امر کی یاد دہانی ہے کہ ہیپاٹائٹس ایک قابلِ علاج اور قابلِ انسداد مرض ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آج، ہیپاٹائٹس کا عالمی دن اس عزم کے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ ہیپاٹائٹس جیسے خطرناک مرض کے بارے میں شعور اُجاگر کیا جائے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے مشترکہ اقدامات کو فروغ دیا جائے۔ پاکستان میں ہیپاٹائٹس صحت عامہ کا ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے، جہاں لاکھوں افراد تشخیص میں تاخیر، ناکافی آگاہی اور غیر مؤثر طبی سہولیات کے باعث خاموشی سے اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ صورتِ حال نہ صرف ہمارے نظامِ صحت پر بوجھ ڈال رہی ہے بلکہ قومی معیشت کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
اے سی شالیمار اور پیرافورس پرمسلح لینڈمافیاکاحملہ ؛ پولیس نے دو ملزم گرفتار کرلیے
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کو بجا طور پر ’’خاموش قاتل‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ مرض عموماًایسی اسٹیج پر جا کر ظاہر ہوتا ہے جب جگر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ ہو تو یہ مرض جگر کی ناکامی اور سروسس جیسے مہلک نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے خاموش پھیلاؤ نے اسے ایک ’’خاموش وبا‘‘ بنا دیا ہے۔ تاہم یہ ایک قابلِ علاج اور قابلِ انسداد مرض ہے، بشرطیکہ اس کی بنیادی وجوہات کا بروقت اور مؤثر سدباب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کے خلاف مؤثر جدوجہد کے لیے مربوط اور منظم قومی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ ہمیں وسیع سطح پر آگاہی مہمات، ویکسینیشن، بروقت اسکریننگ اور علاج تک رسائی کو یقینی بنانا ہوگا۔ یہ خدمات خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں تک پہنچانا ناگزیر ہے۔ ساتھ ہی صحت کے عملے کی تربیت، انفیکشن کنٹرول کے سخت اقدامات اور خون کی منتقلی و طبی طریقہ کار کے سخت ضوابط پر عملدرآمد بھی لازمی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی سے احتیاط ؛ اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے اہم مشورہ دے دیا
صدر مملکت نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے لیے عوامی شعور کو ہماری کوششوں کا مرکز ہونا چاہیے۔ جتنا زیادہ ہمارے عوام کو اس مرض کے خطرات کا علم ہوگا، اتنا ہی بہتر طریقے سے وہ اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت کر سکیں گے۔ آگاہی مہمات کے ذریعے ہم ذمہ دارانہ طبی طرزِ عمل کو فروغ دے سکتے ہیں اور لوگوں کو اس بیماری سے بچاؤ کے لیے درکار معلومات مہیا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اس اہم دن میں تمام فریقین،حکومتی اداروں، طبی ماہرین، نجی شعبے، میڈیا اور سول سوسائٹی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایک مؤثر اور مشترکہ حکمتِ عملی کے تحت ہیپاٹائٹس کے خلاف یکجا ہو کر کام کریں۔ ہم اجتماعی کوششوں سے اس چیلنج پر قابو پا سکتے ہیں۔
اربعین کیلئے زمینی راستے سے ایران اور عراق جانے پر پابندی عائد
انہوں نے کہا کہ آج کا دن اس امر کی یاد دہانی ہے کہ ہیپاٹائٹس ایک قابلِ علاج اور قابلِ انسداد مرض ہے۔ باہمی تعاون اور مربوط کوششوں سے ہم اس چیلنج کو ضرور شکست دیں گے اور ایک صحت مند اور ہیپاٹائٹس سے پاک پاکستان کی جانب بڑھیں گے
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ایک قابل مرض ہے کے لیے
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔