لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کیلیے نیا ججز روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کے لیے اگلے 2ماہ کے لیے نیا ججز روسٹر جاری کر دیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم کی منظوری کے بعد نیا ججز روسٹر جاری کیا گیا، 5 مئی سے 5 جولائی تک لاہور ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر 26 سنگل اور 12 ڈویژن بینچ کیسز کی سماعت کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر 12 ڈویژن بینچ کیسز کی سماعت کریں گے۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عبہر گل خان پر مشتمل بینچ تمام نوعیت کے کیسز کی سماعت کرے گا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل دو رکنی بینچ ٹیکس اور بینکنگ کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس شمس محمود مرزا اور جسٹس عابد حسین پر مشتمل بینچ ٹیکس اور کمرشل نوعیت کے کیسز پر سماعت کرے گا۔
جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل بینچ نیب سمیت سنگین جرائم کے کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس فیصل زمان خان اور جسٹس خالد اسحاق پر مشتمل بینچ سول اپیلوں پر سماعت کرے گا۔
جسٹس مسعود عابد نقوی اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل بینچ سول اور ٹیکس نوعیت کے کیسز پر سماعت کرے گا۔ جسٹس شاہد کریم اور جسٹس انوار حسین پر مشتمل بینچ سول اور ٹیکس نوعیت کے کیسز پر سماعت کرے گا جبکہ جسٹس چوہدری محمد اقبال اور جسٹس وقار حیدر اعوان پر مشتمل بینچ سول کیسز اور انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کرے گا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال اور جسٹس وحید خان پر مشتمل بینچ سزائے موت کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرے گا۔ جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل بینچ فوجداری نوعیت کے کیسز کی سماعت کرے گا۔
جسٹس طارق ندیم اور جسٹس جواد ظفر پر مشتمل بینچ منشیات کے کیسز جبکہ جسٹس سلطان تنویر اور جسٹس حسن نواز مخدوم پر مشمل بینچ سول اپیلوں کی سماعت کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیسز کی سماعت کرے گا پر مشتمل بینچ سول پر سماعت کرے گا لاہور ہائیکورٹ نوعیت کے کیسز اور جسٹس
پڑھیں:
بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے. جسٹس بابر ستار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیاہے جسٹس بابر ستار نے خط میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ہائیکورٹ کے تمام ججز کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے.(جاری ہے)
خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے جبکہ آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں، نا یہ اختیار کسی اور کو دیا جا سکتا ہے نا ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے. خط میں جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیئے جا سکتے، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا. جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ میرے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں، جس فل کورٹ میٹنگ میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 منسوخ ہوئے یا زیر بحث آئے، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 لیگل اتھارٹی کے بغیر ہیں اور آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنے ہیں، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ہوئے ہیں ان کے مطابق یہ خلاف قانون ہے. خط میں جسٹس بابر نے واضح کیا ہے کہ فوری غلطی کی تصیح ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ملازمین کے حقوق بھی متاثر ہوں گے، ہائیکورٹ نے اپنے ہی رولز آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنائے ہیں، ملازمین کے حقوق متاثر ہونے کے علاہ بھی یہ ہائیکورٹ کے لیے بہت شرمندگی کا باعث ہو گا.