دو،تین روزمیں جنگ چھڑسکتی ہے،وزیردفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہاہے کہ خطے پر جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ دو،تین روزمیں جنگ چھڑجائے ۔
پہلگام واقعہ کے بعدبھارت نے پاکستان پر بے بنیادالزامات لگائے، خطے پر جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ دو،تین روزمیں جنگ چھڑجائے ، ہم جنگ کے لئے ذہنی طور پر تیارہیں۔انہوں نے کہاکہ پوری قومی طاقت کامطلب ہماری پاس موجود تمام صلاحیتوں کا استعمال ہے،
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا نے اسرائیل میں اپنے عملے پر سفری پابندیاں لگا دیں، ایران پر حملے کا خدشہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے کشیدگی کے پیش نظر امریکی سفارت خانے نے اسرائیل میں تعینات اپنے عملے پر تل ابیب، یروشلم اور بیر شیوا کے علاقوں سے باہر سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے، اس اقدام کو ایران پر ممکنہ اسرائیلی حملے سے جوڑا جا رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “علاقائی سطح پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے سبب امریکی حکومت کے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو گریٹر تل ابیب (جس میں ہرزلیہ، نیتانیا اور ایوین یہودا شامل ہیں)، یروشلم اور بیر شیوا کے علاقوں سے باہر سفر کی اجازت نہیں ہو گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان تینوں علاقوں کے درمیان سفر، بشمول بین گوریون ایئرپورٹ تک رسائی اور یروشلم و تل ابیب سے اردن کے لیے ایلن بی برج کراسنگ کے راستے سفر کی اجازت برقرار رہے گی۔
امریکی شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ “زیادہ احتیاط اور ذاتی سیکیورٹی سے متعلق آگاہی” اختیار کریں کیونکہ اسرائیل میں اچانک راکٹ حملے، ڈرون حملے یا دیگر سیکیورٹی واقعات پیش آ سکتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ “سیکیورٹی صورتحال پیچیدہ اور تیزی سے بدل سکتی ہے۔
خیال رہےکہ امریکی حکومت نے مشرقی وسطی کے خطوں کے کچھ حصوں سے اپنے غیر ضروری عملے اور فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کو رضاکارانہ طور پر نکلنے کی اجازت دے دی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “علاقے بعض مقامات پر خطرناک ہو سکتے ہیں، اس لیے امریکی عملے کو نکالا جا رہا ہے۔
ادھر ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادے نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر ایران اور امریکا کے درمیان تصادم ہوا تو تہران خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا،ہماری دفاعی افواج مکمل طور پر تیار اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔