میرے بیان کا غلط مطلب لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اپریل2025ء) وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ میرے بیان کا غلط مطلب لیا گیا، ایک انٹرویو کے دوران سوال پوچھا گیا جس پر جنگ کے خدشات سے متعلق جواب دیا۔ تفصیلات کے مطابق 2،3 دنوں میں جنگ چھڑنے کے خدشے سے متعلق بیان پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیان کا غلط مطلب لیا گیا، ایک انٹرویو کے دوران سوال کے جواب میں کہا تھا کہ خطے میں جنگ کے خدشات ہیں، پاکستان جواب دینے کیلئے تیار ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا تھا کہ اس خطے پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں، ہم جنگ کیلئے ذہنی طور پر تیار ہیں، اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ دو تین روز میں جنگ چھڑ جائے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پوری قومی طاقت کا مطلب ہمارے پاس موجود تمام صلاحیتوں کا استعمال ہے۔(جاری ہے)
وزیر دفاع نے کہا کہ انٹرویو میں مجھ سے جنگ سے متعلق سوال ہوا تھا، میں نے جواب میں کہا کہ تین چار دن بہت اہم ہیں، میں نے تین دن میں جنگ چھڑ جانے کی بات نہیں کی، جنگ چھڑ جانے کی بات نہیں کی لیکن خطرہ موجود ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے، خطرہ موجود ہے، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اسے کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہیں ملا، ہم پہلگام واقعے پر بھارت کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں، چند دن میں جنگ کا خطرہ ضرور موجود ہے مگر کشیدگی کم بھی ہوسکتی ہے، دوست ممالک کی بھی کوششیں جاری ہیں ہوسکتا ہے بھارت کچھ عقل کرے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیر دفاع نے کہا کہ موجود ہے
پڑھیں:
بھارت نے در اندازی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف کا روسی ٹی وی کو انٹرویو
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت نےکشیدگی نہ بڑھائی توپاکستان بھی فوجی کارروائی سےگریز کرےگا۔ تاہم بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو مناسب سے زیادہ جواب دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں:پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری
انہوں نے روسی نشریاتی ادارے RT کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے سابق حکمرانوں کے 1980 کی دہائی کے آخر میں سوویت افغان جنگ میں شامل ہونے اور مغرب کی جانب سے جہادیوں کو تربیت دینے اور ان کی ترغیب دینے کا ایک پلیٹ فارم بننے کے فیصلوں کو ایک غلطی قرار دیا۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں دہشتگردی کا شکار ہے جو مغربی حکومتوں بالخصوص امریکا کی دہائیوں پرانی پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مغرب کی طرف سے متعارف کروائے گئے ’جہاد‘نے ملک کی اخلاقیات کو تبدیل کر دیا اور اس کے موجودہ مسائل کو جنم دیا۔
خواجہ آصف کے مطابق افغانستان میں جنگ کے دوران، اسلام آباد نے (امریکا کو) ہر طرح کی مدد فراہم کی۔ بعد میں 9/11 کے حملوں کے بعد پاکستان دوبارہ اتحاد میں شامل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں جنگیں، میری عاجزانہ رائے میں، ہماری جنگیں نہیں تھیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان سابقہ پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ ہم نے بہت نقصان اٹھایا اور امریکا نے 89 یا 90 کے آس پاس ہمیں چھوڑ دیا۔
انہوں نے کہا 2021 میں افغانستان سے امریکا کے تباہ کن انخلا کے بعد سیکیورٹی کی صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
خواجہ آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پشتون برادری کی اصل پاکستان اور افغانستان دونوں میں تقسیم ہے، جس کا ایک اہم حصہ پاکستان میں رہتا ہے، اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے ان کا کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً 60 لاکھ غیر دستاویزی افغان پاکستان میں رہ رہے ہیں۔
آصف نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں۔
انہوں نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس خطے میں دہشتگردی کا شکار پاکستان ہے۔ اور ہم پر بھارت کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے جس کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں