پاکستان اپنے حصے کے پانی کا تحفظ کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرےگا، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے حصے کے پانی کا تحفظ کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرےگا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت سندھ طاس معاہدے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد روکنے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں بھارت کسی صورت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، اشتر اوصاف
اجلاس میں قانون، انصاف اور آبی وسائل کے وفاقی وزرا، اٹارنی جنرل، سینیئر حکام اور تکنیکی ماہرین نے شرکت کی۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہاکہ پاکستان اپنے حصے کے پانی کا تحفظ کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرےگا، بھارت کے یکطرفہ، غیر قانونی اقدامات بین الریاستی تعلقات کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بھارتی اقدامات بین الاقوامی قوانین اور معاہدے کی شقوں کی بھی خلاف ورزی ہیں، سندھ طاس معاہدہ علاقائی استحکام کے لیے اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے تقدس کا خیال رکھا جانا چاہیے، دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کا پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔
یہ بھی پڑھیں بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، پانی روکا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان
اسحاق ڈٓار نے کہاکہ بھارت کی طرف سے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا قابل افسوس ہے، پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی حمایت کرتا رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار بھارتی اقدامات پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ سندھ طاس معاہدہ نائب وزیراعظم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار بھارتی اقدامات پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ سندھ طاس معاہدہ وی نیوز سندھ طاس معاہدے سندھ طاس معاہدہ اسحاق ڈار کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا پانی روکا گیا تو پھر جنگ ہوگی، بلاول کا بھارت کو انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:بھارتی جارحیت پر دنیا کے سامنے پاکستانی مؤقف رکھنے کے لیے بیرون ملک دورے پر موجود اعلیٰ سطح وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے اگر پاکستان کا پانی روکا تو پھر جنگ ہوگی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں چیئرمین پی پی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پانی کو پاکستان کی ریڈلائن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کی آبی سپلائی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے، حتیٰ کہ جنگ جیسی صورت حال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد سے انکار یا اس کی خلاف ورزی دراصل خطے میں امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی روش نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اخلاقی طور پر بھی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر آج دنیا خاموش رہی اور بھارت کو اجازت دی گئی کہ وہ کسی بھی ملک کی پانی کی رسد بند کرے تو کل کوئی اور طاقتور ملک بھی یہی طریقہ اختیار کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا عمل ایک خطرناک مثال قائم کرے گا، جو صرف پاکستان کے لیے ہی نہیں بلکہ دیگر اقوام کے لیے بھی تباہ کن ہو سکتا ہے۔
بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو نظر انداز کیے جانے پر انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا ضامن ہے بلکہ جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کے لیے ایک اہم بنیاد بھی ہے۔ اگر بھارت اس بنیادی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ اقدام صرف پاکستان کو نہیں، بلکہ خطے کو مکمل طور پر غیر مستحکم کر دے گا۔
بلاول نے اپنے بین الاقوامی دوروں کو سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤقف کو عالمی رہنماؤں نے نہ صرف سنا بلکہ سراہا بھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کو امن کا پیغام دے رہے ہیں، مگر ساتھ ساتھ یہ بھی باور کرا رہے ہیں کہ اگر ہمارے بنیادی حقوق مثلاً پانی پر ڈاکا ڈالا گیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
انہوں نے امریکا کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو واشنگٹن میں تسلیم کیا جا رہا ہے۔ جب وہ وزیر خارجہ تھے تو پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر مکمل عمل درآمد کیا، جس کے نتیجے میں ملک کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔ ان کے بقول یہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ عالمی برادری کی بھی کامیابی تھی، جو دہشتگردی کے خلاف حقیقی اقدامات کو تسلیم کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا موقف سچ پر مبنی ہے اور جب سچ پر مبنی مؤقف بین الاقوامی سطح پر پیش کیا جائے تو اس کی گونج سنائی دیتی ہے۔ بلاول نے مزید کہا کہ بھارت کے اندر موجود شدت پسند قوتیں اپنے سیاسی مفادات کے لیے ایسے اقدامات کر رہی ہیں جن سے خطے کا امن داؤ پر لگتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی اندرونی سیاست میں پانی جیسے حساس معاملے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، حالانکہ اس مسئلے کا تکنیکی، ماحولیاتی اور معاشی پہلو بھی نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ بین الاقوامی معاہدے کسی ایک حکومت یا لیڈر کی ملکیت نہیں ہوتے، بلکہ یہ اقوام کے درمیان طے پاتے ہیں اور ان کا احترام تمام ریاستوں پر لازم ہے۔
بلاول نے بھارت کے حالیہ بیانات کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی حکومت پانی روکنے جیسے اقدامات پر عملدرآمد کرتی ہے تو پاکستان کو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے انتہائی اقدامات اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔ ان کا یہ بیان اس بات کا اظہار تھا کہ پاکستان پانی جیسے مسئلے پر کسی بھی طرح کی مصلحت سے کام لینے کے لیے تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پانی صرف ایک وسائل نہیں بلکہ زندگی ہے اور اگر اس پر سیاست کی گئی تو اس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس پورے معاملے میں عالمی برادری کی خاموشی کو بھی چیلنج کیا اور مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی ادارے اس حساس مسئلے کا نوٹس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا آج حرکت میں نہ آئی تو کل کسی اور خطے میں پانی کے مسئلے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔