کینالوں کے حوالے سے وکلا کے احتجاج پر پولیس کے لاٹھی چارج پر تشویش ہے، علامہ شبیر میثمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ایک بیان میں ایس یو سی کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت معاملات کو سنجیدگی سے حل کرے، احتجاج کرنے والے وکلا کے تحفظات کو سن کر مسائل حل کرنا بہت ضروری ہیں، راستوں کی بندش سے عوام اور تاجر برادری بھی مشکلات کا شکار ہے، سی سی آئی اجلاس جلد بُلا کر مسائل کا حتمی حل نکالا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے موجودہ سندھ کی صورتحال پر تنظیمی میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سندھ میں کینالوں کے حوالے سے وکلا کے احتجاج پر پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد پر تشویش ہے، پُر امن احتجاج آئینی و قانونی حق ہے، حکومت سندھ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے۔ شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت معاملات کو سنجیدگی سے حل کرے، احتجاج کرنے والے وکلا کے تحفظات کو سن کر مسائل حل کرنا بہت ضروری ہیں، راستوں کی بندش سے عوام اور تاجر برادری بھی مشکلات کا شکار ہے، سی سی آئی اجلاس جلد بُلا کر مسائل کا حتمی حل نکالا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وکلا کے
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔