سابق امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابن رافیل نے پاکستان کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ پہلگام حملے کی تحقیقات غیرجانبدار ماہرین سے کرائی جائیں۔

ہارورڈ یونیورسٹی میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہاکہ بھارت نے پہلگام واقعے کے 5 منٹ بعد ہی پاکستان پر الزام لگا دیا جو نامناسب ہے، پاکستان کی جانب سے غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش مثبت پیشرفت ہے۔

یہ بھی پڑھیں پہلگام واقعے پر مختلف ممالک کا سفارتی ردعمل کیا رہا؟

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے 5 منٹ بعد ہی بھارت نے بغیر شواہد پاکستان پر الزام عائد کردیا، اور یکطرفہ اقدام کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا۔

پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ تجارت معطل کردی، اور فضائی حدود بھی بند کردی ہے، اس کے علاوہ واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان کا پانی بند کیا گیا تو جنگ ہوگی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جب پاک بھارت کشیدگی پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ دونوں ذمہ دار ممالک ہیں، مسئلے کا کوئی حل نکال لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں دونوں ممالک حل ڈھونڈ نکالیں گے، پاک بھارت کشیدگی پر ٹرمپ تبصرہ

بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اپنے پہلے ریمارکس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کے تنازعے کو ایک پرانا تنازع قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کا حوالہ بھی دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت کشیدگی پاکستان پر الزام پہلگام واقعہ ڈونلڈ ٹرمپ رابن رافیل سابق امریکی نائب وزیر خارجہ عالمی برادری وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت کشیدگی پاکستان پر الزام پہلگام واقعہ ڈونلڈ ٹرمپ رابن رافیل سابق امریکی نائب وزیر خارجہ عالمی برادری وی نیوز پاکستان پر الزام بھارت کشیدگی پاک بھارت

پڑھیں:

دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی میزائل حملے کی منصوبہ بندی اور اطلاع محض 50 منٹ پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچ چکی تھی، لیکن صدر نے اس موقع پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔

اس انکشاف نے نہ صرف امریکا کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ واشنگٹن کے ناراضی بھرے بیانات محض دنیا کو دکھانے کے لیے تھے، حقیقت میں حملے کو روکنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے 3 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کی قیادت نے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حملے کی خبر براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچائی تھی۔ پہلے یہ اطلاع سیاسی سطح پر صدر کو دی گئی اور پھر فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔

اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا سخت مخالفت کرتا تو اسرائیل دوحا پر حملے کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا تھا، لیکن چونکہ واشنگٹن نے کوئی مزاحمت نہ کی، اس لیے اسرائیلی قیادت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے دنیا کے سامنے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ حملے پر خوش نہیں تھا۔ وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں داغے جا چکے تھے تب اطلاع موصول ہوئی، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا، لیکن میڈیا کے انکشافات نے اس وضاحت کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ اگر صدر واقعی 50 منٹ پہلے ہی آگاہ ہو چکے تھے تو ان کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی وقت موجود تھا۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحا میں ہونے والے میزائل حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔

عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو قابض قوت قرار دیتے ہوئے امریکی کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی عوام پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں، ایسے میں قطر جیسے ملک پر حملے نے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا تاثر پیدا کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے،اسحق ڈار
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ