پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت کے ہوش ٹھکانے آگئے، یومیہ کتنے کروڑ کا نقصان؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کراچی:
پاکستانی فضائی حدود کی حالیہ بندش سے بھارتی ایئرلائنز کو ایندھن کی مد میں یومیہ 20 کروڑ 50 لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود کے 11 فضائی راستوں میں سے4 راستے بھارتی طیارے مسلسل استعمال کرتے ہیں، ہفتہ وار اوسطاً بھارتی ائیر لائنز کے 1200 جہاز پاکستان کی فضائی حدود سے گزرتے ہیں۔
بھارتی جہازوں کو مغرب کی جانب سفر کے لیے پہلے جنوب کی جانب پرواز کرتے ہوئے کھلے سمندر تک جا کر رخ تبدیل کرکے سفر کرنا پڑتا ہے۔ اس مشق سے جہازوں کے اضافی فیول استعمال سے لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ حالیہ بندش سے بھارتی ائیرلائنز کو ایندھن کی مد میں یومیہ 20 کروڑ 50 لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
شمالی بھارت کے ہوائی اڈوں مثلاً دہلی، لکھنؤ، امرتسر وغیرہ سے دبئی اور مڈل ایسٹ جانے والی پروازوں کو تقریبا دگنا فیول کے استعمال کا سامناہے۔ اضافی فیول استعمال کے باعث ٹکٹ کی قیمت میں اضافے سے مسافر غیر ملکی ائر لائنز سے سفر کو ترجیح دے رہے ہیں،۔
مسافروں کے دوسری ائیرلائنز سے رجوع کے باعث ائر لائنز کو بھی نقصان کا بھی سامنا ہے، لمبی اڑان کے حامل بوئنگ طیارے کو 100گھنٹے کے اضافی سفر میں 5 لاکھ47 ہزار ڈالرز کے اضافی خرچ کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق ائیر بس طیاروں کو100 گھنٹے کی اضافی پرواز سے ایک لاکھ 96ہزار ڈالر کے اضافی فیول اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔ مذکورہ اعداد شمار 2 گھنٹے کی اضافی پرواز کے ہیں۔ پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی طیارے 2 سے 4 گھنٹے اضافی پرواز پر مجبور ہیں۔
سال 2019ء میں پاکستان کی ائیراسپیس بندش سے فروری 2019ء سے 2 جولائی 2019ء کے درمیان ائیر انڈیا کو 491 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا۔
انڈیگو کو 31 مئی تک 25.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی کا سامنا سامنا ہے کے اضافی
پڑھیں:
پاکستان کے راستے تجارت بند، بھارت کو 1.14 ارب ڈالر کا نقصان
پاکستان بزنس فورم کے مطابق بھارت نے اپریل 2024ء سے جنوری 2025ء کے درمیان پاکستان کو تقریبا پچاس کروڑ ڈالر کی اشیا برآمد کیں جبکہ بھارت سے پاکستان کی درآمدات صرف چار لاکھ بیس ہزار ڈالر رہ گئیں جو کہ تجارتی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے راستے افغانستان تک تجارت بند ہونے کے باعث بھارت کو ایک ارب 14 کروڑ ڈالر کا تجارتی نقصان ہو رہا ہے، جس کی تصدیق پاکستان بزنس فورم نے کی ہے۔ فورم کے مطابق پاکستان کی سرزمین سے افغانستان کے راستے بھارت کا سامان پہنچنے کا تخمینہ تقریباً چونسٹھ کروڑ ڈالر سالانہ ہے جو اب متاثر ہو رہا ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے مزید بتایا کہ بھارت نے اپریل 2024ء سے جنوری 2025ء کے درمیان پاکستان کو تقریبا پچاس کروڑ ڈالر کی اشیا برآمد کیں جبکہ بھارت سے پاکستان کی درآمدات صرف چار لاکھ بیس ہزار ڈالر رہ گئیں جو کہ تجارتی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے۔ فورم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بھی سخت تنقید کی اور اس فیصلے کو جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے مضحکہ خیز اور نقصان دہ قرار دیا۔ پاکستان بزنس فورم نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں نہ صرف تجارتی روابط متاثر ہو رہے ہیں بلکہ خطے میں سیاسی اور اقتصادی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔