فضائی حدود کی بندش: بھارتی ایئرلائنز کی 800 سے زائد پروازیں متاثر، تاشقند اور الماتی پرواز معطل
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پاکستان کی فضائی حدود کو بھارتی ایئرلائنز کے لیے جمعرات کی شام سے بند کرنے کے بعد 800 سے زیادہ ہفتہ وار پروازوں پر اثر پڑنے کا امکان ہے، کیونکہ طویل راستوں کی وجہ سے پروازوں کے وقت میں اضافہ، ایندھن کے خرچ میں اضافہ اور عملے اور پرواز کے شیڈولنگ سے متعلق پیچیدگیاں سامنے آ سکتی ہیں، جو آپریشنل اخراجات میں اضافے کا سبب بنیں گی۔
انڈین ایکسرپس کے مطابق ابتدائی اثرات پہلے ہی واضح ہیں، جہاں شمالی بھارت سے مغربی ایشیا، قفقاز، یورپ، برطانیہ اور شمالی امریکا کے مشرقی علاقے کی طرف جانے والی بھارتی ایئرلائنز کی پروازیں معمولی راستوں کے بجائے طویل راستوں پر جا رہی ہیں، جس سے سفر میں 15 منٹ سے لے کر چند گھنٹے تک کا اضافہ ہو رہا ہے۔
اس دوران بھارتی ایئرلائنز اپنے شیڈولز کو پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کو مدنظر رکھتے ہوئے ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انڈیگو نے 27 اپریل اور 28 اپریل سے دہلی سے تاشقند اور الماتی کی روزانہ پروازوں کو 7 مئی تک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئر لائنز مشکلات کا شکار
ایئرلائن نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش اور محدود ریرروٹنگ آپشنز کی وجہ سے، ان دونوں وسطی ایشیائی شہروں کے لیے اس کی موجودہ طیاروں کے ساتھ پروازیں ممکن نہیں ہیں۔ انڈیگو نے مزید کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش اس کی 50 بین الاقوامی پروازوں کو متاثر کرے گی، جن میں شیڈول کی تبدیلی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
تمام بڑی بھارتی ایئرلائنز اپنے مغربی مقاصد کے لیے بین الاقوامی پروازیں چلاتی ہیں، اور ان میں سے بیشتر پروازیں معمولاً پاکستان کی فضائی حدود سے گزرتی ہیں۔ ایئر انڈیا مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور شمالی امریکا کے لیے پروازیں چلاتا ہے، جبکہ انڈیگو مغربی ایشیا، ترکی، قفقاز اور وسطی ایشیا کے لیے پروازیں فراہم کرتا ہے۔
ہوا بازی کے تجزیاتی ادارے سیریئم کے مطابق، اس وقت شمالی بھارت کے ایئرپورٹس دہلی، امرتسر، جے پور اور لکھنؤ سے 400 کے قریب ہفتہ وار مغربی بین الاقوامی پروازیں چل رہی ہیں، جو معمول کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود سے گزرتی ہیں۔ چونکہ ان پروازوں کی واپسی بھی ہوتی ہے، اس لیے متاثرہ پروازوں کی مجموعی تعداد 800 کے قریب ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئرلائنز کو یومیہ کروڑوں کا نقصان
پچھلی بار جب پاکستان نے 2019 میں فضائی حدود بند کی تھیں، اس وقت ایئر انڈیا کے کچھ طویل فاصلے کے پروازوں کو یورپی ایئرپورٹس پر تکنیکی طور پر رکنا پڑا تھا۔ اس بار ایئر انڈیا نے اعلان کیا ہے کہ اس کی کچھ بین الاقوامی پروازیں متبادل طویل راستے اپنائیں گی۔
اس تمام صورتحال کا اثر بھارتی ایئرلائنز پر پڑے گا، جنہیں آپریشنل اور مالی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ کچھ پروازوں کو معطل بھی کیا جا سکتا ہے، جیسے انڈیگو نے تاشقند اور الماتی کی پروازوں کو معطل کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الماتی تاشقند انڈیگو بھارت بھارتی ایئر لائینز پاکستان دیلی فضائی حدود.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الماتی تاشقند بھارت بھارتی ایئر لائینز پاکستان دیلی پاکستان کی فضائی حدود فضائی حدود کی بندش بھارتی ایئرلائنز بین الاقوامی بھارتی ایئر پروازوں کو کے لیے
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔