پہلگام حملے کے بعد کشمیر کے لوگ خطرے میں ہیں، محمد یوسف تاریگامی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کشمیر رکن اسمبلی نے کہا کہ کشمیر کے لوگ اور انکے نمائندوں کو مفاہمت اور فیصلے کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کا خصوصی اجلاس جموں میں جاری ہے، جسے پہلگام دہشت گرد حملے کے پس منظر میں طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران نائب وزیراعلٰی سریندر کمار چودھری نے ایک قرارداد پیش کی جس میں حملے کی مذمت کی گئی اور متاثرہ کنبوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے دوران رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے کشمیر میں موجودہ سکیورٹی صورتحال پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ سکیورٹی نظام پر کنٹرول رکھنے والے ذمہ دار افراد کو ایوان میں کیوں نہیں بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان تو طلب کیا گیا لیکن انہیں نہیں بلایا جن کے ہاتھوں میں کشمیر کی سکیورٹی کا کنٹرول ہے۔ محمد یوسف تاریگامی نے گودی میڈیا کے کردار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ عوامی گفتگو کا رخ جلد ہی مذہبی تنازعات کی طرف موڑ دیا جاتا ہے جبکہ اصل توجہ عوام کی حفاظت پر ہونی چاہیئے۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ یہ مسئلہ مذہب کا نہیں ہے، اصل خطرہ ہندوستان میں بسنے والے عام شہریوں کو ہے، ہم جموں و کشمیر کے لوگ خطرے میں ہیں۔
یوسف تاریگامی نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال کو سنجیدگی سے لینے اور عوام کے خدشات کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ سنجیدگی سے اس پر غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ اور ان کے نمائندوں کو مفاہمت اور فیصلے کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیئے۔ یوسف تاریگامی نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہیں کئے گئے تو جو عناصر ہمارے لوگوں کی زندگیاں چھین رہے ہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں گے۔ قبل ازیں اجلاس میں پہلگام میں مارے گئے سیاحوں کو خراج پیش کرتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ کشمیر کے نائب وزیراعلیٰ سریندر چودھری نے قرارداد پیش کرتے ہوئے متاثرہ کنبوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور گھوڑے بان سید عادل حسین کی قربانی کو بھی خصوصی خراج عقیدت پیش کیا، جنہوں نے سیاحوں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوسف تاریگامی نے کشمیر کے لوگ نے کہا کہ
پڑھیں:
ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
’جیو نیوز‘ گریبوزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر پاور اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ سمیت اکنامک ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہماری معاشی سمت درست ہے، اثرات آپ کے سامنے ہیں، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ معاشی استحکام کی توثیق ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔ چین، امریکا اور خلیج تعاون کونسل نے ہماری مدد کی۔
ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، چیئرمین ایف بی آراس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔
اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی: وزیر توانائی اویس لغاریوزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ گردشی قرض میں کمی کےلیے 1200 ارب روپے کا قرض معاہدہ کیا، ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائی، گردشی قرضے کے خاتمے سے متعلق مؤثر پلان بنایا۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا، اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی، گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 فیصد تک کمی کی ہے، توانائی کے شعبے کو جدید خطور پر استوار کر رہے ہیں۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جہاں موقع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، آٹومیٹنگ میٹرنگ میں صارفین کو پری پیڈ کی سہولت بھی میسر ہوگی، توانائی کے شعبے کے تکنیکی مسائل کو حل کر کے اربوں روپے کی بچت کی۔