پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے سے کتنے ارب روپے بچا کر بلوچستان کی سڑکیں بنائی جائیں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث پیٹرول کی قیمت میں کمی نہیں کی جائے گی بلکہ ریلیف عوام تک پہنچانے کے بجائے حکومت اس رقم سے بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کرے گی۔
اس فیصلے کے بعد پیٹرول پر فی لیٹر لیوی میں 8 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا گیا اور اب پیٹرول پر فی لیٹر 78 روپے 72 پیسے لیوی وصول کی جا رہی ہے۔
حکومت نے گزشتہ سال پیٹرولیم لیوی سے 869 ارب روپے وصول کیے تھے جبکہ رواں سال حکومت نے ایک ہزار 280 ارب روپے پیٹرولیم ریویو سے وصول کرنے کا ٹارگٹ رکھا ہے۔ اب پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہ کر کے حکومت نے لیوی میں مزید اضافہ کیا ہے کہ جس سے اب مزید رقم قومی خزانے میں جمع ہو گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت پیٹرولیم لیوی سے ماہانہ 100 ارب روپے وصول کرتی ہے جو تقریباً ساڑھے 3 ارب روپے یومیہ بنتا ہے۔ اگر حکومت 5 ماہ تک پیٹرولیم لیوی سے وصول ہونے والے تمام 500 ارب بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے مختص کرے تو 5 ماہ تک پٹرولیم لیوی کی تمام رقم اس مقصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے لیکن اگر حکومت پیٹرولیم لیوی میں کیے جانے والا حالیہ اضافہ 8 روپے 72 پیسے ہی صرف بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے مختص کرے گی تو اس کے لیے حکومت کو منصوبے مکمل کرنے کے لیے کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔
وزیراعظم کے پیٹرول کی قیمت میں کمی نہ کرنے کے فیصلے کے بعد پیٹرولیم لیوی کے ذریعے عوام سے وصول ہونے والے 500 ارب روپے سے بلوچستان کی مختلف 34 سڑکوں اور منصوبوں کی تعمیر کی جائے گی، اس میں ’مہلک سڑک‘ کے نام سے مشہور این 25 ہائی وے کی تعمیر نو کا 300 ارب روپے کا منصوبہ اب وفاقی حکومت کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا، اور کچھی کینال آبپاشی منصوبے کے فیز II کی تکمیل پر 70 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم لیوی پیٹرول کی کی تعمیر ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
شمالی کوریا نے ٹرمپ کا خط وصول کرنے سے انکار کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کورین ہم منصب کے ساتھ خط و کتابت کے خواہاں ہیں، تاہم دوسری طرف شمالی کوریا نے خط وصول کرنے ہی سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نیویارک میں شمالی کوریا کے سفارت کاروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک خط کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کا مقصد واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان رابطوں کو بحال کرنا تھا۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے رد عمل میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران کم جونگ ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھے تھے، اب بھی وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اْن کے ساتھ بات چیت کا خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا صدر ٹرمپ 2018 ء کے سنگاپور سمٹ کی پیش رفت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ ٹرمپ کی 2017ء سے 2021 ء کی پہلی صدارتی مدت کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان 3 بار ملاقات ہوئی تھی، اور کئی بار خطوط کا تبادلہ کیا گیا تھا، جسے ٹرمپ نے خوب صورت قرار دیا تھا۔ جون 2019 ء میں ٹرمپ نے ایک غیر فوجی زون میں کم جونگ ان کے ساتھ ڈرامائی مصافحہ کیا تھا۔ ٹرمپ نے مختصر دورانیے کے لیے شمالی کوریا میں قدم رکھاتھا اور ایسا کرنے والے وہ پہلے امریکی صدر بنے۔