محفوظ ترین شہروں کا انڈیکس جاری، لاہور نے نیویارک اور لندن کو پیچھے چھوڑدیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
جرائم کے اعدادوشمار میں نمایاں بہتری کا ادراک کرتے ہوئے عالمی ایجنسی نمبیو کی جانب سے جاری کردہ 2025 کے کرائم اینڈ سیفٹی انڈیکس کے مطابق لاہور کو دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں شمار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں عالمی جرائم کے انڈیکس میں لاہور کو 37 ویں اور دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں 63 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، لاہور کے جرائم کی شرح میں نمایاں کمی کو نوٹ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ شہر اب نیویارک، لندن، واشنگٹن، برلن، استنبول اور پیرس جیسے بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے سائیکل سواروں کی یاد میں
عالمی رپورٹ میں اس کامیابی کو جرائم سے لڑنے کی بہتر حکمت عملیوں سے منسوب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ لاہور کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جرائم میں اتنی واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
https://Twitter.
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، لاہور میں رپورٹ شدہ جرائم اپریل 2023 سے اپریل 2024 کے درمیان 67,585 واقعات سے کم ہو کر اپریل 2024 سے اپریل 2025 کے درمیان 34,091 واقعات پر آگئے، ڈکیتیوں اور قتل کی وارداتوں میں 64 فیصد اور عام ڈکیتیوں میں 55 فیصد کمی واقع ہوئی۔
مزید پڑھیں: لاہور کی اسمارٹ سڑک جو بجلی بھی پیدا کرےگی
رپورٹ میں موٹرسائیکل چوری میں 33 فیصد، راہزنی کی وارداتوں میں 42 فیصد، کار چوری میں 33 فیصد اور دیگر گاڑیوں کی چوری میں 39 فیصد کمی کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔
اندرونی احتسابی اقدامات میں 400 سے زائد افسروں اور اہلکاروں کو نظم و ضبط کا سامنا کرنا پڑا، چار اسٹیشن ہاؤس آفیسرز کو ثابت شدہ بدعنوانی کے بعد اپنے ہی تھانوں میں قید ہونا پڑا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کی لاہور اور باکو کے درمیان پروازیں علاقائی روابط کا اہم سنگِ میل ہے، شہباز شریف
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول برلن جرائم شہر کرائم اینڈ سیفٹی انڈیکس لاہور لندن محفوظ ترین نمبیو نیویارک واشنگٹنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: استنبول لاہور محفوظ ترین نمبیو نیویارک واشنگٹن محفوظ ترین گیا ہے
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.