سرکاری ملازمین اور پینشنرز کی بیگمات کو 89 ملین کی نقد ادائیگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مستحقین کی اہلیت کے لیے ’عجیب و غریب فلٹرز‘ نافذ کیے گئے ہیں، جس کے باعث اصل میں غریب خواتین متاثر ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں سرکاری ملازمین اور پینشنرز کے شریک حیات کو 89 ملین روپے کی نقد ادائیگیوں کا انکشاف پرکمیٹی اراکین نےتشویش کا اظہار کیا اور ان افسران کے نام منظر عام پر لانے کی تجویز پیش کی۔ سرکاری ملازمین اور پینشنرز کے شریک حیات کو 89 ملین روپے کی نقد ادائیگیوں کا انکشاف سامنے آیا۔ آڈٹ حکام کے مطابق ان ادائیگیوں سے گریڈ 18، 19 اور 20 کے افسران کے اہل خانہ بھی مستفید ہوئے۔
رکن کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے طنزیہ طور پر کہا کہ ان افسران کو گولڈ میڈل دیے جائیں۔ رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مستحقین کی اہلیت کے لیے ’عجیب و غریب فلٹرز‘ نافذ کیے گئے ہیں، جس کے باعث اصل میں غریب خواتین متاثر ہو رہی ہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس معاملے کو فوری طور پر حل کیا جائے اور مکمل رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟
ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔