وزیرآباد ، سوتیلی ماں کے قاتل کو سزائے موت کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
وزیرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2025ء) سوتیلی ماں کو قتل کرنے والا اپنے انجام کو پہنچا۔ جرم ثابت ہونے پر عدالت نے سزائے موت اور 15 لاکھ روپے جرمانے کا حکم سنا دیا۔ احسن نے ایک سال قبل چھریوں کے وار سے سوتیلی والدہ کو قتل کیا تھا۔ مدعی کی جانب سے معروف قانون دان سہیل منیر چیمہ نے مقدمے کی پیروی کی۔
(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق تھانہ صدر کے علاقہ ڈھونیکے میں بیٹے نے ایک سال قبل اپنی سوتیلی والدہ کو چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا تھا جس پر صدر پولیس نے سوتیلے بیٹے احسن علی عرف مودہ کے خلاف مقدمہ نمبر 525/24 زیر دفعہ 302, 34 ت پ درج کر کے ملزم کو گرفتار لیا تھا۔
مقدمہ کے سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد اسلم پنجوتھا نے کی مدعی کی جانب سے معروف قانون دان چوہدری سہیل منیر چیمہ ایڈووکیٹ نے مقدمہ کی پیروی کی۔ معزز عدالت نے مقدمہ قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو سزائے موت اور 15 لاکھ روپے جرمانے کا حکم سنایا۔\378.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ملزم نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے اور کسی ہمدردی کا مستحق نہیں، عدالت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔13 صفحات پر مشتمل اس تفصیلی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزم نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے اور کسی ہمدردی کا مستحق نہیں، عدالت نے دونوں ماتحت عدالتوں کے فیصلے کو متفقہ طور پر درست قرار دیتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی ہے۔فیصلے میں ’’سائلنٹ وٹنس تھیوری‘‘ کے اصول کو تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بغیر عینی گواہ کے ویڈیو فوٹیج بھی بطور قابل قبول شہادت پیش کی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ قابل اعتماد نظام سے حاصل کی گئی ہو، عدالت نے امریکی عدالتوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں سائلنٹ وٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس میں پیش کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج، ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک مستند شہادتیں ہیں جن میں کسی قسم کی ترمیم یا جعل سازی ثابت نہیں ہوئی، ملزم کی شناخت درست نکلی جبکہ ویڈیو شواہد میں نور مقدم پر جسمانی تشدد کے مناظر بھی شامل تھے، ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی اور آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود پایا گیا، عدالت نے قرار دیا کہ ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت کو برقرار رکھا ہے جبکہ زیادتی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اور نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام کی سزا ختم کر دی جبکہ نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار ہے۔فیصلے میں شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزائیں بھی برقرار رکھی گئی ہیں تاہم عدالت نے نرمی برتتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ جتنی سزا وہ کاٹ چکے ہیں اسی پر ان کی رہائی کا حکم دیا جاتا ہے۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں جسٹس علی باقر نجفی کی جانب سے ایک اضافی نوٹ بھی شامل کیا جائے گا۔