’چیز از فنٹاسٹک‘، اضافی پنیر نہ ملنے پر مہمان نے شادی ہال میں بس گھسیڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اتر پردیش کے حامد پور گاؤں میں شادی کی تقریب میں اضافی پنیر نہ ملنے پر آگ بگولا ہوجانے والے ایک مہمان نے خطرناک قدم اٹھا کر فنکشن کا سیاناس کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شادی میں شریک ایک شخص نے مطلوبہ مقدار میں پنیر نہ ملنے پر طیش میں آکر منی بس گھسیڑ کر شادی کا منڈپ تباہ کردیا جس کے باعث دلہا دلہن کے 5 قریبی رشتے دار زخمی ہوگئے۔
آخر ہوا کیا تھا؟خطرناک حد تک پنیر کے شوقین اس مہمان کی شناخت دھرمیندر یادو عرف بمبو کے طور پر کی گئی ہے جو باراتیوں کو بس میں شادی ہال لایا تھا۔
کھانا کھلنے پر اس کو دیگر مہمانوں کی طرح پنیر بھی دیا گیا جو اس کو بہت پسند آیا جس پر اس نے مزید پنیر مانگ لیا لیکن کھانا دینے والوں نے معذرت کرلی۔
اس انکار پر بمبو غصے سے لال پیلا ہوگیا اور سب کو سبق سکھانے کے لیے باہر کھڑی اپنی منی بس لاکر ہال میں گھسا دی۔
اس ناگہانی حملے کے سبب نہ صرف منڈپ (اسٹیج) تباہ و برباد ہوا بلکہ وہاں اطمینان سے بیٹھے دلہا کے والد، دلہن کے چچا اور دیگر 4
افراد شدید زخمی بھی ہوگئے۔
تمام زخمی افراد کو فوری طور پر طبی علاج کے لیے قریبی اسپتال لے جایا گیا لیکن حالت تشویشناک ہونے کے سبب ان میں سے 2 کو ٹراما سینٹر میں داخل کرادیا گیا۔
تقریب کا سیاناسہفتے کو پیش آنے والے اس واقعے نے شادی کے جشن کو ماتم میں تبدیل کر دیا۔ تاہم شادی کی تقریب کسی نہ کسی طرح اتوار کو منعقعد کردی گئی۔
شادی کی تقریب کو ٹھکانے لگانے کے بعد بمبو بھاگ نکلا تھا تاہم پولیس نے اس کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
پولیس نے بمبو کے خلاف اقدام قتل، اندھادھند ڈرائیونگ سے انسانی جان کو خطرے میں ڈالنے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اترپردیش بھارت چیز یز فنٹاسٹک شادی کا منڈپ بس سے تباہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اترپردیش بھارت چیز یز فنٹاسٹک کے لیے
پڑھیں:
اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف
معروف اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران اپنے والد کے سیاسی پس منظر کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھا اور کراچی منتقل ہوئیں تو والد نے انہیں مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا وہ کسی کو اپنی خاندانی حیثیت کے بارے میں نہ بتائیں، کیونکہ یہ سیکیورٹی کے لیے زیادہ محفوظ تھا۔
تارا محمود کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔ قریبی دوست ان کے خاندانی پس منظر سے واقف تھے، لیکن انڈسٹری کے لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب والد کے ساتھ ان کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تو وہ خوفزدہ ہوگئیں کیونکہ وہ غیر ضروری توجہ نہیں چاہتیں اور ایک پرائیویٹ زندگی گزارنا پسند کرتی ہیں۔
اداکارہ نے اپنے والد کے وزیر تعلیم ہونے کے دور کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق کووڈ-19 کے دوران جب اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بند کیے گئے تو والد شفقت محمود انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئے اور لوگوں نے انہیں ہیرو قرار دیا۔ تاہم، جب اگلے سال تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوا تو انہیں اور والد دونوں کو تنقید اور دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تارا محمود نے مزید بتایا کہ طلبا اکثر انہیں امتحانات یا تعلیمی مسائل کے حوالے سے پیغامات بھیجتے تھے، لیکن وہ ان معاملات میں کچھ نہیں کرسکتی تھیں کیونکہ سرکاری فیصلوں کا اختیار ان کے پاس نہیں تھا بلکہ یہ ان کے والد کی ذمے داری تھی۔
یاد رہے کہ اداکارہ تارا محمود کے والد شفقت محمود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔