اسلام آباد:

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے الزامات کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم پہل نہیں کریں گے لیکن بھارت نے کچھ کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔

سینیٹ میں پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ فیڈریشن کی نمائندگی کرتے ہوئے اس ایوان نے اتحاد کا ثبوت دیا ہے اور تمام جماعتوں نے متفقہ قرارداد منظور کی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک ہم نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، برطانیہ، کویت، بحرین اور ہنگری کے وزرائے خارجہ سے بات کی ہے اور ان ممالک کو بھارت کی تاریخ اور بھارت کے عزائم بتائے ہیں۔

سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی حکومت کی دھمکی پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے شک ہے اس معاہدے کو ختم کرنے کے لیے یہ ڈراما رچایا گیا ہے، پہلگام واقعے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے، چین اور ترکیے نے واضح اسٹینڈ لیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ چین کے وزیرخارجہ نے ہمارا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی، ترکیے کے وزیرخارجہ نے کہا ہمیں بتائیں ہم کیا کرسکتے ہیں، ترک وزیر خارجہ سے کہا کہ بھارت کوئی اقدام کا سوچ رہا ہے اور اس دفعہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کوئی ثبوت دینے میں ناکام ہوگیا ہے، ہم اپنی سفارت کاری کے فریضے کو نبھا رہے ہیں۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے میں انہوں نے خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ حالات بدل چکے ہیں، انہوں نے لکھا کہ ہم معاہدہ معطل کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  پلوامہ کا ڈرامہ کرنے کے فوری بعد کشمیر کا اسٹیٹس بدل دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے کہہ دیا ہے کہ پانی کو روکا گیا تو یہ ہمارے لیے جنگ کے مترادف ہوگا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا نے متفقہ طور پر پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں پاکستان کی جانب سے میں نے دو اعتراضات کیے ہیں، اس میں متحدہ مزاحمت فورم کی مذمت کی گئی ہے، دوسرا میں نے کہا پہلگام کے ساتھ جموں وکشمیر بھی لکھا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا گیا، پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے اسحاق ڈار نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ترجمان پاک فوج