ہم پہل نہیں کریں گے مگر بھارت نے کچھ کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے الزامات کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم پہل نہیں کریں گے لیکن بھارت نے کچھ کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔
سینیٹ میں پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ فیڈریشن کی نمائندگی کرتے ہوئے اس ایوان نے اتحاد کا ثبوت دیا ہے اور تمام جماعتوں نے متفقہ قرارداد منظور کی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تک ہم نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، برطانیہ، کویت، بحرین اور ہنگری کے وزرائے خارجہ سے بات کی ہے اور ان ممالک کو بھارت کی تاریخ اور بھارت کے عزائم بتائے ہیں۔
سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی حکومت کی دھمکی پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے شک ہے اس معاہدے کو ختم کرنے کے لیے یہ ڈراما رچایا گیا ہے، پہلگام واقعے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے، چین اور ترکیے نے واضح اسٹینڈ لیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چین کے وزیرخارجہ نے ہمارا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی، ترکیے کے وزیرخارجہ نے کہا ہمیں بتائیں ہم کیا کرسکتے ہیں، ترک وزیر خارجہ سے کہا کہ بھارت کوئی اقدام کا سوچ رہا ہے اور اس دفعہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کوئی ثبوت دینے میں ناکام ہوگیا ہے، ہم اپنی سفارت کاری کے فریضے کو نبھا رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے میں انہوں نے خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ حالات بدل چکے ہیں، انہوں نے لکھا کہ ہم معاہدہ معطل کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ کا ڈرامہ کرنے کے فوری بعد کشمیر کا اسٹیٹس بدل دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے کہہ دیا ہے کہ پانی کو روکا گیا تو یہ ہمارے لیے جنگ کے مترادف ہوگا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا نے متفقہ طور پر پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں پاکستان کی جانب سے میں نے دو اعتراضات کیے ہیں، اس میں متحدہ مزاحمت فورم کی مذمت کی گئی ہے، دوسرا میں نے کہا پہلگام کے ساتھ جموں وکشمیر بھی لکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا گیا، پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے اسحاق ڈار نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
اب چاند پر بھی اینٹ سازی شروع، چین نے مشین ایجاد کرلی
سائنس کے میدان میں ایک اور قدم آگے بڑھاتے ہوئےچین نے ایک ایسا اہم سائنسی سنگ میل عبور کر لیا ہے جس سے چاند پر رہائش کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
چینی محققین نے ایک جدید مشین تیار کی ہے جو چاند کی مٹی سے اینٹیں بنا سکتی ہے، جس سے چاند پر مقامی وسائل استعمال کر کے گھر بنانا ممکن ہو جائے گا۔ یہ کامیابی خلا میں انسان کی مستقل موجودگی کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے۔
یہ مشین چین کے مشرقی شہر ہیفے میں قائم ڈیپ سپیس ایکسپلوریشن لیبارٹری (DSEL) نے تیار کی ہے۔ یہ 3D پرنٹنگ سسٹم شمسی توانائی کو مرکوز کر کے چاند کی مٹی کو پگھلاتا اور اینٹوں کی شکل دیتا ہے۔
ڈی ایس ای ایل کے سینئر انجینئر یانگ ہونگ لون کے مطابق، مشین میں شمسی توانائی کو ایک پیرا بولک ریفلیکٹر کے ذریعے اتنی زیادہ شدت سے مرکوز کیا جاتا ہے کہ اس سے چاند کی مٹی کا درجہ حرارت 1300 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے، جو اسے پگھلا کر اینٹ بنانے کے قابل بناتا ہے۔
مشین کی جانب سے تیار کردہ یہ اینٹیں بغیر کسی اضافی مواد کے مکمل طور پر چاند کی مٹی سے بنتی ہیں یہ اینٹیں نہ صرف عمارتوں کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں بلکہ انہیں مشینی پلیٹ فارمز اور سڑکوں کی تعمیر میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم نے اس منصوبے پر دو سال کام کیا اور نومبر 2024 میں مصنوعی چاندی مٹی سے بنی اینٹیں چین کے خلائی اسٹیشن پر بھیج دی گئی ہیں، جہاں خلا باز ان اینٹوں کی مختلف خصوصیات کا تجربہ کریں گے۔
لیکن ابھی منزل دور ہے یانگ نے کہا، ”اگرچہ چاند پر اینٹیں بنانے والی مشین نے اہم پیش رفت کی ہے، مگر چاند پر رہائشی ڈھانچے تعمیر کرنے کے لیے ابھی کئی تکنیکی رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی۔“
انہوں نے وضاحت کی کہ چاند کے انتہائی حالات جیسے کہ ویکیوم اور کم کشش ثقل میں، صرف چاند کی مٹی کی بنی اینٹیں رہائش گاہ کی تعمیر کے لیے کافی نہیں ہوں گی۔
”یہ اینٹیں بنیادی طور پر رہائش گاہوں کی حفاظتی بیرونی پرت کے طور پر کام کریں گی۔ انہیں سخت ساختی ماڈیولز اور نرم، انفلیٹیبل ماڈیولز کے ساتھ مل کر چاند میں بنیاد کی تعمیر مکمل کرنی ہوگی،“ انہوں نے مزید کہا۔
رہائشی ماڈیولز کو انسانی رہائش کے لیے ضروری ہوا کے دباؤ کو برداشت کرنے کے قابل بنایا جا رہا ہے، اور انہیں چاندی اینٹ بنانے والی مشین اور سطحی تعمیراتی روبوٹس کے ساتھ مربوط کیا جائے گا تاکہ ایک مکمل تعمیراتی نظام قائم کیا جا سکے۔
یہ پیش رفت چاند پر رہائشی اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے اہم قدم ہے، اور چین کا منصوبہ ہے کہ 2035 تک چاند کے جنوبی قطب پر ایک تحقیقی اسٹیشن قائم کرے گا۔
Post Views: 4