بنوں میں دہشت گردوں کا حملہ، ایس ایچ او اور کانسٹیبل زخمی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
عبدالقیوم وزیر: خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں دہشت گردوں کے حملے میں ایس ایچ او وسیم سجاد اور ان کے گن مین کانسٹیبل حیات شدید زخمی ہوگئے
پولیس کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے پولیس گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں اہلکار زخمی ہوئے۔ واقعے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر oسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کیا گیا۔
2 بچوں کے دل کے علاج کے لیے بھارت جانے والی فیملی پاکستان واپس پہنچ گئی
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، جن کی گرفتاری کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
واضح رہے کہ 25 اپریل 2025 کو بھی بنوں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران چھ دہشت گرد ہلاک اور چار زخمی کیے گئے تھے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لکی مروت: سکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 دہشتگرد ہلاک،2 گرفتار
ہلاک دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد، آپریشن کے بعد علاقہ کو کلیٔر ہوگیا
اگست گزشتہ دہائی کا بدترین مہینہ ثابت ،جولائی کے مقابلے میں 74 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا،سکیورٹی ذرائع
صوبہ خیبرپختونخواہ کے علاقہ لکی مروت میں سکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی میں 2 دہشت گردوں مارے گئے اس دوران 2 کو زندہ گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لکی مروت میں سکیورٹی فورسزکی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے نتیجے میں 2 دہشت گرد ہلاک ہوئے اور 2 کی گرفتاری عمل میں لائی گئی، ہلاک دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، جن سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرلیا گیا، آپریشن کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقہ کو کلیٔر کردیا۔بتایا جارہا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آچکی ہے جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے آپریشنز کی تعداد بھی بڑھادی ہے کیوں کہ اگست 2025ء پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے حوالے سے دہائی کا بدترین مہینہ ثابت ہوا جہاں جولائی کے مقابلے میں دہشت گردوں کے حملوں میں 74 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، 143 دہشت گرد حملوں کے ساتھ اگست گزشتہ دہائی کا سب سے مہلک مہینہ ثابت ہوا جب فروری 2014ء کے بعد سب سے زیادہ دہشت گرد کارروائیاں ہوئیں۔معلوم ہوا ہے کہ بدامنی کی اس لہر کے نتیجے میں 194 افراد لقمہ اجل بن گئے جن میں 73 سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ 62 شہری، 58 عسکریت پسند اور ایک سرکاری حمایت یافتہ امن کمیٹی کا رکن اس فہرست کا حصہ ہے، اس دوران 231 افراد زخمی ہوئے، جن میں 129 سکیورٹی اہلکار، 92 شہری، 8 عسکریت پسند اور 2 امن کمیٹی کے رکن شامل ہیں، اس دوران عسکریت پسندوں کی طرف سے کم از کم 10 افراد کو اغواء بھی کیا گیا۔