پاکستان ڈیجیٹل اسٹارٹ اپس اور سرمایہ کاری کیلیے موزوں ترین مارکیٹ ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ 24 کروڑ لوگوں پر مشتمل پاکستانی معیشت ڈیجیٹل اسٹارٹ اَپس اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے خطے کی موزوں ترین مارکیٹ ہے۔
ڈیجیٹل تعاون تنظیم کی سیکریٹری جنرل دیمہ بنت یحییٰ الیحی سے ملاقات کے دوران گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر سے ایک ہزار سے زائد جدید ٹیکنالوجی کے سرمایہ کار اور پالیسی سازوں کا پاکستان میں جمع ہونا، خطے میں پاکستان کے ڈیجیٹل شعبے میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے قیمتی اثاثہ ہماری نوجوان افرادی قوت ہے جسے ڈیجیٹل ہنر و تربیت سے لیس کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ حکومت کی کاروبار دوست پالیسیاں اور سرمایہ کاروں کی دی جانے والی سہولیات کا مقصد ملک میں سرمائے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے ایسے منصوبے لے کر آرہے ہیں جو نوجوان افرادی قوت کو اپنی توانائیوں کو صحیح سمت میں بروئے کار لانے اور انہیں باعزت روزگار کی فراہمی سے معیشت میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے میں معاونت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل تبدیلی اب کوئی معمولی رجحان نہیں بلکہ ایک ایسا انقلاب ہے جو معیشتوں کو نئی شکل دے رہا ہے۔ حکومت عالمی سطح پر وقوع پذیر ہونے والی ڈیجیٹل تبدیلی کے ساتھ پاکستان کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا یہ فورم، آج کی شاندار تقریب اور بین الاقومی شرکت اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان عالمی ڈیجیٹل معیشت میں قائدانہ کردار کی صلاحیتوں کا حامل ہے۔
ڈیجیٹل تعاون تنظیم کی سیکریٹری جنرل دیمہ بنت یحییٰ الیحی نے پاکستان میں پہلے ڈیجیٹل شعبے کے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری فورم کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والے فورم کے پہلے اجلاس میں شرکت انتہائی اعزاز کی بات ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیرِ انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ، مشیر وزیرِ اعظم سید توقیر شاہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
دوسری جانب، وزیراعظم سے انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے کے معروف سرمایہ کاروں کی ملاقات بھی ہوئی۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی 29-30 اپریل کو منعقد ہونے والے پاکستان کے پہلے ’’ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فورم 2025‘‘ میں شرکت کرنے والی معروف انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداران سے وزیرِ اعظم ہاوس اسلام اباد میں ملاقات ہوئی۔
تمام معزز سرمایہ کاروں اور کاروباری رہنماؤں کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنی ڈیجیٹل معیشت میں بڑی تبدیلی کا آغاز کر رہا ہے۔
وزیرِ اعظم نے فورم کی افتتاحی تقریب کے دوران پاکستان میں کمپنیوں کی جانب سے 700 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور پاکستان کی صلاحیتوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی پذیرائی کی۔
وزیراعظم نے ٹیکنالوجی، فنانس اور جدت کا علاقائی مرکز بننے کے پاکستان کے وژن کو اجاگر کیا۔ انہوں نے آنے والے مندوبین کو جاری ریگولیٹری اصلاحات، مالیاتی ترغیبات اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر سرمایہ کاری کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے نوجوانوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے جاری حکومتی کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون کا یقین دلایا اور ان کے ساتھ طویل مدتی، باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری قائم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے بین الاقوامی شہرت یافتہ آئی ٹی ایگزیکٹوز کے ساتھ بات چیت کے دوران پاکستانی نوجوانوں کو مستقبل کی ٹیکنالوجی پر مبنی ملازمتوں کے لیے تیار کرنے کے لیے اے آئی اور ڈیٹا سائنس کی تعلیم کے اقدامات پر ان کے ساتھ تعاون کی حکومت پاکستان کی خواہش سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والوں میں روسفٹ کے جبار رحیم خان جنہوں نے 500 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، sAi وینچر کیپیٹل کے طحہٰ نسیم اور احسن جمیل جنہوں نے 100 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، مشرق بینک کے فرنینڈو موریلو اور محمد ہمایوں سجاد جنہوں نے 30 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا اور Mindhyve.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملین امریکی ڈالر کی کی سرمایہ کاری کا کاری کا اعلان کیا سرمایہ کاری کے اعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں جنہوں نے انہوں نے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔