وزیرِ اعظم کی قیادت میں آئی ٹی سمیت دیگر شعبے ترقی کر رہے ہیں: شزا فاطمہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ—فائل فوٹو
وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کی قیادت میں آئی ٹی سمیت دیگر شعبے ترقی کر رہے ہیں۔
ڈیجیٹل تعاون تنظیم کی سیکریٹری جنرل دیما الیحییٰ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر ڈیجیٹل کانفرنس کا آغاز ہو چکا ہے۔
شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی تک رسائی کے لیے آئی ٹی کے شعبے میں جدت ناگزیر ہے، پاکستان کی 70 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں 25 فیصد اضافہ 9 ماہ میں ہوا۔
وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار آئی ٹی کے شعبے میں سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل کارپوریشن آرگنائزیشن کی معاونت سے 700 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کے معاہدے ہوئے، اس کانفرنس کے توسط سے پاکستان میں آئی ٹی شعبے کی سرمایہ کاری بڑھی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دیما الیحییٰ نے کہا کہ پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں، فورم میں شرکت کا مقصد ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ا ئی ٹی آئی ٹی
پڑھیں:
ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔