وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر 155 ملازمین کی بھرتیاں، سینٹرل کاٹن کمیٹی بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر 155 ملازمین کی بھرتیاں، سینٹرل کاٹن کمیٹی بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سینٹرل کاٹن کمیٹی کی جانب سے وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر 155 ملازمین بھرتی کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ منظوری کے بغیر ملازمین بھرتی کرنے سے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ ان تمام 155 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے، سینٹرل کاٹن کمیٹی کو بھرتیوں سے قبل وزارت خزانہ سے اجازت لینی چاہیے تھی۔
رکن پی اے سی امین الحق نے سوال کیا کہ ان ملازمین کو 11 سال گزرنے کے بعد کیوں برطرف کیا گیا؟سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ یہ ملازمین مسلسل 11 سال کام نہیں کرتے رہے، ہر سال کپاس کے سیزن میں 89 دنوں کے لیے مزدور بھرتی کیے جاتے ہیں۔پی اے سی نے 15 روز میں انکوائری کر کے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔
اجلاس کے دوران، کپاس کی فصل کی زبوں حالی اور پیداوار میں کمی پر پی اے سی ارکان نے تشویش کا اظہار بھی کیا۔سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ کپاس کی فصل کی بہتری کے لیے کوششیں جاری ہیں، سینٹرل کاٹن کمیٹی کو پی اے آر سی میں ضم کیا جا رہا ہے۔رکن پی اے سے حسین طارق نے کہا کہ کپاس کی پیداوار کی بہتری کے لیے وزیراعظم نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت کی ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب، دشمن خاموش کئی بھارتی ویب سائٹس پاکستان میں بند کر دی گئیں واہگہ بارڈر کے راستے مزید 315 مسافربھارت روانہ، 201 پاکستانی بھی وطن لوٹ آئے وفاقی وزیر صحت کا بھارت سے بغیر علاج بھیجے گئے 2 بچوں کا علاج سرکاری خرچ پر کرانے کا اعلان امریکی اخبارنے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ فاش کر دیا ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس:بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر کرنے کی ہدایت ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سینٹرل کاٹن کمیٹی منظوری کے بغیر
پڑھیں:
مالی لین دین پر پابندی، ترامیم ایف بی آر کے آن لائن سسٹم سے مشروط
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مالی لین دین پر پابندی سے متعلق ترامیم کو ایف بی آر کے معتبر آن لائن سسٹم سے مشروط کر دیا۔
یہ شرط وزیر خزانہ کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اگر قومی اسمبلی نے اقتصادی لین دین پر پابندی کا قانون منظور نہ کیا تو حکومت کو 500 ارب روپے کے مزید ٹیکس اقدامات کرنے پڑ سکتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ کمیٹی اس وقت تک اقتصادی لین دین سے متعلق ترامیم پاس نہیں کرے گی جب تک اراکین اس بات سے مطمئن نہیں ہو جاتے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لوگوں کے اثاثوں کا اندازہ لگانے کے لیے ایک آزاد اور قابل اعتماد آن لائن پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔
حکومت نے تجویز دی ہے کہ صرف وہی لوگ کاریں، پلاٹ خرید سکتے ہیں جن کے پاس ان اثاثوں کو خریدنے اور بینک اکاؤنٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کافی وسائل ہیں۔
سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کے سامنے اعلان کیا کہ حکومت نے مسلح افواج کے تمام افسران کو 50 فیصد اور دیگر فوجیوں کو 20 فیصد خصوصی ریلیف الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ قوم کے دفاع میں ان کی شراکت کو تسلیم کرتا ہے۔
حکومت نے افسران کو بنیادی پے سکیل کے 50 فیصد اور جونیئر کمیشنڈ افسران اور سپاہیوں کو 20 فیصد کے برابر خصوصی ریلیف الاؤنس دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان جو کہ قائمہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں نے خصوصی ریلیف کے مالیاتی اثرات کے بارے میں پوچھا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عمر ایوب کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات جواب دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی الاؤنس پاکستان کی بھارت کے ساتھ چار روزہ جنگ جیتنے کے ایک ماہ بعد دیا گیا ہے اور اس کے چھ لڑاکا طیارے بھی گرائے گئے ہیں۔
بیان کردہ دفاعی بجٹ کو اگلے مالی سال کے لیے بڑھا کر0 255 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے سویلین ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، پنشن میں 7 فیصد اور بنیادی پے سکیل ایک سے 16 کے خلاف کام کرنے والے سویلین ملازمین کو 30 فیصد تفاوت الاؤنس دیا ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن اور پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن ان اداروں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں ختم کر دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے بجٹ کا مقصد ڈھانچہ جاتی اصلاحات، توانائی کی اصلاحات اور اعلیٰ درآمدی محصولات کے تحفظ کی دیوار کو گرا کر برآمدات کو فروغ دینا ہے۔
وزیر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ تمام ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے۔ عمر ایوب خان نے وزیر خزانہ پر زور دیا کہ وہ ایف بی آر کو ٹیکس کے تنازع پر کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کے لیے بجٹ تجویز واپس لیں۔
سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ خالص محصولات اس مفروضے پر مبنی ہیں کہ مرکزی بینک 2.4 ٹریلین روپے کا منافع دے گا ۔سیکرٹری خزانہ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو وفاقی بجٹ فنانسنگ کے لیے نئے آئی ایم ایف کلائمیٹ فنڈنگ کے تحت 106 ارب روپے ملیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانتوں پر جون کے آخر سے پہلے سنڈیکیٹ فنانسنگ لون میں 1 بلین ڈالر جمع کرے گی۔ پی ٹی آئی کے ایم این اے اسامہ میلہ نے حکومت سے کہا کہ وہ کسانوں کو اجناس کی مفت برآمد کی اجازت دے کر ان کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرے۔
اسامہ میلہ نے 400,000 روپے سے زائد کی ماہانہ پنشن پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی جبکہ حکومت نے بجٹ میں 833,000 روپے سے زائد کی ماہانہ پنشن پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔