اسلام آباد:

سینٹرل کاٹن کمیٹی کی جانب سے وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر 155 ملازمین بھرتی کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ منظوری کے بغیر ملازمین بھرتی کرنے سے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ ان تمام 155 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے، سینٹرل کاٹن کمیٹی کو بھرتیوں سے قبل وزارت خزانہ سے اجازت لینی چاہیے تھی۔ 

رکن پی اے سی امین الحق نے سوال کیا کہ ان ملازمین کو 11 سال گزرنے کے بعد کیوں برطرف کیا گیا؟

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ یہ ملازمین مسلسل 11 سال کام نہیں کرتے رہے، ہر سال کپاس کے سیزن میں 89 دنوں کے لیے مزدور بھرتی کیے جاتے ہیں۔

پی اے سی نے 15 روز میں انکوائری کر کے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔

اجلاس کے دوران، کپاس کی فصل کی زبوں حالی اور پیداوار میں کمی پر پی اے سی ارکان نے تشویش کا اظہار بھی کیا۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ کپاس کی فصل کی بہتری کے لیے کوششیں جاری ہیں، سینٹرل کاٹن کمیٹی کو پی اے آر سی میں ضم کیا جا رہا ہے۔

رکن پی اے سے حسین طارق نے کہا کہ کپاس کی پیداوار کی بہتری کے لیے وزیراعظم نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

سینٹرل کاٹن کمیٹی کی جانب سے 9 کروڑ روپے انویسٹ نہ کرنے سے 5 کروڑ 23 لاکھ روپے نقصان کے معاملے پر سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ یہ رقم اب انویسٹ کر دی گئی ہے۔

پی اے سی نے 15 دن میں سرمایہ کاری کی تصدیق کی ہدایت کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی اے سی

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور اپنی تنخواہوں میں 700 فیصد تک اضافہ کر لیا

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جون2025ء) "سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور اپنی تنخواہوں میں 700 فیصد تک اضافہ کر لیا"۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی محمد مالک نے بجٹ کے حوالے سے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ محمد مالک کا کہنا ہے کہ "عوام کو کہتے ہیں کہ پیٹ کاٹو، خرچے کم کرو اور خود حکومت نے اپنے اخراجات 18 فیصد بڑھا دیے۔

حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور اپنی تنخواہوں میں 700 فیصد تک اضافہ کرلیا، انہیں عادت پڑگئی ہے کہ پیسے کہاں سے اکٹھے کرنے ہیں۔ جبکہ سینئر صحافی ثناء اللہ خان کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر خزانہ سے سوال پوچھا گیا کہ مزدور کی کم سے کم اجرت کیوں نہیں بڑھائی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ صنعتکار اور سرمایہ دار نہیں مان رہے۔

(جاری ہے)

جبکہ گزشتہ روز پریس کانفرس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت بجٹ میں جو کچھ ریلیف دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے رہی ہے، مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، مالی خسارے کی وجہ سے ہر چیز قرضہ لے کر کر رہے ہیں، ہمیں اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے۔ جبکہ جمعرات کے روز وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس میں مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات اور معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہاکہ حکو مت نے پچھلے سال افراط زر کو 23.4 فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیاہے،شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی، ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کو عبور کر لیا گیا ہے،پچھلے سال کی نسبت جی ڈی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی گئی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا گیا، ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی، پچھلے دو سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہاکہ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا، زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے، پرائمری سرپلس معیشت کے تین فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے، پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکا ئونٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکا ئونٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے، ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ ان تمام معاشی کا میابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا، فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا، محض معیشت میں بہتری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے،ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے جمے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ حکو مت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نجکاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کیں، اپوزیشن کے ڈھنڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا، ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکجز کو کم کیا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا گیاہے جبکہ کا رپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی،تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا، متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا،چھوٹے کاروباروں کو مالیاتی معاونت فراہم کی جارہی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا گیاجس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا ایران پر حملہ؛ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کے حوالےسے کمیٹی تشکیل
  • سینیٹ کمیٹی :سرکاری ملازمت کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی تجویز
  • عمران خان کی منظوری کے بغیر بجٹ پاس نہیں کیا جائیگا، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
  • عمران خان کی منظوری کے بغیر بجٹ پاس نہیں کیا جائےگا:وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
  • آئی ایم ایف کا قومی اسمبلی سے منظوری کے بغیر 344 ارب کے اضافی اخراجات پر تحفظات کا اظہار
  • خیبرپختونخوا،تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات ( بجٹ کے بائیکاٹ کا خدشہ)
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور اپنی تنخواہوں میں 700 فیصد تک اضافہ کر لیا
  • عمران خان کی مشاورت اور منظوری کے بغیر بجٹ پاس نہیں کیا جائے گا، علی امین گنڈا پور
  • بینک سے 5لاکھ یا زائد رقم نکلوانے پر شہری کو پولیس سیکیورٹی لینا لازمی
  • آئی ایم ایف کا قومی اسمبلی سے منظوری کے بغیر 344 ارب کے اضافی اخراجات پر تحفظات کا اظہار