دروزی برادری کے دفاع کے نام پر اسرائیلی ڈرون حملہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
صہیونی حکومت نے شام میں ایک عمارت پر اپنے ڈرون حملے کی اطلاع دی ہے، جس میں ان کے بقول ایسے مسلح افراد موجود تھے جو دروزی برادری کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی حکومت نے شام میں ایک عمارت پر اپنے ڈرون حملے کی اطلاع دی ہے، جس میں ان کے بقول ایسے مسلح افراد موجود تھے جو دروزی برادری کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہے تھے۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر جنگ یوآو گالانت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک وارننگ آپریشن کیا ہے اور اُن افراد پر حملہ کیا ہے جو دمشق کے نواحی علاقے صحنایا میں دروزی برادری پر حملے کی تیاری کر رہے تھے۔ اس بیان میں نیتن یاہو اور گالانت نے کہا کہ ہم نے شامی حکومت کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ دروزیوں کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کو روکے۔
اس کے ساتھ ہی اسرائیلی ریڈیو و ٹی وی نے اعلان کیا کہ شام میں یہ حملہ ایک ڈرون کے ذریعے کیا گیا جس نے ایک ایسی عمارت پر میزائل داغا جہاں مسلح افراد موجود تھے جو دروزیوں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ حملہ ایک انتباہی پیغام کے طور پر کیا گیا اور اس میں کوئی جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ اسرائیلی فوج، انٹیلیجنس یونٹس اور شمالی کمانڈ شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل بعض ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ شامی حکومت سے منسلک فورسز نے دمشق کے نواحی علاقے صحنایا کے اطراف میں اکٹھا ہونا شروع کر دیا ہے تاکہ دروزی گروہوں کے ساتھ دوبارہ شروع ہونے والی جھڑپوں کے لیے تیار ہو سکیں۔ دریں اثناء العربیہ ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ دمشق کے نواحی علاقے اشرفیہ صحنایا میں رہائشی محلوں کے درمیان شدید مسلح جھڑپیں اور فائرنگ کا تبادلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر رہے تھے اطلاع دی
پڑھیں:
ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
دوحہ‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر ’’الجزیرہ‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابل قبول ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جبکہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔ بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاکستان بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کیلئے تیار‘ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ انڈیا کا الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ غزہ میں جنگ بندی یقینی بنائی جائے۔ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا۔ اسحاق ڈار اور جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفل نے باہمی مفاہمت اور مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان وزارت خارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفْل کی ٹیلیفون کال موصول ہوئی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت کو سراہا اور باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔