ٹرمپ آرگنائزیشن دبئی میں کون سی اہم عمارت تعمیر کرنے والی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
ٹرمپ آرگنائزیشن دبئی میں ٹاور کی تعمیر شروع کر رہی ہے، جس میں 20 ملین ڈالر کی قیمت کے پینٹ ہاؤسز شامل ہوں گے، جبکہ امریکی صدر کے خلیج کے دورے سے چند ہفتے قبل اس آرگنائزیشن کی جانب سے قطر میں پراپرٹی کا ایک نیا منصوبہ بھی لانچ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شاہد آفریدی نے دبئی میں کھانے کا ہوٹل کھول لیا
سعودی عرب کے ایک ڈویلپر کی لندن میں درج یونٹ Dar Global Plc نے دبئی کی مرکزی شاہراہ پر دنیا کے بلند ترین ٹاور کے نظارے کے ساتھ 80 منزلہ ٹاور بنانے کے لیے ٹرمپ آرگنائزیشن کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
فرمز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نئی تعمیر میں ایک ہوٹل، برانڈڈ ہومز، ایک رکنی کلب اور اسکائی پولز کے ساتھ پینٹ ہاؤسز شامل ہوں گے۔ توقع ہے کہ اسے مکمل ہونے میں کچھ سال لگیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:’100 دن‘ مکمل ہونے پر جشن، صدر ٹرمپ کا امریکا مقدم رکھنے کا عزم
فرمز کے مطابق اس منصوبے میں 126 کمروں کا ہوٹل اور 446 اپارٹمنٹس شامل ہوں گے، جن کی قیمتیں 4 ملین سے 5 ملین درہم (1.
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی کل مالیت 1 بلین ڈالر ہے اور اس کی مانگ کافی زیادہ ہے۔خریداروں کو کرپٹو کرنسیوں میں ادائیگی کی اجازت ہوگی۔
دریں اثنا، ڈار گلوبل کے چیف ایگزیکٹو زیاد الچار نے کہا ہے کہ کمپنی ٹرمپ آرگنائزیشن کے ساتھ قطر میں پراپرٹی کے ایک نئے منصوبے کی نقاب کشائی کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
یہ اعلانات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلیج کے دورے سے قبل سامنے آئے ہیں، جہاں وہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے ہیں۔
واضح رہے کہ 2008 میں ٹرمپ آرگنائزیشن نے دبئی میں مصنوعی جزیرے پر شروع ہوئے پروجیکٹ کو مالی بحران کی وجہ سے منسوخ کر دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ آرگنائزیشن ٹرمپ فرم دبئی سعودی عرب قطر مشرق وسطیٰذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
سی بی ایس کے ساتھ ایک گفتگو میں ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ فوجی دستے یا امریکی نیول مارینز کو (عوامی احتجاجات کو دبانے کے لیے) امریکی شہروں میں روانہ کر دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی بی ایس کے ساتھ ایک گفتگو میں دھمکی دی کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ فوجی دستے یا امریکی نیول مارینز کو (عوامی احتجاجات کو دبانے کے لیے) امریکی شہروں میں روانہ کر دیں گے۔ تسنیم کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹس کے ساتھ ہیلتھ کیئر سسٹم میں اصلاحات کے لیے بیٹھنے کو تیار ہیں، مگر صرف اُس کے بعد جب حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریپبلکن شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے ووٹ دیں گے مگر ڈیموکریٹس نہیں، ڈیموکریٹس نے ہی حکومت بند کروائی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں ڈیموکریٹس کی بلیک میلنگ قبول نہیں کروں گا، اور میرا ماننا ہے کہ شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ممکن ہے امریکی فوجی نیجیریا میں تعینات کیے جائیں یا ہوائی حملے کیے جائیں، اور ہم وہاں مسیحیوں کو مارے جانے نہیں دیں گے۔ اسرائیل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نتن یاہو پر دباؤ ڈالا اور کچھ چیزیں پسند نہیں آئیں اور آپ نے دیکھا کہ میں نے اس معاملے میں کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ ہو رہا ہے اور ہم اس کی مدد کے لیے کچھ مداخلت کریں گے کیونکہ اس کے ساتھ بہت ناانصافی ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نتن یاہو وہ شخصیت ہیں جن کی جنگ کے دوران اسرائیل کو ضرورت تھی، اور مجھے نہیں لگتا کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک ہو رہا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ چاہیں تو وہ بہت جلد حماس کو مسلح صلاحیت سے محروم کر سکتے ہیں اور پھر وہ ختم ہو جائے گی، غزہ میں جو جنگ بندی ہے وہ کمزور نہیں بلکہ بہت مضبوط ہے، اور اگر حماس کے رویے درست نہ ہوں تو اسے فوراً ختم کیا جا سکتا ہے۔ ایران کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایران کے پاس کوئی نیوکلیئر صلاحیت موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایران ایک جوہری ریاست ہوتا تو کوئی معاہدہ ممکن نہ ہوتا۔ ٹرمپ نے وینیزویلا کے بارے میں کہا کہ انہوں نے زمینی آپریشن کے امکان کو نہ تو تسلیم کیا اور نہ ہی رد کیا، اور کہا کہ اُن کے خیال میں مادؤرو کے دن گنے جا چکے ہیں۔ وینیزویلا نے ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا ہے، نہ صرف منشیات کے ذریعے بلکہ سینکڑوں ہزاروں افراد کی غیرقانونی شہریوں کے امریکہ داخلے کے ذریعے بھی، البتہ اُن کا خیال ہے کہ ہم وینیزویلا کے ساتھ جنگ میں داخل نہیں ہوں گے۔