چین کا نیا ترقیاتی ڈھانچہ – “100 ملین جوتوں” سے “ایک چپ” تک بڑی اسٹریٹجک منتقلی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بیجنگ ()
گزشتہ 40 سال سے چین نےبیرونی مارکیٹوں اور وسائل کےذریعے تیزرفتار ترقی حاصل کرتے ہوئے ملک کی جامع طاقت اور لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنایا ہے، لیکن اسے دو بڑے چیلنجوں کا بھی سامنا ہے۔ ایک تو بین الاقوامی مارکیٹ پر حد سے زیادہ انحصار کے باعث خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت ناکافی ہے جبکہ دوسرا یہ کہ کلیدی ٹیکنالوجی دوسروں کے کنٹرول میں ہے، جس کی وجہ سے چین کی صنعتی اپ گریڈنگ میں رکاوٹیں زیادہ ہیں.
چین کی “دوہری گردش” کی حکمت عملی اور “فیکٹریوں کی امریکہ میں واپسی” کی حکمت عملی میں کیا فرق ہے ؟ امریکا کی کوشش یہ ہےکہ کاروباری اداروں کو بھاری سبسڈی کے ذریعے نقل مکانی پر مجبور کیا جائے اور ساتھ ہی ساتھ چین کی تکنیکی اپ گریڈیشن کو روکنے کے لئے ٹیکنالوجی ناکہ بندی کا ایک اتحاد تشکیل دیا جائے۔اور دنیا پر بلا امتیاز محصولات کےبےجا استعمال نے نہ صرف بین الاقوامی اقتصادی نظام کو کمزور کیا ہے، بلکہ خود امریکا کی اپنی تنہائی کو بھی تیز کر دیا گیاہے۔ چین کا ماڈل یہ ہے کہ مارکیٹ کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے. مثال کے طور پر ، ٹیسلا نے شنگھائی میں ایک گیگا فیکٹری بنائی ، جہاں وہ اپنی عالمی فروخت کا 45فیصد پیدا کرتی ہے۔ دوسرا یہ ہے کہ جیت جیت تعاون حاصل کیا جائے۔ مثال کے طور پر ، سی اے ٹی ایل، جو ایک مشہور چینی نئی توانائی بیٹری کمپنی ہے، یورپی ٹیکنالوجی اور چینی تجربے دونوں کا استعمال کرتے ہوئے بیٹری فیکٹری بنانے کے لئے ہنگری گئی ، اور اس کی پیداواری صلاحیت یورپی مارکیٹ کے 20فیصد تک پہنچی ہے۔ اس سلسلے میں چین تکنیکی کھلے پن کی وکالت کرتا ہے۔ظاہر ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان بنیادی فرق کو سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ امریکہ “زیرو سم کے کھیل” میں مصروف ہےجبکہ چین “جیت جیت تعاون” کی پیروی کرتا ہے.
نیا ترقیاتی ڈھانچہ بند کمروں میں تعمیر کرنا نہیں ہے، بلکہ اعلی معیار کے کھلے پن کے ذریعے تمام ممالک کو چینی مارکیٹ کی توانائی، جدت طرازی کی محرک قوت اور تعاون کے امکانات فراہم کرتا ہے. جیسا کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور بن ابراہیم نے کہاکہ ” مشکل وقت میں دنیا استحکام، اعتماد اور سمت کا احساس چاہتی ہے۔ چین کے اقدامات میں، ہم نےیہ خصوصیات دیکھی ہیں۔چین نہ صرف استحکام لاتا ہے، بلکہ مستقبل کے لئے دیرپا امید بھی لاتا ہے. ” Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی نژاد بینکم برہم بھٹ پر 500 ملین ڈالر کے فراڈ کا الزام، جعلی ایمیلز سے اداروں کو کیسے لوٹا؟
دنیا کی معروف سرمایہ کاری فرم بلیک راک اور متعدد بین الاقوامی قرض دہندگان کو اس وقت شدید پریشانی کا سامنا ہوا انہیں جب یہ انکشاف ہوا کہ انہوں نے 500 ملین ڈالر سے زائد رقم ایک مبینہ فراڈ میں کھو دی ہے، جس کے مرکزی کردار بھارتی نژاد ٹیلی کام ایگزیکٹو بینکم برہم بھٹ بتائے جا رہے ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، بلیک راک کی ذیلی سرمایہ کاری کمپنی ایچ پی ایس انوسٹمنٹ پارٹنرز اور دیگر مالیاتی اداروں نے امریکی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ برہم بھٹ نے اپنی ٹیلی کام کمپنیوں براڈ بینڈ ٹیلی کام اور بریج وائس کے ذریعے جعلی انوائسز اور فرضی اکاؤنٹس ریسیویبلز بنا کر قرض حاصل کیے۔
یہ بھی پڑھیے: ’ڈیجیٹل گرفتاری‘ کے نام پر شہری سے 51 لاکھ روپے کا فراڈ
رپورٹ کے مطابق، ان کمپنیوں نے مالی طور پر مستحکم ہونے کا ایک جعلی تاثر پیش کیا، جبکہ دراصل بڑی رقم بھارت اور ماریشس کے آف شور اکاؤنٹس میں منتقل کی جا رہی تھی۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ برہم بھٹ کے نیٹ ورک پر 500 ملین ڈالر سے زیادہ واجب الادا ہیں۔ فرانسیسی بینک بی این پی پیریبا نے بھی ان قرضوں کی فنانسنگ میں حصہ لیا تھا، جو ایچ پی ایس نے برہم بھٹ کی کمپنیوں کو دیے۔ تاہم بینک نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
یہ اسکینڈل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلیک راک نے رواں سال ہی ایچ پی ایس کو خرید کر پرائیویٹ کریڈٹ مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو بڑھایا ہے۔
جولائی 2025 میں ایچ پی ایس کے ایک ملازم نے گاہکوں کے ای میل پتوں میں مشکوک مماثلت دیکھی، جو جعلی ڈومینز سے بنائے گئے تھے۔ مزید تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ بعض ‘کلائنٹس’ دراصل وجود ہی نہیں رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ہاؤسنگ اسکیموں کے فراڈ سے کیسے بچاجائے؟ نیب کا اہم اقدام سامنے آگیا
جب ایچ پی ایس حکام نے بینکم برہم بھٹ سے وضاحت طلب کی، تو اس نے پہلے معاملہ ٹالنے کی کوشش کی اور پھر فون اٹھانا ہی بند کر دیا۔ جب کمپنی کے دفاتر گارڈن سٹی (نیویارک) میں چیک کیے گئے تو وہ بند اور ویران پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق، تحقیقات میں معلوم ہوا کہ گزشتہ دو سالوں میں فراہم کیے گئے تمام کلائنٹ ای میلز جعلی تھے، جبکہ بعض معاہدے 2018 تک پرانے جعلی دستاویزات پر مبنی تھے۔
عدالتی شکایت میں کہا گیا ہے کہ بینکم برہم بھٹ نے کاغذی اثاثوں پر مبنی ایک خیالی بیلنس شیٹ تیار کی، تاکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے کروڑوں ڈالر کے قرض حاصل کیے جا سکیں۔ مزید الزام ہے کہ اس نے رقوم کو خفیہ طور پر بھارت اور ماریشس کے اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کرپشن کمپنی مالیاتی بدعنوانی