پشاور میں چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت اجلاس، عدالتی اصلاحات اور بار کے کردار پر زور
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں عدالتی شعبے میں اصلاحات، قانونی برادری کی شمولیت، اور انصاف کی مؤثر فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ، سپریم کورٹ بار، پاکستان بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل اور وفاقی و صوبائی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خط کا نوٹس لے لیا، ملاقات پشاور میں طے
چیف جسٹس نے ملک کے دور دراز علاقوں میں اپنے حالیہ دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے عدالتی انفراسٹرکچر میں موجود مسائل کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کی دستیابی کے باوجود اداروں کے مابین مربوط روابط نہ ہونے کے باعث منصوبوں کی مؤثر تکمیل میں رکاوٹیں ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر صوبے میں اعلیٰ سطح کے نمائندے تعینات کیے جائیں گے جو ہائی کورٹس میں بیٹھ کر ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔ ان افسران کا کام اصلاحات پر آگاہی پھیلانا، مقامی ترجیحات کو سمجھنا اور نچلی سطح پر عملدرآمد کی نگرانی کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط، 9 مئی کے مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیے
چیف جسٹس نے بار ایسوسی ایشنز پر زور دیا کہ وہ اپنے اراکین کو متحرک کریں اور اصلاحاتی عمل میں بھرپور شمولیت اختیار کریں۔ ساتھ ہی صوبائی محکموں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ضلعی ترقیاتی منصوبوں میں عدالتی انفراسٹرکچر کو ترجیح دیں، بالخصوص پسماندہ علاقوں میں۔
اس کے علاوہ خواتین سائلین کے لیے سہولیات، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، اور ڈیجیٹل رسائی کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر شرکا نے عدالتی قیادت کے اقدامات کو سراہا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور بار پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور بار پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔
اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔
عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل