Islam Times:
2025-11-03@10:03:27 GMT

موت کا سفر!!

اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT

موت کا سفر!!

میڈیا کیساتھ انٹرویو میں ایک فلسطینی ماں نے بھوک سے نڈھال بچوں کیلئے ذرہ سی خوراک حاصل کرنیکی خاطر اپنی "روزانہ کی جدوجہد" سے پردہ اٹھایا ہے! اسلام ٹائمز۔ ایک فلسطینی ماں جسے اپنی 2 بچوں کو کھانا کھلانے کے لئے غزہ میں قائم "موت کے پھندے" (GHF - The Death Trap) نامی امداد کے تقسیم کے مراکز کا روزانہ سفر کرنا پڑتا ہے، نے اس سفر کو "موت کا سفر" قرار دیتے ہوئے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ مجھے "ذرہ سی امداد" پر مبنی اپنا حصہ حاصل کرنے کے لئے ہر موڑ پر خود کو "شدید بھیڑ" میں جھونکنا پڑتا ہے کیونکہ "میرا کوئی باقی نہیں بچا" لہذا مجھے خود ہی کھانا لینے کیلئے بچوں کو تنہاء چھوڑ کر جانا پڑتا ہے۔
اس فلسطینی ماں نے امداد حاصل کرنے کے عمل کو "مکمل طور پر پرتشدد تنازعہ" قرار دیا کہ جس میں صرف وہی لوگ کچھ لے کر واپس آ سکتے ہیں جو شدید ہجوم کے اندر جانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ فلسطینی ماں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مراکز میں ایسے لا تعداد بچے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں کہ جو کھانا حاصل کرنے کے لئے سخت تگ و دو کے بعد وہاں پہنچنے میاں کامیاب تو ہو جاتے ہیں لیکن پھر اچانک ہی دوسرے مرد ان سے کھانا چھین لینے کے لئے وہاں آ دھمکتے ہیں! فلسطینی ماں نے کہا کہ آخری مرتبہ جب وہ "امداد کے حصول" میں کامیاب ہوئی تھی تب اس نے مٹھی بھر چاول اور تیل و ٹومیٹو پیسٹ کے ایک ڈبہ کو سختی کے ساتھ دبوچ کر امدادی اسٹیشن ترک کیا تھا درحالیکہ متلاطم ہجوم کے شدید دباؤ میں اس کے ہاتھ زخمی ہو چکے تھے۔ اپنی بات کے آخر میں اس فلسطینی ماں نے گہرا سانس لیتے ہوئے مزید کہا کہ تاہم، "یہ بھی خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے"!

واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے 20 لاکھ محصور عوام کے خلاف انسانیت سوز صیہونی جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کے عمل کو اسرائیل کی جانب سے شدید پابندیوں کا سامنا ہے جس کے بارے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایک ایسی حالت میں کہ جب امدادی سامان کے حامل سینکڑوں ٹرک روزانہ کی بنیاد پر غزہ میں داخل ہونے کے لئے سرحدی گزرگاہوں کے باہر دسیوں گھنٹے تیار کھڑے رہتے ہیں لیکن صیہونی فوج کی جانب سے انہیں غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت نہیں ملتی، امریکہ و اسرائیل کے زیر انتظام نام نہاد غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کی جانب سے غزہ کی روزانہ خوراک کی ضروریات کا 20 فیصد بھی مہیا نہیں کیا جاتا۔ رپورٹ کے مطابق یہ ذرہ بھر امداد بھی ایک ایسے انداز میں دی جاتی ہے کہ جس کے باعث گذشتہ صرف چند ہفتوں کے دوران ہی ان مراکز میں 1 ہزار 3 سو سے زائد فلسطینی شہریوں کو براہ راست فائرنگ کے ذریعے قتل اور ہزاروں کو زخمی کیا جا چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان نام نہاد امدادی مراکز کو غزہ کی عوام نے "مصائد الموت" (موت کے پھندے) اور عالمی میڈیا نے "The Death Trap" کا نام دے رکھا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی ماں نے کے لئے غزہ کی

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں

فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہنگو:دوآبہ میں پولیس قافلے پر دھماکے سے متاثرہ گاڑی کے قریب سیکورٹی اہلکار و مقامی افراد جمع ہیں، چھوٹی تصویر میں دھماکے میں زخمی ہونیوالے ایس ایچ او دوآبہ عمران الدین کو اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا شہید ایس ایچ او کے اہلِ خانہ سے تعزیت، اعزازات اور مالی امداد کا اعلان