لندن/برلن: فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا عالمی رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ برطانیہ اور فرانس کے بعد اب پرتگال اور جرمنی نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

پرتگال کے وزیر خارجہ پاؤلو رنگیل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک آئندہ ماہ کے آغاز میں فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرتگال ایک خودمختار ملک ہے اور اپنی خارجہ پالیسی آزادانہ طور پر تشکیل دیتا ہے۔

ادھر جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان وڈیفل نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل اور فلسطینی قیادت کے درمیان دو ریاستی حل پر مذاکرات کا عمل بحال نہ ہوا تو جرمنی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں برطانیہ، فرانس، مالٹا اور کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو مشروط طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

فلسطینی ریاست کے حق میں یہ عالمی بیانیہ اسرائیل پر دباؤ بڑھانے اور مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی کوششوں کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کو تسلیم کرنے فلسطین کو

پڑھیں:

علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان

سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔

بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار کی ترک ہم منصب حقان فیدان سے ملاقات
  • غزہ امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار،حقان فیدان
  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال
  • اسحاق ڈار کی استنبول روانگی، فلسطین میں صورتحال پر بین الاقوامی اجلاس میں شرکت
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں