ٹرمپ نے روس کو یوکرین سے جنگ بندی کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو یوکرین کے ساتھ جاری جنگ ختم کرنے کے لیے نئی ڈیڈلائن دے دی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ماسکو حکومت کے پاس اب صرف 8 اگست تک کا وقت ہے، ورنہ امریکہ روس پر اضافی ٹیرف اور معاشی پابندیاں عائد کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے ابتدائی طور پر 14 جولائی کو روس کو 50 دن کی مہلت دی تھی تاکہ وہ جنگ بندی کے لیے اقدامات کرے، تاہم اب انہوں نے ڈیڈلائن میں تبدیلی کرتے ہوئے 8 اگست کی حتمی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو امریکہ تجارتی سطح پر سخت فیصلے کرے گا، جس میں ٹیرف میں اضافہ بھی شامل ہوگا۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ روس اور یوکرین کو فوری طور پر جنگ بندی اور مستقل امن کے لیے مذاکرات کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ امن قائم کرنے کے لیے اضافی اقدامات کرنے پر بھی تیار ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور انکی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ امریکی اور یورپی حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو آگاہ کیا ہے کہ یوکرین کو میزائل دینے سے امریکی دفاعی ذخائر پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو نہیں دینا چاہتے۔
ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور ان کی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہوں گے۔ یاد رہے کہ اپنی رینج اور صحیح ہدف پر لگنے کے لیے مشہور ٹوماہاک کروز میزائل امریکی اسلحے میں 1983ء سے ہے اور اب تک کئی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔