حکومت نے مافیا کے خلاف سخت موقف اختیار کر لیا ہے، محمود مولوی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ایک بیان میں سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو چینی ذخیرہ میں لی گئی ہے، وہ آئندہ چھ ماہ کے لیے ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے، اس سے مارکیٹ میں استحکام آئے گا، قیمتیں قابو میں رہیں گی اور مافیا کو کھلی چھوٹ دینے کا تاثر ختم ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے وفاقی حکومت کی جانب سے شوگر ملز مافیا کے خلاف لیے گئے حالیہ ایکشن کو ملکی تاریخ کا ایک تاریخی اور قابلِ تحسین قدم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ 19 لاکھ میٹرک ٹن چینی براہ راست شوگر ملز کے بجائے حکومتی کنٹرول میں لے لی گئی ہے، جو آنے والے مہینوں میں چینی بحران پر قابو پانے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ محمود مولوی نے اپنے ایک خصوصی بیان میں کہا کہ اس فیصلے کا بنیادی مقصد ملک میں چینی کی مصنوعی قلت، ذخیرہ اندوزی اور بے لگام قیمتوں میں اضافے کو روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اب حکومت نے مافیا کے خلاف سخت موقف اختیار کر لیا ہے اور عوامی مفاد کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے گا۔
محمود مولوی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو چینی ذخیرہ میں لی گئی ہے، وہ آئندہ چھ ماہ کے لیے ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے، اس سے مارکیٹ میں استحکام آئے گا، قیمتیں قابو میں رہیں گی اور مافیا کو کھلی چھوٹ دینے کا تاثر ختم ہوگا۔ محمود مولوی نے بتایا کہ حکومت نے تمام شوگر ملوں کے اسٹاک پر ایف بی آر کے ایجنٹس تعینات کر دیے ہیں اور ایک مربوط ''ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم'' بھی نافذ کیا گیا ہے تاکہ چینی کی پیداوار، ترسیل اور فروخت پر مکمل نظر رکھی جا سکے، یہ جدید نظام چینی کی ہر حرکت کو ریکارڈ کرے گا، جس سے بلیک مارکیٹنگ اور غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کی گنجائش نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمود مولوی نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کے تحت ایشیا کپ 2025 کے میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کو ہٹا کر اب ان کی جگہ رچی رچرڈسن کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بھارتی خبر رساں ایجنسیوں (پی ٹی آئی اور اے این آئی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک ذریعے کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی ہے، جبکہ گزشتہ روز انہیں ایجنسیوں نے یہ اطلاع دی تھی کہ پاکستان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
بدھ کے روز این ڈی ٹی اور ہندوستان ٹائژز جیسے بھارتی میڈیا اداروں نے بھارتی خبر رساں ایجنسیوں کے حوالے سے اطلاع دی کہ یہ تازہ پیش رفت پاکستان کے لیے کافی حوصلہ بخش ہے کیونکہ اب اینڈی پائکرافٹ پاکستان کے بقیہ مقابلوں کے دوران میچ ریفری نہیں ہوں گے اور ان کی جگہ یہ ذمہ داری ویسٹ انڈیز کے کرکٹر رچی رچرڈسن انجام دیں گے۔
(جاری ہے)
تاہم بعض میڈیا اداروں نے یہ خبریں بھی شائع کی ہیں کہ ابھی تک اس متنازعہ معاملے پرحتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
مصافحہ نہ کرنے کا تنازعہ کیا ہے؟بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے اتوار کے روز ہونے والے میچ کے آغاز اور اختتام پر پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے منع کر دیا تھا۔ ٹاس کے وقت بھی بھارتی ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادو نے پاکستان کے کپتان سلمان آغا سے ہاتھ تک نہیں ملایا۔
اس معاملے میں پاکستانی ٹیم نے میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کے خلاف بھی شکایت درج کرائی تھی کہ انہوں نے مبینہ طور پر سلمان آغا کو سوریہ کمار یادو سے مصافحہ نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
حالت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ اس طرح کی اطلاعات تھیں کہ پاکستان نے میچ ریفری کو نہ ہٹانے کی صورت میں اس ٹورنامنٹ سے دستبردار ہونے پر غور کرنے کی بات کہہ دی تھی۔
اگر ایسا ہوتا تو یہ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے کافی نقصان دہ ثابت ہوتا، تاہم تمام قیاس آرائیوں اور نجی ملاقاتوں کے بعد اس بات پر اتفاق کر لیا گیا کہ اینڈی پائکرافٹ متحدہ عرب امارات کے خلاف پاکستان کے اگلے میچ اورگروپ مرحلے کے پاکستان کے دیگر میچوں میں بطور ریفری ذمہ داری نہیں نبھائیں گے۔
یہ فیصلہ بھارت کے خلاف اتوار کے ہائی پروفائل میچ کے بعد پی سی بی اور آئی سی سی کے درمیان کشیدہ تعطل کے تناظر میں آیا ہے۔
اتوار کے کھیل کے بعد دونوں ٹیموں کے جذبات اس وقت بلند ہو گئے جب بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے بجائے پہلگام حملے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا۔
بھارت پاکستان کشیدگی کا اثر کرکٹ پرپہلگام حملے کے بعد مئی کے اوائل میں دونوں ملکوں کے درمیان مختصر جنگ ہوئی تھی، جس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی تناؤ بہت زیادہ ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ کرکٹ کھیل بھی اب سیاست کی نذر ہو چکا ہے۔
ایشیا کرکٹ 2025 ٹورنامنٹ کے دوران بھی کھیل سے زیادہ یہی تنازعہ سرخیوں میں ہیں۔ اس بات پر بحث کم ہو رہی ہے کہ ٹیم یا کسی خاص کھلاڑی کی کارکردگی کیسے رہی اور اس کے بر عکس بحث کا مرکزی موضوع بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے کرکٹ پر اثرات ہے۔
بھارتی میڈیا بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں ہے اور وہ بھی پاکستانی کھلاڑیوں یا پھر پی سی بی پر تنقید کرنے والی خبریں جلی حروف میں شائع کر رہا ہے۔
ایک نیا موضوع یہ گردش کر رہا ہے کہ اگر بھارتی ٹیم ٹورنامنٹ جیت جاتی ہے تو کیا وہ ایشیئن کرکٹ ٹیم کے سربراہ محسن نقوی سے ٹرافی حاصل کرے گی، جو پاکستان کے وزیر داخلہ ہیں۔ٹورنامنٹ کون جتتا ہے یہ الگ موضوع ہے اور ابھی کسی کو نہیں معلوم ہے، تاہم بھارتی میڈیا نے ابھی سے یہ خبریں شائع کرنا شروع کر دی ہیں، کہ ٹیم نے پہلے ہی آگاہ کر دیا ہے کہ وہ پاکستانی افراد سے ٹرافی نہیں قبول کریں گے۔