ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں انشورنس سیکٹر میں اصلاحات کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں انشورنس سیکٹر میں اصلاحات کی تجویز دے دی۔
اس حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انشورنس قدرتی حادثات میں مالی تحفظ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے، نجی شعبے میں انشورنس کا کردار نہایت محدود ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نجی منصوبوں میں انشورنس رسک فنانسنگ اہم کردار ادا کرسکتی ہے، حکومتِ پاکستان انشورنس سیکٹر کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ غریبوں کیلئے سماجی انشورنس کیلئے اقدامات کیے جائیں، ملک میں انشورنس سیکٹر کیلئے ریگولیٹری ماحول بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق آبادی کی اکثریت کو انشورنس کی آگاہی ہی نہیں ہے، انفرادی کے بجائے گروپ انشورنس سیکٹر ڈیولپمنٹ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے، ملک میں انشورنس پریمیئم بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت کو نجی شعبے میں لازمی انشورنس کور فراہم کرنے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے، سرکاری ملازمین کی پنشن اسکیم پُرکشش مگر اسکی فنڈنگ کا کوئی طریقہ کار نہیں رکھا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری پنشن کا سرکاری خزانے پر بوجھ بہت زیادہ ہے، ای او بی آئی پنشن کے دائرہ کار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایشیائی ترقیاتی بینک رپورٹ میں کہا گیا انشورنس سیکٹر
پڑھیں:
جنگ ستمبر 1965 کا 17 واں روز
اسلام آباد:جنگ 1965 کے 17 وں روز پاکستانی آرٹلری نے کھیم کرن سیکٹر میں دشمن کے 4 ٹینک تباہ کئے۔
سیالکوٹ سیکٹر میں پاک فوج نے دو طرفہ حملوں میں دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان سے دوچار کیا، ان دو طرفہ حملوں میں بھارت 51 ٹینکوں اور 14 توپوں سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
پاکستان نے بھارت کے 442 ٹینک تباہ کئے اور 17 ٹینکوں کو درست حالت میں اپنے قبضہ میں کرلیا، پاک فضائیہ کے جہازوں نے سامبا جموں سیکٹر اور بھارتی فضائیہ کے اڈوں، بلوڑوں اور آدم پورہ پر تابڑ توڑ حملے کرکے ان کی کمر توڑ دی۔
صدر ایوب خان کا جنگ کے حوالے سے اقوام متحدہ میں موقف تھا کہ ''مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کے لئے موثر ذرائع اور طریقے وضع کئے جائیں۔''
پاک فوج نے مختلف سیکٹرز میں تقریبا 500 مربع میل بھارتی علاقے پر بھی قبضہ کرلیا، ان علاقوں میں اکھنور، کھیم کرن اور راجھستان سیکٹر کے علاقے شامل تھے، پاک افواج نے بھارتی فوج کے 20 افسران، 19 جے سی اوز اور 530 سپاہیوں کو جنگی قیدی بنایا۔