اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا ہے کہ انصاف تو اللّٰہ کی طرف سے آتا ہے ہم تو قانون کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں ہم اپنے سامنے موجود دستاویز کو دیکھ کر فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں۔

قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کی جانب سے یوم مزدور کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں معزز جج، قانونی ماہرین اور مزدور رہنماؤں نے شرکت کی۔ تقریب میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے خصوصی خطاب کیا۔

جسٹس مندوخیل نے خطاب کے آغاز میں کہا آپ نے سنا ہوگا کہ جج بولتے نہیں، لکھتے ہیں، مجھے بھی تقریر کرنا مشکل لگ رہا ہے، لیکن یہ تقریب بہت اہم ہے جہاں مل بیٹھ کر مسائل کے حل پر بات کی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے، آپ مزدور ہیں اور میں جج، ہمارا کام ایک جیسا ہے ہم فیصلے کرتے ہیں، انصاف اللہ کی طرف سے آتا ہے۔“

ان کا کہنا تھا کہ ہم آئین اور مروجہ قانون کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ ہمارے حلف کے الفاظ دیکھ کر ڈر لگتا ہے، اللہ ہمیں حلف کی پاسداری کی توفیق عطا کرے۔ ہمارا آئین اسلامی اصولوں پر مبنی ہے اور اس میں یونین سازی کا حق بھی واضح طور پر موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں درج حقوق سب کو ملنا چاہئیں، کوئی مزدور کسی کا غلام نہیں ہوتا، آئین کے مطابق ہم فیصلہ کرتے اور اس کا تحفظ کرتے ہیں، آئین میں درج پوری قوم کے حقوق کے تحفظ کا ہم نے حلف لیا ہے، ہم نے جو بھی فیصلہ کرنا ہوتا ہے وہ کسی کے دباؤ، خوف اور لالچ میں آئے بغیر کرنا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے اور ساتھی ججز کی جانب سے یقین دلاتا ہوں ہم انصاف اور حقوق کا تحفظ کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے مطابق کرتے ہیں فیصلہ کر

پڑھیں:

پی ٹی آئی کو مخصو ص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اپریل 2025)پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس کو سماعت کیلئے مقرر کر دیاگیا،سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی 2023 کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پربینچ تشکیل دیدیا، آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں13رکنی بینچ 6مئی کو ساڑھے گیارہ بجے نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

بینچ میں جسٹس امین الدین خان کے علاوہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی شامل ہیں۔بینچ میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس منیب اختر کو شامل نہیںکیاگیاہے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا وہ نظرثانی درخواستیں سننے والے بینچ میں شامل نہیں ہیں۔سپریم کورٹ نے 12 جولائی کے فیصلے میں مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دینے کا کہا تھا۔فل بینچ نے پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر مقدمے کا محفوظ شدہ فیصلہ سنایا تھا۔

جس کے مطابق قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کا حق قرار دیاتھا۔سپریم کورٹ کے 8 ججوں کے مقابلے میں 5 کی مخالفت سے اکثریتی فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے سنایا تھا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا تھا کہ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق تھیں۔ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے۔ آئین کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان نہیں لیا جا سکتا۔انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کرسکتا۔ انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔

متعلقہ مضامین

  • انصاف تو اللہ کا کام ہے، ہم جج تو دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل
  • انصاف تو اللہ کاکام ہے، ہم جج تو دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل
  • انصاف اللہ کا کام ہے، جج قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، جج سپریم کورٹ
  • انصاف تو اللہ کا کام ہے جج تو صرف دستاویز کو دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل
  • میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے، جسٹس جمال مندوخیل
  • اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو حلف کی پابندی کرنے کی توفیق دے، جسٹس جمال مندوخیل
  • پی ٹی آئی کو مخصو ص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر
  • کچی آبادی کا مطلب کچے گھر ہیں تو 90 فیصد بلوچستان کچی آبادی ہے، جسٹس جمال مندوخیل
  • کچی آبادی اگر کچے گھر ہیں تو 90 فیصد بلوچستان کچی آبادی ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس