Daily Ausaf:
2025-07-30@23:21:40 GMT

غرور کی قیمت، جنگ کی گونج

اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT

دنیاکی تاریخ اورنقشے پربعض ایسے لمحات شاذونادرآتے ہیں جب الفاظ بارودسے بھاری اورجملوں کی کاٹ تلواروں کی دھار سے بڑھ جاتی ہے،اورایک جملہ کسی توپ کے گولے سے زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے۔ آج جب جنوبی ایشیاء کی دوایٹمی قوتیں،انڈو پاک،لفظوں کی تلواریں نیام سے نکال کرایک دوسرے پربرسارہی ہیں،توہواں میں صرف سیاسی تناہی نہیں،بلکہ تاریخ کے پنوں سے اٹھتی ہوئی وہ گردبھی محسوس ہورہی ہے جس نے ماضی میں تہذیبوں کوملبے میں بدل دیاتھا۔
گزشتہ چندروزسے پاکستان اورانڈیاکے تعلقات میں شدیدکشیدگی دیکھی جارہی ہے،جس کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان لفظی جنگ،سندھ طاس معاہدے کومتنازعہ بنانے کی کوششیں،اور باہمی طور پر جارحانہ بیانیہ ہے۔یہ تنائونہ صرف خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے بلکہ عالمی برادری کی تشویش کاباعث بھی بناہواہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ دنوں میں جاری لفظی جنگ ایسی ہی ایک ہولناک کیفیت کی غمازہے۔
چندروزکی خبروں اوربیانات نے ایک ایسے آتش فشاں کی صورت اختیارکرلی ہے جوکسی بھی لمحے ایٹمی لاوااگل سکتاہے۔ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کاانتباہ کہ ’’انڈیانے پاکستان کاپانی بندکیاتو اسے اقدامِ جنگ تصورکیاجائے گا‘‘ محض ایک رسمی بیان نہیں بلکہ ایک ایسااعلان ہے جس کے پس منظرمیں قومی غیرت کی پوری تاریخ رقص کررہی ہے۔دوسری جانب مودی کایہ کہنا کہ ’’حملہ آوروں اورحملے کی سازش کرنے والوں کوان کے تصورسے بھی بڑی سزاملے گی‘‘،ایک ایساجارحانہ اشارہ ہے جو جنوبی ایشیا کے امن کی بنیادوں کولرزا رہاہے۔
وزیردفاع پاکستان،خواجہ آصف،کے جذبات میں لپٹاہوایہ جملہ کہ ’’پاکستان اپنے ہر شہری کی موت کابدلہ لے گا‘‘ دشمن کویہ پیغام دے رہاہے کہ پاکستانی قوم کے صبرکاپیمانہ لبریز ہوچکاہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے تحمل کی تلقین ایک ایسابوسیدہ مرہم ہے جو ناسوربنتے زخم پررکھاجارہاہے۔یہ سب ایک ایساخطرناک منظرنامہ تشکیل دے رہاہے جہاں معمولی سی لغزش پوری دنیاکو تاریک کرسکتی ہے۔
1960ء کے معاہدے کی روسے دریائے سندھ،جہلم،اورچناب کاپانی پاکستان کوجبکہ راوی، بیاس،اورستلج کاپانی انڈیاکودیاگیا۔یہ معاہدہ دنیا کا سب سے طویل المدتی امن معاہدہ سمجھاجاتا ہے، جس نے 1965ء اور1971ء کی جنگوں کے دوران بھی کام جاری رکھا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کوپانی کے استعمال،ڈیموں کی تعمیر، اورآبی تنازعات کے حل کیلئے ایک مکینزم مہیاکیا گیا۔انڈیانے معاہدے کے آرٹیکل12 کے تحت اسے’’جزوی طورپرمعطل‘‘ کرنے کا اعلان کیاہے،جسے پاکستان نے’’جنگی اقدام‘‘ قرار دیتے ہوئے سختی سے ردکیاہے۔جس کامطلب ہے کہ وہ پاکستان کے حصے کے دریاؤں پرڈیموں کی تعمیریاپانی کابہاؤروک سکتا ہے۔پاکستان کا مؤقف یہ ہے کہ انڈیاکے یہ اقدام’’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘‘اور’’جنگ کی دعوت‘‘ ہے۔پاکستان کے مطابق، دریائے چناب پر انڈیا کے زیرِتعمیرکشن گنگاڈیم سے پانی کے بہامیں 40فیصد تک کمی آسکتی ہے ، جوزراعت اور پینے کے پانی کے بحران کاباعث بنے گی۔
عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والاسندھ طاس معاہدہ دریاؤں کے پانی کے تناسب کوطے کرتا ہے اورگزشتہ6دہائیوں میں کئی جنگیں اوربحران جھیلنے کے باوجودقائم رہاتھا۔انڈیا کایہ قدم پانی کو’’جنگی ہتھیار‘‘ کے طورپر استعمال کرنے کی کوشش سمجھاجا رہا ہے۔ انڈیا پانی کوہتھیاربناکرپاکستان کومعاشی طورپر کمزور کرنا چاہتا ہے ۔
پاکستان کی90 فیصد زراعت دریاؤں کے پانی پرانحصارکرتی ہے۔پانی کی کمی سے زرعی تباہی کی وجہ سے گندم،چاول،اورکپاس کی پیداوارمتاثر ہوسکتی ہے۔ پانی کی قلت سے پاکستان میں سماجی بے چینی اور انڈیا کے خلاف عوامی ردعمل بڑھ سکتا ہے مگرآج جب بھارت اس معاہدے کی جزوی معطلی کی بات کررہاہے،توپانی کا مسئلہ،جوزندگی کاسرچشمہ تھا ، ہتھیاربننے جارہاہے۔ سندھ طاس معاہدہ کے قائم ستون کومودی حکومت گرانے کی دھمکیاں دی رہی ہے۔سندھ طاس معاہدہ،جووقت کی کئی آندھیوں، جنگوں اورفتنہ سامانیوں کے باوجودقائم رہا،آج بھارتی اقدام کی صورت میں اپنی پہلی سنجیدہ لغزش کاسامناکررہاہے۔پانی جیسا بنیادی اورفطری وسیلہ اب سفارتی میزوں پرایک ہتھیارکی حیثیت اختیارکرچکا ہے۔اگربھارت اس معاہدے کویکطرفہ طورپرمعطل کرکے پاکستان کے حصے کے پانی کوروکنے کی کوشش کرے،تویہ عمل محض ایک معاہدہ شکنی نہیں بلکہ فطرت کے قانون اور انسانیت کے ضمیرپرایک کاری ضرب ہوگا۔مورخین جانتے ہیں کہ پانی کی جنگیں میدانوں سے زیادہ انسانوں کے دلوں میں لڑی جاتی ہیں اوران کی تباہی کادائرہ سرحدوں سے آگے بڑھ کر تہذیبوں کے وجودکوچکناچورکردیتاہے۔
مودی نے دھمکی دی کہ’’حملہ آوروں کوان کے تصورسے بڑی سزاملے گی‘‘،جبکہ پاکستان کے وزیرد فاع خواجہ آصف نے کہاکہ ’’ہرشہری کی موت کابدلہ لیاجائے گا‘‘۔دونوں ممالک کی قیادت اپنے عوامی بیانیے میں جارحانہ لہجہ اپنارہی ہے،جس سے عوامی جذبات بھڑک رہے ہیں۔اقوام متحدہ نے دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کی ہے،مگر اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت نظرنہیں آتی مگریہ زبانی جمع خرچ اب وقت کی شدت کامقابلہ کرنے کے لئے ناکافی معلوم ہوتاہے۔ دنیاکو،خاص طورپربڑی طاقتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ محض تلقین پراکتفانہ کریں،وہ اپنے کردارکومحض بیانات تک محدودنہ رکھیں،بلکہ عملی ثالثی کا کرداراداکریںورنہ خطے کاامن لمحوں میں دھواں ہوسکتاہے۔
خدشہ اس بات کاہے کہ لفظی جنگ سے بات بڑھ کرفوجی تصادم کی طرف جارہی ہے اورماضی کی طرح دونوں ممالک سرحدوں پرفوجی چھیڑچھاڑیامحدودفوجی کارروائیوں کاراستہ اختیار کرسکتے ہیں،فوجی محاذآرائی کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیرمیں کنٹرول لائن پرگولہ باری اورفائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوسکتاہے جیسا کہ 2019ء کے پلوامہ حملے کے بعدہوا تھا ۔ 2019ء کی طرح انڈیا’’سٹرائک انسائیڈ پاکستان‘‘ (بالاکوٹ ایئرسٹرائیک)کی طرزپرہوائی یامیزائل حملہ کر سکتا ہے۔بحیرہ عرب میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔معاملہ مزیدخراب ہونے کی صورت میں فیصلہ کن جواب کی حکمت عملی کے طورپر روایتی جنگ میں شکست کی صورت میں ایٹمی ہتھیارکے استعمال سے صرف خطہ ہی نہیں بلکہ ساری دنیاکے متاثرہونے کا قوی امکان موجودہے۔دونوں ممالک کے پاس 150-160 ایٹمی ہتھیارہیں۔کسی بھی بڑے تصادم کانتیجہ لاکھوں اموات اورماحولیاتی تباہی ہو سکتاہے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دونوں ممالک پاکستان کے نہیں بلکہ کی صورت پانی کے کے پانی

پڑھیں:

فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک’’ کے موضوع پر اسلام آباد میں سیمینار کا کامیاب انعقاد

فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک’’ کے موضوع پر اسلام آباد میں سیمینار کا کامیاب انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 29 July, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:چائنا میڈیا گروپ اور ایشین انسٹیٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے زیرِ اہتمام اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان تھا: “امن کی جانب سفر: فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک”۔
یہ سیمینار نہ صرف دوسری جنگ عظیم میں فسطائیت کے خلاف چین کی قربانیوں کو اجاگر کرنے کا ذریعہ تھا بلکہ اس کا مقصد عالمی امن، بین الاقوامی شراکت داری، اور “ہم نصیب معاشرے” کے نظریے کو تقویت دینا بھی تھا۔

سیمینار میں نامور حکومتی شخصیات، سفارت کاروں، تھنک ٹینک ماہرین، دانشوروں اور میڈیا نمائندوں نے بھرپور شرکت کی، جنہوں نے چین کی قیادت، خارجہ پالیسی، اور انسان دوست عالمی وژن کو سراہا۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، کھیل داس کوہستانی نے اپنے خطاب میں کہا: کہ چین کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون رواداری، شراکت داری اور باہمی احترام ہے۔ چین نے نہ صرف فسطائیت کے خلاف آہنی دیوار بن کر مزاحمت کی بلکہ آج بھی ناانصافی، جبر اور استحصال کے خلاف ایک توانا آواز ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک – چین دوستی دنیا میں اخلاص اور باہمی اعتماد کی اعلیٰ مثال ہے۔”

وزیراعظم کی معاونِ خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی، رومینہ خورشید عالم نے کہا:کہ چین نے عالمی فلاح و بہبود کے لیے جو قربانیاں دیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ چین نے ہمیشہ انسان دوستی، امن، اور انصاف کو فروغ دیا۔ ‘ہم نصیب معاشرہ کا تصور عصرِ حاضر کے لیے امید کی کرن ہے جو دنیا کو تقسیم نہیں بلکہ جوڑنے کی سوچ پر مبنی ہے۔
پاکستان کے سابق وزیرِ دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی، نے کہا کہ عظیم میں چین کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔ اس نے جارحیت کے خلاف نہ صرف مزاحمت کی بلکہ بعد ازاں عالمی برادری کو امن، ترقی اور بقاء کا راستہ دکھایا۔ چین کا عزم آج بھی بین الاقوامی استحکام کا ضامن ہے۔”
صدر انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز، سابق سیکرٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا کہ کا کردار عالمی امن، خوشحالی اور ترقی کے حوالے سے فیصلہ کن بن چکا ہے۔ اس کی پالیسیاں عالمی نظام کو توازن، شفافیت اور شراکت داری کی جانب لے جا رہی ہیں۔”
چین میں پاکستان کے سابق سفیر، معین الحق نے چین کی امن دوست قیادت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ چین اور پاکستان نہ صرف سٹریٹیجک پارٹنرز بلکہ دلوں سے جُڑے آہنی بھائی ہیں۔ چین کا برادرانہ رویہ اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم اسے ایک حقیقی دوست ثابت کرتا ہے۔
شکیل احمد رامے، سی ای او ایشین انسٹیٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ چین کی پالیسیوں میں ہمیشہ عوامی فلاح، باہمی تعاون اور مساوی ترقی کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ چین نے عالمی سطح پر کسی بھی ملک کی خودمختاری میں مداخلت کیے بغیر ترقی و دوستی کا ہاتھ بڑھایا، اور غربت کے خاتمے سے لے کر پائیدار ترقی تک ہر محاذ پر قابلِ تقلید مثالیں قائم کیں۔”
پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے سی ای او، مصطفیٰ حیدر سید نے کہا کہ چین نے ہر دور میں بنی نوع انسان کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ اس کی قیادت نے ہمیشہ عالمی امن و استحکام کو ترجیح دی۔ تاریخ کے مختلف ادوار کا جائزہ لیا جائے تو چین کا انسان دوست، متوازن اور طویل المیعاد وژن ہر مرحلے پر واضح نظر آتا ہے
شرکاء نے چین کے شراکت داری پر مبنی بیانیے کو سراہتے ہوئے اس پر اعتماد کا اظہار کیا۔ متعدد شرکاء نے اپنے جذبات “کمنٹس وال” پر تحریری صورت میں بھی ریکارڈ کیے، جن میں چین کی عالمی قیادت، فلاحی اقدامات اور امن کے فروغ میں کردار کی تعریف کی گئی۔
یہ سیمینار محض ایک فکری نشست نہیں تھی بلکہ یہ اس عزم کا اظہار تھا کہ دنیا کو درپیش نئے چیلنجز ،
جیسے انتہا پسندی، یکطرفہ پن اور جبر کا مقابلہ صرف باہمی تعاون، شراکت داری اور امن کے مشترکہ وژن سے ہی ممکن ہے۔
چین کا یہ وژن نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ مستقبل میں انسانیت کے لیے ایک پائیدار، منصفانہ اور پرامن دنیا کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کا پاکستان اور کرغزستان کے درمیان تعاون میں پیشرفت پر اظہار اطمینان وزیراعظم کا پاکستان اور کرغزستان کے درمیان تعاون میں پیشرفت پر اظہار اطمینان اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار عدیس ابابا،پاکستانی سفارتی مشن کی کاوش،22پاکستانی وطن واپس توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی بارشوں کا نیا سلسلہ ،این ڈی ایم اے کا ممکنہ موسمی صورتحال پر الرٹ جاری پنجاب اسمبلی،ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر اورشیخ امتیاز 15نشستوں کیلئے معطل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فتح کی گونج بھارتی پارلیمنٹ تک جا پہنچی بھارتی وزیرداخلہ کی عجیب منطق
  • صدر ٹرمپ کا بھارتی مصنوعات پر 25 ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ
  • آپریشن سندور میں مودی سرکار کے عسکری غرور کی شکست پر لوک سبھا میں سوالات
  • ’انڈیا کس منہ سے کھیلے گا!‘ شاہد آفریدی کے طنز پر ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا
  • اسرائیل کا مقصد عرب ممالک سے دوستی نہیں بلکہ ان پر قبضہ کرنا ہے، سعودی اخبار
  • فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک’’ کے موضوع پر اسلام آباد میں سیمینار کا کامیاب انعقاد
  • ایرانی سفیر نے تجارتی راہداریاںجلد کھولنے کی یقین دہانی کرادی 
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ‘دونوں ممالک کا  پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب تجارتی مذاکرات کی تکمیل کیلئے پھرامریکا روانہ
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے پر بڑی پیش رفت، دونوں ممالک کا ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق