پاک بھارت کشیدگی: خیبرپختونخوا کے 29 اضلاع کو الرٹ رکھنے کیلئے 50 سائرن نصب
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2025ء)پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے باعث عوام کو فضائی حملے سے پیشگی آگاہ رکھنے کے لیے خیبرپختونخوا کے 29 اضلاع میں سائرن نصب کر دیے گئے۔ خیبرپختونخواسول ڈیفنس ڈائریکٹوریٹ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 29 اضلاع کو 50 عدد سائرن فراہم کر دیے گئے ہیں، حملے کی صورت میں 120 کلو وزنی سائرن 15 کلومیٹر تک آواز دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
(جاری ہے)
یہ سائرن پشاور، ایبٹ آباد، مردان، کوہاٹ، سوات، ڈیرہ اسمعٰیل خان، بنوں،مالاکنڈ، دیر لوئر، چترال لوئر، کرم ایجنسی، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، باجوڑ ایجنسی، ہری پور، مانسہرہ، دیر اپر، شانگلہ، بونیر، لکی مروت،خیبر، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، بٹ گرام، ٹانک اور اورکزئی ایجنسی سمیت دیگر اضلاع کو دیے گئے ہیں۔سائرن حالت جنگ میں شہریوں کو حفاظتی اقدامات اٹھانے کے لیے خبراد کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔سائرن کی فراہمی کا مقصد جنگی خطرے، فضائی حملے کے پیشگی انتباہ کے طور عوام کو الرٹ کرنا ہے، تمام سول ڈیفنس آفیسر سائرنز کی فعالیت اور درست حالت کو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری تعاون فریم ورک کا معاہدہ طے ہوگیا۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ یہ پانچواں پروگرام 2026 سے 2031 تک قابل عمل رہے گا۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے۔
فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں دونوں فریق معاونت کریں گے جبکہ خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے پانچ کلیدی شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔
چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ اس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے، آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔