پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی 2 بار کی چیمپئین ٹیم لاہور قلندرز نے ماحولیاتی آلودگی میں کمی کیلئے حلف اُٹھالیا۔

گزشتہ روز ہوم گراؤنڈ پر لاہور قلندرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو شکست سے دوچار کیا تھا، یہ شاداب الیون کی ٹورنامنٹ میں پہلی شکست تھی۔

میچ کے آغاز سے قبل لاہور قلندرز کی ٹیم نے آلودگی، کوڑا کرکٹ کے خاتمے اور سرسبز ماحول کے فروغ کیلئے مشترکہ طور پر حلف اٹھایا، پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے فرنچائز ٹیم سے حلف لیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ شاہین اور حارث کے نام ٹی20 کرکٹ میں اہم اعزاز 

حلف نامے میں کہا گیا تھا کہ "میں عہد کرتا ہوں کہ میرے لیے آج سے کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ کلائمٹ ایکشن کا جذبہ ہے، میں گراؤنڈ پریکٹس اور اپنی روز مرہ زندگی میں ماحولیاتی ذمہ داری بھرپور نبھاؤں گا، میں خود بھی پانی کے ضیاع کو روکنے، اسکے استعمال اور بچت کی عادت کو فروغ دوں گا اور دوسروں کو بھی اس کی آگاہی دوں گا"۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں پرفارمنس؛ کون سے کرکٹرز ٹیم میں واپس آسکتے ہیں؟

اسی طرح "درخت لگانے اور ماحول کو سرسبز بنانے میں کردار ادا کروں گا، دھوئیں اور کوڑا کرکٹ سے بچنے کا پیغام عام کروں گا، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کروں گا اور خود بھی دھواں چھوڑنے والی گاڑی نہیں چلاؤں گا، پلاسٹک کے کم استعمال اور ری سائیکلنگ کو اپنی عادت بناؤں گا اور اپنے فینز، اپنے دوستوں اور فیملی کو بھی کلائمٹ ایکشن میں شامل ہونے کی دعوت دوں گا"۔

واضح رہے کہ پی ایس ایل کی پوائنٹس ٹیبل پر لاہور قلندرز کی ٹیم 7 میچز میں 4 فتوحات اور 3 شکستوں کیساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاہور قلندرز پی ایس ایل

پڑھیں:

نوجوان آبادی پاکستان کا 65 فیصد ہے جنہیں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحرک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، شیری رحمن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2025ء)نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ نوجوان آبادی پاکستان کا 65 فیصد ہے جنہیں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحرک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے پروگریسیو کلائمیٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام یوتھ کلائمیٹ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان آبادی پاکستان کا 65 فیصد ہے،جنہیں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحرک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

نائب صدر پیپلزپارٹی نے کہاکہ تبدیلی ممکن ہے، نوجوان پائیدار حل لا سکتے ہیں، اس پیغام کو فوری طور پر عام کرنا ہوگا۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بقاء کا مسئلہ بن چکی ہے، خوراک، پانی اور شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے مسائل شدید تر ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ بلوچستان اور سندھ کے ڈیلٹا جیسے خطے پانی کی قلت سے دوچار ہیں، ہمیں فوری اقدامات کی ضرورت ہے، نوجوانوں کے ماحولیاتی اسٹارٹ اپس تبدیلی کی امید ہیں، ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ماحولیاتی مسئلہ سائنسی ہے، جامعات کو اس پر توجہ دینی چاہیے، اٹلی میں ماحولیاتی تعلیم کو لازمی قرار دے کر 33 گھنٹے نصاب میں شامل کیے گئے ہیں، ہمیں اس سے آگے جانا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ یونیسف کے مطابق 73 فیصد پاکستانی نوجوان ماحولیاتی تبدیلی کو سمجھ نہیں سکتے، یہ ایک تعلیمی بحران ہے، 83 فیصد نوجوان ماحولیاتی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں رہنمائی اور سہولت میسر نہیں۔

شیری رحمان نے کہاکہ 16 فیصد نوجوانوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں کبھی نہیں سنا، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے،خواتین ماحولیاتی مسائل میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔ نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہاکہ پی سی ایف جیسے ادارے جو تربیت، کمیونٹی پروجیکٹس اور پانی پر کام کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں، پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ ہے، جس پر کام کرنے والے قابل تعریف ہیں۔

شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان میں پولیو کی بڑی وجہ ناقص صفائی کا نظام رہا ہے، زیتون کی کاشت پانی کم استعمال کرتی ہے، اس جیسے اقدامات قابل تقلید ہیں، نوجوانوں کو عالمی ماحول کے تحفظ کا نمائندہ بننا ہوگا، کیونکہ وہ تبدیلی کے اصل محرک ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ پیغام صرف نظریہ نہیں بلکہ نوجوانوں کی عملی زندگی کا حصہ ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ ماحولیاتی مکالمہ عمل میں تبدیل نہ ہو تو کوئی فائدہ نہیں، عمل ناگزیر ہے، پلاسٹک ایک دائمی زہریلا کیمیکل ہے، صرف 9 فیصد عالمی سطح پر ری سائیکل ہو رہا ہے۔

شیری رحمن نے کہاکہ پلاسٹک کی بوتلیں اب سینیٹ سمیت کئی اداروں میں بند کر دی گئی ہیں کیونکہ یہ نینو پلاسٹک اور کینسر کا سبب بنتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم جتنا زمین اور فطرت کا خیال رکھیں گے، اتنا ہی ہمیں فائدہ حاصل ہوگا، زمین ماں کی طرح ہے، جو بغیر کسی شرط کے دیتی ہے، مگر اب اس کی توانائیاں ختم ہو رہی ہیں۔ نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہاکہ ہم گلوبل وارمنگ کے ذمہ دار نہیں، لیکن پاکستان میں سالانہ 1 لاکھ 28 ہزار افراد فضائی آلودگی سے مرتے ہیں۔

شیری رحمن نے کہاکہ بھارت و پاکستان کے درمیان ماحولیاتی سفارت کاری ہونی چاہیے، پانی کو ہتھیار نہیں بنایا جانا چاہیے، 21ویں صدی میں ہمیں تعاون کی بات کرنی چاہیے، تقسیم کی نہیں۔ نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہاکہ گھروں، دفاتر میں کم استعمال، مرمت اور کم پلاسٹک کا استعمال ہی بچاؤ کی راہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں مسلسل تین سال تین مختلف شہروں میں درجہ حرارت 53 ڈگری تک پہنچا، یہ غیر معمولی ہے، 2025 کے اپریل میں ہی کئی شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک پہنچ چکا ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ ماحولیاتی بحران بقاء کا مسئلہ ہے، اور ہمیں ہر روز کے عمل سے نمٹنا ہوگا۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہر صوبے کو اپنے مسائل کے مطابق ماحولیاتی اقدامات لینے ہوں گے، نوجوانوں کا ماحولیاتی عمل میں محدود کردار ان میں ماحولیاتی تشویش اور مایوسی کو جنم دیتا ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ ماحولیاتی فیصلوں میں نوجوانوں کو شامل نہ کرنا ایک اجتماعی ناکامی ہوگی، اگر عوام شامل نہیں ہوں گے تو کوئی بھی ملک ماحولیاتی تبدیلی نہیں لا سکتا۔

نائب صدر پیپلزپارٹی نے کہاکہ پاکستانی طلبہ نے ماحولیاتی آفات کے باعث 97 تعلیمی دن ضائع کیے، جو تعلیمی سال کا 54 فیصد ہے۔ انہوںنے کہاکہ 20 لاکھ سے زائد بچے ماحولیاتی آفات سے متاثر ہوئے، ان کے لیے تعلیمی بحالی ضروری ہے، پاکستان میں 72 فیصد خواتین روزانہ 9 گھنٹے پانی لانے میں گزارتی ہیں، انہیں سہولیات دینا لازم ہے۔ نائب صدر نے کہاکہ خواتین فطری طور پر پانی اور وسائل کو بچانے میں محتاط ہوتی ہیں، ہمیں ان کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروگرام میں 20 لاکھ میں سے 8 لاکھ گھر خواتین کے لیے مختص کرنا خوش آئند قدم ہے، ڈیلٹا بلیو کاربن پراجیکٹ کے ذریعے 6000 خواتین کو قدرتی وسائل کی تربیت دی جا رہی ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مؤثر حل مقامی قیادت، خواتین اور نوجوانوں کو ساتھ لے کر ہی ممکن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 88 رنز کے بھاری مارجن سے ہرادیا
  • پی ایس ایل 10: اسلام آباد یونائیٹڈ کا لاہور قلندرز کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • نوجوان آبادی پاکستان کا 65 فیصد ہے جنہیں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحرک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، شیری رحمن
  • نئے ہیڈکوچ کے اعلان کیلئے بورڈ ڈیڈلائن ختم ہونے کے انتظار میں
  • لاہور ہائیکورٹ: آلودگی کی روک تھام کیلئے رکشہ ساز کمپنیوں پر سخت شرائط عائد
  • پہلگام واقعہ؛ بھارت نے کن پاکستانی کھلاڑیوں کے یوٹیوب چینلز بند کیے؟
  • آئی پی ایل میچز کی بڑھتی تعداد؛ کیا انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہونیوالی ہے؟
  • کن نوجوان کھلاڑیوں کو موقع مل سکتا ہے؟ ٹی20 کپتان نے بتادیا
  • ملک بھر کے 44 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق