بھارتی فوج بنگلہ دیشی سرحد پر بھی الرٹ، میڈیا میں جنگ ٹھنڈی پڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بھارتی فوج بنگلہ دیشی سرحد پر بھی الرٹ، میڈیا میں جنگ ٹھنڈی پڑ گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 1 May, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز)بھارت کے ذرائع ابلاغ میں جنگ کا جنون بدھ کی شام سے ٹھنڈا پڑنا شروع ہوگیا ہے۔ دوسری جانب بھارت نے بنگلہ دیش کی سرحد پر بھی فوج الرٹ کردی ہے۔ اس سے پہلے بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ ڈاکٹر یونس نے فوجی تیاریوں کے حوالے سے ایک بیان دیا تھا۔
بھارت میں پہلگام حملے کے بعد یہ بھارتی ذرائع ابلاغ ہی تھے جنہوں نے پاکستان پر الزامات عائد کیے اور ریزسٹنس فرنٹ کے نام سے ذمہ داری قبول کرنے کا جھوٹا بیان بھی شائع کیا۔ انہی بھارتی ذرائع ابلاغ نے یہ دعوی بھی کیا کہ حملہ آوروں نے بھارتی سیاحوں کو ان کا مذہب پوچھ کر ہلاک کیا۔مودی حکومت سے کشمیر میں سیاحوں کی سیکورٹی میں ناکامی پر سوالات پوچھنے کے بجائے جنگ کا ماحول پیدا کرنے والا بھارتی میڈیا بدھ کے سہ پہر سے حیرت انگیز طور پر اپنا رخ موڑ چکا ہے۔ بدھ کی شام بھارتی ذرائع ابلاغ میں سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ بھارت میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری ہوگی۔ جنگ کی خبریں پیچھے چلی گئی تھیں۔
یہ رحجان جمعرات کی صبح بھی برقرار رہا اور بھارتی ذرائع ابلاغ میں مردم شماری نمایاں خبر رہی۔ دوسری نمایاں ترین خبر بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کے سربراہ کی مقبوضہ کشمیر آمد کی تھی جو وہاں تحقیقات کے لیے پہنچے۔ بھارتی میڈیا نے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا تاہم تحقیقات اب شروع ہو رہی ہیں۔بھارتی میڈیا نے پہلگام حملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواست مسترد ہونے کی خبر بھی دی۔ اور ساتھ ہی انڈیا پاکستان ایٹمی تصادم کے نقصانات کی بھی بات کی۔ بھارتی میڈیا اس سے پہلے روایتی جنگ کی باتیں کر رہا تھا تاہم پاکستان کی جانب سے مسلسل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی وارننگ کے بعد اب لہجہ کافی تبدیل ہوچکا ہے۔
بھارت میں بدھ سے حالات یہ ہیں کہ اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے مودی حکومت کو طعنے دینا شروع کردیئے ہیں کہ وہ ٹال مٹول سے کام نہ لے اور پاکستان پر حملہ کرے۔دوسری جانب بھارت نے میانمر اور بنگلہ دیش کی سرحدوں پر بھی فوج کو الرٹ کردیا ہے۔ اگرچہ اس الرٹ کی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم سوشل میڈیا پر اس کا تعلق بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ ڈاکٹر یونس کے بیان سے جوڑا جا رہا ہے جنہوں نے بدھ کے روز فوج پر وقت تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
فوجی اور سول افسران سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یونس کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ہمیں اپنی مجموعی سٹریٹجی مرتب کرنی چاہیے۔ ہمیں ہمیشہ امن کی جانب ہاتھ بڑھانا چاہیے لیکن ہمیں ہر وقت تیار بھی رہنا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی ایم ایف کی علاقائی اقتصادی رپورٹ جاری، پاکستان کی معیشت سے متعلق اہم پیشگوئی آئی ایم ایف کی علاقائی اقتصادی رپورٹ جاری، پاکستان کی معیشت سے متعلق اہم پیشگوئی بھارت کے خلاف قوم ایک ہوگی لیکن افغانستان کے ساتھ کچھ ہوا تو ایک نہیں ہوگی، مولانا فضل الرحمان مزدوروں کے مقدمات جلد اور منصفانہ طور پر حل کیے جائیں گے، چیف جسٹس وزیر اعظم کا امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلیفونک رابطہ،بھارت کی آبی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار عنقریب قائم ہونے والی فری مارکیٹ سے بجلی کی قیمت کم ہوگی، وزیراعظم طوفانی بارش کے پیش نظرچیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پرسی ڈی اے، ایم سی آئی اور ضلعی انتظامیہ کی مشترکہ ٹیمیں فیلڈ میں...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر بھی
پڑھیں:
مودی سرکارکی رسوائی
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’ شکست خوردہ بھارت کو اقوام عالم میں ذلت آمیز رسوائی کا سامنا ہے، امریکی صدر جب کہتے ہیں کہ پاک بھارت جنگ ہم نے رکوائی تو مودی کے زخم دوبارہ تازہ ہوجاتے ہیں۔ ‘‘
دوسری جانب بھارتی پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے دوران بی جے پی کو اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید اور سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اجلاس میں پہلگام حملے، رافیل طیاروں کے گرنے اور متنازعہ ’آپریشن مہادیو‘ جیسے اہم امور نمایاں رہے، مودی حکومت کٹہرے میں کھڑی نظر آئی۔ بھارتی وزیراعظم طیارے گرنے پر ایک لفظ نہ بول سکے۔
آپریشن سندور میں بھارت کی شکست پر لوک سبھا میں جو سوالات اٹھائے گئے، ان کا وزیراعظم مودی کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ بلاشبہ بھارتی لوک سبھا میں آپریشن سندور کے نقصانات پر سوالات پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ بھارتی بیانیے کو پوری دنیا میں سبکی کا سامنا ہے اور اس جنگ کے بعد بھارتی عوام کی مودی سرکار سے ناراضی اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کو اس جنگ میں ناکامی حاصل ہوئی ہے۔
بلا شک و شبہ حالیہ پاک، بھارت جنگ نے بھارتی ریاست کے علاقائی حاکمیت کے خواب کو چکنا چور کردیا ہے۔ بھارت شاید اس حملے سے دنیا خصوصاً ہمسایہ ممالک کو باورکرانا چاہتا تھا کہ وہ بلا شرکت غیرے اس خطے کی سپر پاور ہے، لیکن پاک، بھارت جنگ میں 10 مئی کو بھارت کی فرضی برتری کا خود ساختہ بت پاش پاش ہوا اور غرور خاک میں مل گیا۔
اس شکست کے بعد بھارت بخوبی جانتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ لڑنے کا حوصلہ رکھتا ہے نہ طاقت۔ بھارت اب نئے محاذ پر متحرک ہے۔ بھارت کو جس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، اس کا تقاضا تھا کہ وہ فرضی برتری کے خول سے باہر نکل کر حقیقت کا سامنا کرتا، اپنی ناکام جنگی حکمت عملی اور پالیسیوں کا جائزہ لیتا مگر بھارت دو محاذوں پر متحرک ہوا ہے۔ ایک طرف سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کی خلاف اپنے مذموم ایجنڈے کو پھیلانے میں مصروف ہے، دوسری طرف پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی سرپرستی کر رہا ہے۔
بھارت نے سفارتی محاذ پر اپنا بیانیہ پیش کرنے کے لیے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے 45 پارلیمانی اراکین پر مشتمل سات مختلف وفود تشکیل دیے ہیں۔ ان وفود کو دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ان وفود کی اہم ذمے داریوں میں پاکستان کے خلاف بھارتی نقطہ نظر کو عالمی سطح پر پیش کرنا شامل تھا خصوصاً 10 مئی کے واقعات کے تناظر میں پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کے الزامات کو اُجاگر کرنا۔ یہ وفود بھارت کے آپریشن سندور کے بارے میں عالمی برادری کو بریفنگ دیتے رہے تاکہ بھارتی اقدامات کو جائز ثابت کیا جا سکے۔
ان کا مقصد مختلف ممالک کی حکومتوں، تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ساتھ ملاقاتیں کر کے بھارتی نقطہ نظر پر عالمی حمایت حاصل کرنا تھا جس میں پاکستان پر مزید پابندیاں لگوانے کی کوشش بھی شامل تھی، بالخصوص فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ذریعے پاکستان کا نام دوبارہ گرے لسٹ میں ڈلوانا۔ یہ وفود امریکا، یورپ، افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ سمیت تقریباً 32ممالک کے دورے پر گئے تھے۔ اس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین بھی شامل تھے جب کہ 70 ممالک کے اتاشیوں کے سامنے بھی اپنی صفائی پیش کی گئی تاکہ جنگی محاذ پر ہونے والے نقصانات کے بعد سفارتی سطح پر پاکستان کو تنہا کیا جا سکے اور اس پر دباؤ بڑھایا جا سکے، لیکن بھارت عالمی برادری میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپ نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ جدید دور کی جنگیں صرف میدان میں نہیں، بلکہ دماغوں میں بھی لڑی جاتی ہیں۔ اس بار جنگ صرف سرحدوں تک محدود نہ رہی بلکہ ایک نیا محاذ کھلا جو اطلاعات، بیانیے اور سچ و جھوٹ کی جنگ کا محاذ تھا۔ اس میدان میں پاکستان نے نہایت مہارت، سنجیدگی اور پیشہ ورانہ تدبر کے ساتھ جو معرکہ سر کیا، وہ کسی بھی جدید ریاست کے لیے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔
پاک، بھارت حالیہ جارحیت سے متعلق دنیا اعتراف کر چکی ہے کہ یہ جنگ پاکستان واضح برتری سے جیتا، چاہے فضائی محاذ ہو یا الیکٹرانک وار فئیر، چاہے سائبر وار فئیر ہو یا انفارمیشن وار فیئر یا پھر سفارتی محاذ پاکستان نے تمام محاذوں پر بھارت کو شکست دی۔ پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے جن میں رافیل جیسے دور حاضر کے بہترین جنگی طیارے بھی شامل تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس بار محض روایتی میڈیا ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا بھی میدانِ جنگ بن چکا تھا۔
بھارت نے فیک نیوز، جعلی وڈیوز اور جھوٹے بیانات کی مدد سے ایک خیالی فتح کا ماحول بنانے کی کوشش کی مگر پاکستانی نوجوانوں، یوٹیوبرز، بلاگرز اور صحافیوں نے اپنی رضا کارانہ کاوشوں سے اس پروپیگنڈے کو ہر محاذ پر چیلنج کیا۔ بغیر کسی رسمی تنظیم کے ان عام پاکستانی نوجوانوں نے ڈیجیٹل دنیا میں ایسا دفاعی مورچہ قائم کیا جو جدید سائبر وار کی عملی تصویر بن گیا۔ ٹوئٹر سے لے کر یوٹیوب تک پاکستانی موقف، دلیل، ثبوت اور زبان و بیان کی طاقت سے غالب رہا۔ قابلِ ذکر پہلو یہ بھی ہے کہ اس جنگ میں پاکستان نے پہلی بار پرو ایکٹو اسٹرٹیجی اختیار کی۔
دشمن کے دعوؤں کا انتظار کرنے کے بجائے، خود آگے بڑھ کر مستند معلومات، سیٹلائٹ امیجز، جیو لوکیشن وڈیوز اور موقع کی تصاویر پیش کی گئیں جس سے پاکستان کا بیانیہ نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر بھی معتبر ٹھہرا۔ بین الاقوامی میڈیا ادارے جیسے فنانشل ٹائمز اور نیویارک میگزین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بھارت کی اطلاعاتی حکمت عملی کئی جگہوں پر کمزور اور ناقابلِ اعتبار ثابت ہوئی۔
اس پوری اطلاعاتی جنگ میں پاکستان نے ایک اور کامیابی ’’ سائبر اسپیس‘‘ میں حاصل کی۔ ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گی کہ مستقبل کی جنگیں اسی طرز پر ہوں گی جہاں بندوقوں سے پہلے بیانیے چلیں گے اور گولے داغنے سے پہلے خبریں نشر ہوں گی۔ ایسے میں پاکستان نے جو ماڈل اس بار پیش کیا وہ محض ایک وقتی کامیابی نہیں بلکہ مستقبل کی جنگی حکمت عملی کا بنیادی خاکہ ہے۔ سچائی، بروقت ردعمل، پیشہ ور ترجمان، متحد قوم اور بااعتماد ادارے ہی یہی وہ عناصر ہیں جو ہر جھوٹے پروپیگنڈے کو شکست دے سکتے ہیں۔
اس وقت پاکستان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رُکن ہے، بطور رُکن، پاکستان نے ہر اہم موقع پر اپنا کلیدی کردار ادا کیا، چاہے غزہ کا معاملہ ہو یا پھر ایران، اسرائیل جنگ۔ ماہ جون میں پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کا نائب چیئرمین اور طالبان پر پابندیوں کے نفاذ کے لیے قائم نگران کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ بظاہر یہ معمول کی تعیناتیاں ہیں۔ مگر ان تعیناتیوں پر بھارتی ریاست سیخ پا ہے۔ یقینی طور پر یہ تعیناتیاں بھارتی ریاست کی پاکستان کے خلاف دہشگردوں کی سہولت کاری کے الزامات کو مسترد کیا جانا ہے وہیں پر دہشتگردی کے خلاف پاکستانی ریاست کے غیر متزلزل اقدامات کو پوری دنیا کی جانب سے تسلیم کیا جانا بھی ہے۔
عالمی میڈیا میں پاکستان کا بیانیہ چھا گیا ہے اور بھارت کا دہشت گردی کا شور عالمی سطح پر مسترد کر دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات نے بھارت کو مزید تنہا کر دیا ہے اور دونوں ممالک کو برابر درجہ دے کر دہلی کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ صرف 10 ارب ڈالر کی تجارت کے باوجود اسے عالمی اہمیت دی۔ دنیا نے بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے کو مسترد کر دیا ہے اور پاکستان نے اپنے ٹھوس ثبوتوں سے دنیا کو قائل کر لیا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، پاکستان نے امریکا کی ثالثی کو خوش دلی سے قبول کیا جب کہ بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ چین، ترکی، ایران اور سعودی عرب جیسے ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے جس کے باعث بھارت تنہا ہوگیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت جنگ کے میدان میں بھی ناکام رہا اور سفارتی محاذ پر بھی تنہا دکھائی دے رہا ہے۔
امریکا کی مداخلت نے بھارت کے علاقائی لیڈر بننے کے خواب کو چکنا چور کر دیا ہے جب کہ پاکستان کی پرامن اور ذمے دار سفارت کاری نے عالمی سطح پر ایک مثبت تاثر قائم کیا ہے۔پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی بے مثال کامیابی حاصل کی ہے۔یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی دونوں مشکل میں ہیں۔