بھارتی پروپیگنڈا عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کا مشن، پاکستانی سفیر عالمی محاذ پر سرگرم، ملاقاتیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی )بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے بیرونِ ملک تعینات پاکستانی سفیر بھرپور سفارتی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ مختلف ممالک میں پاکستانی سفیروں کی اعلی حکام سے ملاقاتیں جاری ہیں تاکہ بھارت کے جھوٹے بیانیے کا موثر جواب دیا جا سکے۔
بیلجیئم میں تعینات پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی نے دوطرفہ تعلقات کی سربراہ سے ملاقات کی جس میں انہوں نے بھارتی بے بنیاد الزامات اور فالس فلیگ آپریشن کے خدشے سے آگاہ کیا۔
ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے میڈیا سے گفتگو میں بھارت کے حالیہ اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا۔
ترکیہ گریٹ یونین پارٹی کاپاکستان سے اظہار یکجہتی ، ہمیں اپنےبرادر ملک کیساتھ کھڑا ہونا چاہیے:چئیرمین مصطفیٰ دستجی
انہوں نے کہا کہ بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا اور ایسے اقدام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا قومی سلامتی کمیٹی پہلے ہی پانی بند کرنے کو اعلانِ جنگ قرار دے چکی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی طرف سے آمد و رفت پر پابندیاں انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہیں۔
دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی کوشش ہے کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی بدنیتی پر مبنی چالوں سے بروقت آگاہ کیا جائے اور خطے میں امن کو درپیش خطرات پر عالمی رائے عامہ کو متحرک کیا جائے۔
خوابوں کی تکمیل کیلئے گھر چھوڑ کر بھاگی تھی: شہناز گل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بھارت کے بھونڈے الزامات پرپاکستان کا کرارا جواب
ملائیشیا میں آسیان ریجنل فورم میں پاک بھارت سفارتی ٹاکرا، بھارتی وفد کے پاکستان پر بھونڈے الزامات پر ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ عمران صدیقی نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا بھارتی ریاستی دہشت گردی بے نقاب ہوچکی ہے۔ کلبھوشن بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ثبوت ہے۔ خطے میں امن کشمیر مسئلے کے حل سے ممکن ہے۔
ملائیشیا کے شہر پینانگ میں ہونے والے آسیان ریجنل فورم کے سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت ایک بار پھر عالمی سطح پر آمنے سامنے آ گئے۔ بھارتی وفد کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے، جس پر پاکستان کو جواب کا حق دیا گیا۔
پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل فارن سیکرٹری عمران احمد صدیقی نے بھارتی الزامات کو مؤثر انداز میں مسترد کیا اور بھارت کو کرارا جواب دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ’’جب حکمت عملی بالی ووڈ سنیما کی نقل کرنے لگتی ہے تو پالیسی اپنا تمام اعتبار کھو دیتی ہے، اور وہم نظریہ میں بدل جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہمیں دہشت گردی کے موضوع پر مشرقی پڑوسی سے ایک خطبہ دیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت خود اس معاملے میں ایک متضاد رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
عمران صدیقی نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی دعوے کو ”بے بنیاد اور غیر مصدقہ“ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ “ ”الزامات لگانا آسان ہے، مگر ثبوت دینا اصل تقاضا ہے۔ انگلی کی طرف اشارہ کرنا تجربے کی عکاسی کرتا ہے، نہ کہ حقیقت کی۔“
انہوں نے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کے اندرونی کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ ”اگر خطے میں احتساب کا عمل شروع ہونا ہے، تو سب سے پہلے ان عناصر سے ہونا چاہیے جنہوں نے بغاوت کو ریاستی پالیسی، اور پروپیگنڈے کو سفارت کاری کا آلہ بنا رکھا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی اصل جڑ کشمیر کا حل طلب مسئلہ ہے، اور بھارت کی ”تھیٹریکل“ فوجی مہم جوئیاں صرف توجہ ہٹانے کی کوششیں ہیں۔
عمران صدیقی نے انڈس واٹر ٹریٹی پر بھی بھارت کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ بھارت نہ صرف دریاؤں پر غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے بلکہ طے شدہ ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک ایسی ریاست ہے جو مذہب کو قانون اور غیر ملکی قبضے کو معمول میں بدلتی ہے، مگر پھر بھی امن کی بات ایسے کرتا ہے جیسے کوئی مبلغ ہو۔ اگر عالمی قیادت کا پیمانہ دوغلا ہو تو بھارت بلاشبہ مستقل نشست کا اہل سمجھا جائے گا۔