سب سے زیادہ چمچ جمع کرنے کا مبینہ نیا عالمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
امریکی ریاست آئیووا کے ایک میوزیم کے مالک نے دعویٰ کیا ہے اس کے پاس 38,162 چمچ ہیں جو کہ نیا گنیز ورلڈ ریکارڈ کا اعزاز حاصل کرنے کیلئے کافی ہے۔
ڈیوین پورٹ میں مسیسیپی سپون گیلری کی مالک کیمی پوہل نے تقریباً دو درجن رضاکاروں کو جمع کیا اور 5 گھنٹے سے زیادہ وقت گزار کر اپنے چمچوں کی پوری انوینٹری کو گنیز ورلڈ ریکارڈ کو ثبوت کے طور پر پیش کیا۔
چمچوں کے سب سے بڑے ذخیرے کا موجودہ ریکارڈ آسٹریلوی شخص ڈیس وارن کے پاس ہے، جس کے 30,000 چائے کے چمچوں کا مجموعہ 1990 میں قائم کیا گیا تھا۔
کیمی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ ریکارڈ جلد ہی ان کا ہو جائے گا، کیونکہ اس کا مجموعہ اب 38,162 چمچوں پر ہے۔
کیمی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ موجودہ ریکارڈ ہولڈر کے تمام چمچ چائے کے چمچ ہیں جبکہ میرے پاس چائے کے چمچ، نمک کے چمچ، سرسوں کے چمچ، گلڈڈ ایج کے چمچے اور صدیوں پرانے چمچ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کی چمچ جمع کرنے کی عادت اس وقت شروع ہوئی جب اس کی پردادی جو کہ چھوٹی عمر میں اس کے ساتھ چائے کی پارٹیاں کرتی تھیں، نے اسے 127 چمچ تحفے میں دیے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے چمچ
پڑھیں:
سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
سٹی42: سیلز ٹیکس انٹیگریشن صارفین اور تاجروں کے لیے بڑا دردِ سر بن گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ آئی ٹی کنٹریکٹ پر شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ دو پرائیویٹ کمپنیاں انٹیگریشن کے عمل کے لیے مبینہ طور پر بھاری رقوم طلب کر رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ذیلی کمپنی پرال (PRAL) نہ صرف صارفین کو دیگر آئی ٹی کمپنیوں کی طرف ریفر کر رہی ہے بلکہ موصول ہونے والی ای میلز کا بھی جواب دینے سے گریز کر رہی ہے، جس پر صارفین نے شدید شکایات درج کروائی ہیں۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
تاجر برادری اور ٹیکس گزاروں نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ بڑے تجارتی مراکز میں پرال کے مستقل ڈیسک قائم کیے جائیں تاکہ انٹیگریشن سے متعلق مسائل موقع پر ہی حل کیے جا سکیں۔
ایف بی آر نے مختلف کارپوریشنز اور سیکٹرز کو انوائسنگ کے لیے الگ الگ ڈیڈ لائنز دی تھیں، اور خبردار کیا تھا کہ ان ڈیڈ لائنز کے بعد غیر انٹیگریٹڈ کاروبار پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ انٹیگریشن کا عمل نہ صرف انتہائی پیچیدہ ہے بلکہ جرمانوں کے خدشے نے انہیں شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس سسٹم کی شفافیت، آسانی اور فنی معاونت کے بغیر انٹیگریشن کا مطالبہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری