وزیرمملکت برائے مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمام اقلیتیں محفوظ ہیں اور ملک میں مثالی مذہبی ہم آہنگی موجود ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی نے کہا کہ پاکستان کی خوبصورتی ہے کہ ہندو برادی، میسحی برادی اور سکھوں نے رمضان المبارک میں مسلمانوں کے لیے افطار پارٹی کا اہتمام کیا، رمضان میں ہولی کا تہوار آیا تو پاکستان میں ہندوؤں نے ہولی جوش و خروش سے منائی، مسلمان بھی ان کے ساتھ ہولی میں شامل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرمملکت برائے مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی پر شرپسندوں کا حملہ

انہوں نے کہا کہ اسی طرح نوروز کا دن بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں آیا تو سب نے مل کر نوروز منایا، پھر مسیحوں کا ایسٹر تہوار آیا تو ہم سب نے مل کر منایا، پاکستان میں جس طرح کی مذہبی ہم آہنگی ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت ذمہ دار ملک نہیں ہے، مودی کو بھارتی عوام نے بھی مسترد کردیا ہے، ہم جنگ نہیں چاہتے مگر ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان میں مسیحی، ہندو، سکھ، فارسی بولنے والے سب افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اور اگر جنگ ہوئی تو پاک فوج کے ساتھ مل کر بھارت کا مقابلہ کریں گے اور اسے نیست و نابود کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:  پاک بھارت کشیدگی: خیبرپختونخوا  کے 29 اضلاع میں جنگی سائرن نصب کی ہدایت

وزیرمملکت نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لیے قیمت ادا کی ہے، بھارتی وزیراعظم کی سوچ انسانیت کے خلاف ہے۔ ’آپ مذہب کو نشانہ بنا کے انسانیت کے خلاف ایک معاذ کھڑا کررہے ہو، وزیراعظم شہباز شریف نے آپ کو جو پیشکش کی ہے، اس کا جواب چاہیے ہمیں، آپ بند گلی میں کھڑے ہیں آپ کے پاس کوئی جواب نہیں نہیں ہے اس لیے آپ خاموش ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی سمجھتے ہیں کہ وہ میڈیا کو استعمال کرکے پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیں گے، ہم بالکل تنہا نہیں ہوں گے، ہم دنیا کو باور کروا چکے ہیں کہ ہم دہشتگردی کے خلاف ہیں، دہشتگردی کہیں پہ بھی ہوگی ہم اس کی مذمت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت گشیدگی: پنجاب بھر میں غیر قانونی مقیم غیرملکی باشندوں کیخلاف مہم تیز

ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ دہشتگردی کا ڈرامہ رچا کر کسی ملک کے خلاف جنگ کریں گے تو آپ کو جواب نہیں آئے گا، ایسا جواب آئے گا کہ مودی آپ کی 10 نسلیں یاد رکھیں گی، آپ کا جو راون کا کردار ہے وہ ہم دنیا کو ثبوتوں کے ساتھ دکھائیں گے اور بتائیں گے آپ راون ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت پاکستان کھیئل داس کوہستانی وزیرمملکت مذہبی امور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاکستان کھیئل داس کوہستانی وزیرمملکت مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی پاکستان میں کے ساتھ کریں گے کے خلاف

پڑھیں:

افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ موجود ہیں، افغان طالبان نے ان کو پناہ دی ہوئی ہے۔

نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کے دوران وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لیے مانیٹرنگ کا میکنزم افغان طالبان کی ذمہ داری ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ بھی یہی ہے کہ جو لوگ افغانستان سے بارڈر کراس کرکے پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں اور تباہی پھیلاتے ہیں، ان لوگوں کو روکنے کے لیے ہمیں ایک میکنزم چاہیے یا افغان طالبان اپنے طور پر ان کو روکیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف

وزیرِ دفاع نے کہا کہ دہشتگردوں کو بارڈر کراس کرنے کے لیے فری ہینڈ دینا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کو مانیٹر نہیں کرتے اور ان کو نہیں روکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں ان کی مرضی بھی شامل ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر دہشتگرد داخل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس حوالے سے مانیٹرنگ کے لیے ایک میکنزم بنائے گا تاکہ افغانستان سے دہشتگرد بارڈر کراس کرکے پاکستان میں داخل نہ ہوسکیں۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بارڈر کراس ہورہا ہے، افغانستان سے باڑ کاٹ کر دہشتگرد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، ہم ان کو کاؤنٹر کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انکاؤنٹر کے دوران ہمارا بھی نقصان ہوتا ہے لیکن ان کا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مانیٹرنگ کے عمل میں ثالث ممالک کا کردار بھی کسی نہ کسی صورت میں ہوگا تاکہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو اور پندرہ دن یا مہینے بعد دوبارہ امن خراب نہ ہو۔ ان ممالک کی خفیہ ایجنسیاں معاملات کی نگرانی کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں خفیہ ایجنسیاں بھی شریک تھیں جن کے پاس جدید معلومات موجود ہیں کہ دہشتگردی کہاں سے ہورہی ہے، کون کررہا ہے، اس کے پیچھے کون ہے، بھارت کا اس میں کیا کردار ہے اور موجودہ افغان حکومت میں کون سے عسکری گروپس شامل ہیں۔ جس طرح خفیہ ایجنسیاں مذاکرات کررہی ہیں شاید اس طرح کوئی اور نہ کرسکے۔ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا جس میں یہ ساری چیزیں طے ہوں گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ دونوں نیٹو فورسز کے ساتھ مل کر لڑے ہیں۔ دونوں کے مشترکہ مفاد ایسے ہیں کہ افغان طالبان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے۔ ٹی ٹی پی کی لیڈرشپ کابل میں موجود ہے تو افغانستان کے نظام میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں نجی طور پر افغان حکومت ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف کرتی ہے۔ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر معاملات ختم نہیں ہوئے۔ جب سے مذاکرات چل رہے ہیں 3 سے 4 وارداتیں سرحد پار سے ہوئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی خواجہ آصف قطر وزیردفاع

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
  • پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • افغان وفدنے دہشت گردوںکی حوالگی کی پیشکش نہیں کی‘پاکستان
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع
  • پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو
  • افغانستان سے دراندازی بند ہونی چاہئے، دہشتگردی پر پیچھے نہیں ہٹیں گے: وزیر دفاع