پاکستان سے بھارت جانے والی خاتون سیما حیدر کے پاکستانی شوہر نے حکومت سے اپیل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
نئی دہلی (ویب ڈیسک) پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران بھارت میں موجود پاکستانی خاتون سیما حیدر کے شوہر غلام حیدر کا ایک اور جذباتی ویڈیو بیان سامنے آ گیا ہے۔
بیان میں انہوں نے حکومت پاکستان، وزیر اعظم اور آرمی چیف سے اپنے بچوں کی حفاظت اور فوری واپسی کے لیے اپیل کی ہے۔غلام حیدر نے بتایا کہ انہوں نے بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہاں موجود عملے کو ان کے بچوں کی واپسی سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
غلام حیدر نے کہا میرے چار بچے غیر قانونی طور پر بھارت میں موجود ہیں۔ ان کی زندگی، تحفظ اور مستقبل خطرے میں ہے۔ میں ایک باپ ہوں میری مدد کریں۔
انہوں نے پاکستان کے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کے حق میں آواز بلند کریں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کے بچوں کی بازیابی کے لیے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
مزیدپڑھیں:پاس ورڈ کا عالمی دن: کیسپرسکی نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے بنائے گئے پاسورڈ ز کے حوالے سے خبردار کر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
صدر مملکت نے خاتون ملازمہ کو نازیبا میسج بھیجنے والے اسٹیٹ لائف کے افسر کی معافی کی اپیل مسترد کردی
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اسٹیٹ لائف کے اسسٹنٹ جنرل منیجر کامران چنہ کو جبری ریٹائر کرنے اور متاثرہ خاتون عروج واحد کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
ترجمان فوسپاہ کے مطابق شکایت گزار عروج واحد نے کامران چنہ کے خلاف ڈیجیٹل ہراسانی کی شکایت درج کرائی تھی، جس میں واٹس ایپ اور دیگر ذرائع سے نازیبا پیغامات بھیجنے کے شواہد پیش کیے گئے۔
کارروائی کے دوران کامران چنہ نے ہراسانی کے الزامات کا اعتراف کیا اور متاثرہ خاتون اور ان کی والدہ سے غیر مشروط معافی مانگی۔
فوسپاہ نے ابتدائی طور پر کامران چنہ کو نوکری سے برطرف کرنے اور 3 لاکھ روپے ہرجانے کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، کامران چنہ نے اس فیصلے کو صدرِ پاکستان کے پاس چیلنج کیا۔
صدر مملکت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار کے فیصلے کو درست قرار دیا اور برطرفی کی سزا کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرتے ہوئے ہرجانے کی رقم 3 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دی۔
صدرِ پاکستان نے متاثرہ خاتون عروج واحد کو اسٹیٹ لائف میں دوبارہ ملازمت دینے کی بھی ہدایت دی۔ترجمان فوسپاہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے بچانے کے لیے ایک اہم اور مثال قائم کرنے والا قدم ہے۔