ملکی دفاع کیلئے سیاسی جماعتوں کا یک زبان ہونا خوش آئند ہے، نواز شریف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے سربراہ نواز شریف نے کہا ہے کہ ملکی دفاع کیلئے اختلافات بالائے طاق رکھنا اچھی روایت اور تمام سیاسی جماعتوں کا یک زبان ہونا خوش آئند ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے نواز شریف سے ملاقات کی۔
دوران ملاقات سربراہ مسلم لیگ ( ن ) نے کہا کہ ملکی دفاع کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کا اختلافات بالائے طاق رکھ کر یک زبان ہونا خوش آئند اور ایک اچھی روایت ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ قومی اتحاد اور یکجہتی کیلئے پارلیمنٹ کا کردار قابل تحسین ہے، پارلیمنٹیرینز کے مثبت کردار سے قومی یکجہتی کو فروغ ملےگا۔
دوران ملاقات سینیٹر عرفان صدیقی نے نواز شریف کو سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کی کارکردگی سےآگاہ کیا اور ملکی دفاع کے عزم پر مشتمل متفقہ قرارداد پربھی تبادلہ خیال کیا۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں بجلی کی خریدوفروخت کیلئےنیا نظام لاگو کر دیا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملکی دفاع نواز شریف
پڑھیں:
بار ایسوسی ایشنز بھی سیاسی جماعتوں کی ونگ بن چکی ہیں، جسٹس شاہد حسن
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی کی جانب سے عبوری رپورٹ بھی دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے طلبہ یونین کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے تشکیل دی گئی حکومتی کمیٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے طلبہ یونین پر پابندی کیخلاف کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی کی جانب سے عبوری رپورٹ بھی دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ماضی میں تمام یونیورسٹیوں کے طلبہ سیاسی ونگز بنے ہوئے تھے۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ نئے طریقہ کار کو اس طرح ترتیب دیا جائے کہ طلبہ متعلقہ یونیورسٹیوں کے ہی ہوں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں مسئلہ نہیں، سرکاری یونیورسٹیوں میں مسائل ہیں، طلبہ ویلفیئر ایسوسی ایشن بننا الگ ہے، سیاسی پارٹیوں کے ونگ بننا الگ بات ہے، سیاسی جماعتوں کے ونگ ہوں گے تو سیاسی جھنڈے تو یونیورسٹی میں آئیں گے۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ اب تو ادارے بھی سیاسی جماعتوں کے ونگ بن گئے ہیں، بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز میں بھی اب سیاسی جماعتوں کے ونگ بن چکے ہیں۔