بھارتی فوجی قیادت میں ہلچل؛ ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی قیادت کی ہزیمت کا سفر جاری ہے، لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس رانا اندمان و نکوبارکو (المعروف کالا پانی) جبری بھیج دیے گیا۔ دور دراز اور سخت کالے پانی کے علاقے میں تبادلے کو خفیہ ”را“ دستاویزات سے جوڑا جا رہا ہے جو کہ ٹی آر ایف نے بھی حاصل کر لی اور تمام دنیا کو دکھا دی۔
عالمی میڈیا کے مطابق بھارتی فوجی قیادت میں بڑی تبدیلی سامنے آئی ہے، لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس رانا اندمان کو نکوبار (المعروف کالا پانی)میں جبری طور پر بھیج دیے گئے۔
جنرل رانا کو ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، دور دراز اور سخت کالے پانی کے علاقے میں تبادلے کو خفیہ ”را“ دستاویزات سے جوڑا جا رہا ہے جو کہ ٹی آر ایف نے بھی حاصل کر لی اور تمام دنیا کو دکھا دی۔
لیکڈ ڈاکومنٹس نے RAW کو عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، پہلگام آپریشن کی صداقت پر لیکڈ رپورٹس نے بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا، ڈاکومنٹ میں اعلیٰ سطح کے جھوٹے آپریشنز میں فوجی و سکیورٹی اداروں کا کردار سامنے آ گیا۔
حکومتی تحقیقات میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ لیکڈ فائل جنرل رانا کی ذاتی حفاظت میں دی گئی تھی، لیکڈ فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں، جنرل رانا کو فوری طور پر ڈی آئی اے کی سربراہی سے ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا۔
بیماریوں، تنہائی اور ناکافی سہولیات والا سخت فوجی سٹیشن جبکہ جنرل رانا کی بےتوقیری اور اختیار سے اس طرح کی بےعزتی کے ساتھ ہٹایا جانا بھارتی قیادت اور سپاہیوں پر ذہنی دباؤ ڈالے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
میانمار: فوجی حکومت الیکشن کیخلاف مظاہروں پر سخت سزائیں دے گی
میانمار کی فوجی حکومت نے انتخابی مظاہروں پر سخت سزاؤں کا قانون نافذ کر دیا۔
بین اقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے قانون کے تحت الیکشن کیخلاف تقریر اور احتجاج پر طویل قید کی سزا دی جائے گی۔ قانون کے مطابق الیکشن عمل میں خلل ڈالنے پر 3 سے7 سال قید کی سزا ہو گی۔
اجتماعی خلاف ورزی پر سزائیں 5 سے 10 سال قید تک بڑھا دی جائیں گی۔
ووٹروں یا امیدواروں کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے پر 20 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ الیکشن کے دوران کسی کی ہلاکت میں ملوث افراد کو سزائے موت دی جائےگی۔
نیا قانون ایسے کسی بھی عمل کو جرم قرار دیتا ہے جو انتخابی عمل کو متاثر کرتا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق میانمار میں انتخابات رواں سال کے آخر میں متوقع ہیں۔ قانون کے تحت بیلٹ پیپر یا پولنگ اسٹیشن کو نقصان پہنچانے پر بھی سزا ملےگی۔
فوجی حکومت نے2021 میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ کئی علاقوں پر فوجی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے اور خانہ جنگی اب بھی جاری ہے۔
Post Views: 2