اسرائیلی تاریخ کی سب سے بڑی آگ لگانے کے الزام میں 18 افراد کو گرفتار کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یروشلم کے جنگلات میں لگی آگ لگانے کے شبے میں 18 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
اسرائیلی خبر رساں ادارے "وائی نیٹ" کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو نے بتایا کہ ان 18 مشتبہ افراد میں سے ایک کو رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔
تاہم انھوں نے گرفتار افراد کے نام ظاہر نہیں کیے اور نہ ان کی وابستگی بتائی ہے۔ قبل ازیں آگ لگنے میں تخرینی عنصر کے امکان کو مسترد کردیا گیا تھا۔
جس کے باعث اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان سے شہریوں میں بے چینی پھیل گئی اور وہ عدم تحفظ کا شکار نظر آ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ مغربی یروشلم کی جنگلات سے بھری پہاڑیوں میں آگ نے 4700 ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
صرف بیت المقدس میں 9 سے زائد بستیوں کو خالی کرایا گیا۔ جس کے باعث 10 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے۔
اس خوفناک آگ کو اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی آگ قرار دیا جا رہا ہے جسے بجھانے کے لیے اٹلی، کروشیا اوررومانیہ سے فائر فائٹنگ طیارے منگوائے گئے ہیں۔
تمام تر ٹیکنالوجی اور جدید آلات کے استعمال کے باوجود آگ آگے بڑھتے ہی جا رہی ہے۔ فائر فائٹنگ طیارے بھی کسی کام نہ آسکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 2 ایجنٹ گرفتار کرلیے
ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
یہ گرفتاری البرز صوبے میں اس وقت عمل میں آئی جب دونوں افراد دھماکہ خیز مواد اور الیکٹرانک ڈیوائسز تیار کر رہے تھے۔
ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق، گرفتار شدگان پر الزام ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی کے ساتھ ساتھ جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانے کے لیے تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری خفیہ جنگ کے دوران ایران کئی افراد کو موساد سے تعلق کے شبہ میں گرفتار، اور بعض کو سزائے موت بھی دے چکا ہے۔