اسرائیلی یوم آزادی پر جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی؛ تقریبات منسوخ، ایمرجنسی نافذ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسرائیل میں تیزی سے پھیلتی ہوئی خوفناک جنگلاتی آگ سے پریشان وزیرِاعظم نیتن یاہو نے قومی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ آگ یروشلم اور تل ابیب کو جوڑنے والی مرکزی شاہراہ کے گرد جنگل میں لگی تھی۔
تیز ہواؤں نے آگ کو مزید بھڑکایا، جس کے باعث اسرائیل کے 77ویں یومِ آزادی کی تقریبات بھی منسوخ کر دی گئیں۔
آگ تیزی سے پھیلتی گئی اور 30 کلومیٹر کے علاقے میں آباد درجنوں مغرب دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
جس پر متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا تھا۔
اسرائیل کے مرکزی ٹی وی چینل "چینل 12" کو بھی یروشلم کے قریب اپنے اسٹوڈیو سے نشریات بند کرنا پڑیں۔
جنگلات میں لگی آگ کے باعث یوم آزادی پر روایتی مشعل روشن کرنے کی تقریب کی بجائے پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو نشر کی گئی۔
صدر اسحاق ہرزوگ نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ یہ جنگلاتی آگ موسمیاتی بحران کا حصہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے آج کی شام کو غیر معمولی اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاں اسرائیل اپنی آزادی کا جشن منا رہا ہے وہیں فائر فائٹرز تاریخ کی بدترین آگ کا سامنا کر رہے ہیں۔
آگ سے متاثرہ علاقوں میں اسرائیلی فوج بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے اور فوجی انجینئرنگ گاڑیاں جنگلات میں آگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات کررہے ہیں۔
اسرائیلی فضائیہ کے طیارے بھی آگ بجھانے میں مدد دے رہے ہیں۔ 17 فائر فائٹرز زخمی ہوئے۔
فائر سروس کے یروشلم کمانڈر شمولک فریڈمین نے کہا، "یہ ایک بہت بڑی آگ ہے، شاید ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی۔ اسے قابو میں لانے میں بہت وقت لگے گا۔
اسرائیلی شہریوں نے ایمرجنسی سروسز کی تیاریوں پر سوال اٹھائے۔ موڈعین کے قریب موجود یووال اہرونی نے کہا، "ہمیں پہلے سے علم تھا کہ موسم خطرناک ہوگا، پھر بھی بڑے طیارے موجود نہیں تھے۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہےکہ یورپی ممالک کروشیا، فرانس، اٹلی، رومانیہ اور اسپین سے بھی فائر فائٹنگ طیاروں کی آمد متوقع ہے۔
دریں اثنا، دائیں بازو کے وزیرِ سلامتی ایتامار بن گویر نے اشارہ دیا کہ یہ آگ ممکنہ طور پر جان بوجھ کر لگائی گئی ہو، تاہم انھوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی کابینہ نے پورے غزہ پر قبضے کا منصوبہ منظور کر لیا، رپورٹ
بن یامین نتن یاہو کی کابینہ نے حماس کے خلاف اسرائیل کی جارحانہ کارروائی کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت پورے غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لیا جائے گا اور اسرائیلی فورسز وہاں غیر معینہ مدت تک تعینات رہیں گی۔
دو اسرائیلی حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ فیصلہ پیر کی صبح کے اوائل میں ووٹنگ کے ذریعے ہوا۔
اس اقدام کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ کی طرف دھکیل دیا جائے گا، جو پہلے ہی انسانی بحران سے دوچار علاقے میں صورت حال کو مزید سنگین بنا دے گا، اور اس فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید متوقع ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے کہا تھا کہ اسرائیل دفاعی افواج (IDF) قیدیوں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ’دباؤ میں اضافہ‘ کر رہی ہیں جب کہ وزیراعظم نے حملے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
فوجی سربراہ نے اتوار کو کہا ’اس ہفتے ہم اپنے ریزرو اہلکاروں کو دسیوں ہزار ڈرافٹ آرڈرز بھیج رہے ہیں تاکہ غزہ میں اپنی کارروائیوں کو تیز اور وسیع کیا جا سکے۔ ہم اپنے لوگوں کی واپسی اور حماس کی شکست کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج ’مزید علاقوں میں کارروائی کرے گی اور حماس کے تمام زمینی اور زیر زمین انفراسٹرکچر کو تباہ کرے گی۔‘
اتوار کو ایک ویڈیو پیغام میں، جسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیا گیا، نتن یاہو نے بتایا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی جانب سے یمن سے داغا گیا ایک میزائل اسرائیل کے بین گوریون ہوائی اڈے کے قریب گرا۔
اس کے بعد نتن یاہو نے کہا کہ وہ غزہ میں حملوں کے ’اگلے مرحلے‘ پر بات کرنے کے لیے سکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کر رہے ہیں۔
نیوز سائٹ Ynet کے مطابق، نتن یاہو نے ’دسیوں ہزار‘ ریزرو اہلکاروں کو طلب کیا ہے، جنہیں لبنان کی سرحد اور مقبوضہ مغربی کنارے پر تعینات کیا جائے گا، جب کہ پیشہ ور فوجی غزہ میں نئے آپریشن کی قیادت کریں گے۔
سکیورٹی کابینہ نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے لیے ایک نئے منصوبے کی بھی منظوری دی، اگرچہ یہ واضح نہیں کہ امدادی سامان کب غزہ میں داخل ہونے دیا جائے گا۔
رپورٹس کے مطابق اس وقت اسرائیلی فوج کی تین ڈویژنز غزہ میں سرگرم عمل ہیں۔ نتن یاہو کی حکومت کئی بار انتباہ کر چکی ہے کہ اگر قیدیوں کے حوالے سے نیا معاہدہ طے نہیں پایا تو فوج ایک بڑی کارروائی شروع کرے گی جس کا مقصد حماس کا خاتمہ ہو گا۔
اب تک 59 قیدیوں کی رہائی کے لیے فائر بندی کے مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں، جن میں سے 24 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔
اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں نے کہا ہے کہ پورے غزہ پر قبضے کے منصوبے کے ذریعے فوج ان کے پیاروں کی ’قربانی‘ دے رہی ہے۔
’یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے فورم‘ نے ایک بیان میں کہا ’قوم کی زبردست اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ اسرائیلی فتح کا تصور یرغمالیوں کی واپسی کے بغیر ممکن نہیں۔ اگر ہم یرغمالیوں کو کھو بیٹھے تو یہ اسرائیل کی شکست ہو گی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ کابینہ کی منظور کردہ اس حکمت عملی کو ’سموتریچ-نتن یاہو منصوبہ‘ کہا جانا چاہیے، کیونکہ یہ یرغمالیوں کی قربانی پر مبنی ہے۔
مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ غزہ میں یہ عسکری توسیع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اگلے ہفتے خطے کے دورے کے بعد عمل میں لائی جائے گی۔
ٹرمپ اسرائیل کا دورہ نہیں کریں گے بلکہ مئی کے وسط میں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات میں بات چیت کریں گے۔
حماس نے اسرائیل پر اس مرحلہ وار امن معاہدے کو چھوڑنے کا الزام عائد کیا ہے جو مارچ کے اوائل میں مذاکرات کی ناکامی کے بعد ختم ہو گیا تھا۔
اسرائیل نے تقریباً دو ہفتے بعد 18 مارچ کو غزہ پر فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے۔
تب سے اسرائیلی فوج نے بمباری تیز کر دی ہے اور غزہ میں بڑے بفر زون قائم کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں 23 لاکھ کی آبادی کو غزہ کے مرکزی حصے اور ساحلی علاقوں میں مزید تنگ اور امداد کی ترسیل بند کر دی گئی ہے۔
نومبر 2023 سے اب تک 192 قیدیوں کو مذاکرات اور فوجی کارروائیوں کے ذریعے رہا کروایا جا چکا ہے۔
زیادہ تر افراد سات اکتوبر، 2023 کو اس وقت اغوا کیے گئے تھے جب حماس کے زیر قیادت عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کر کے تقریباً 1,200 افراد کو مار دیا تھا، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی،
اسرائیل کے جوابی حملے نے غزہ کے بیشتر علاقوں کو کھنڈر بنا دیا ہے اور حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق، اب تک 51,000 سے زائد فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔
ہفتے کے آخر میں اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ نتن یاہو نے آذربائیجان کا دورہ مؤخر کر دیا ہے، جس کی وجہ غزہ اور شام میں تازہ پیش رفت بتائی گئی ہے۔
وزیراعظم کے دفتر نے ’سفارتی اور سکیورٹی شیڈول‘ کو بھی وجہ قرار دیا، تاہم دورے کی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ نتن یاہو کو اس ہفتے آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف سے ملاقات کرنا تھی۔