WE News:
2025-11-03@17:13:53 GMT

آج 4 اگست ہے۔ پاپا کی سالگرہ کا دن۔۔۔

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

تحریر: روشین عاقب

کسی بیٹی کے لیے اپنے جان سے عزیز والد کی جدائی سہنا اور پھر اس کرب و صدمے کو الفاظ کے قالب میں ڈھالنا ایک ایسا کٹھن مرحلہ ہے جسے بیان کرنے کے لیے کسی بھی  زبان میں کوئی مکمل لغت موجود نہیں۔ وہ دکھ جو روح کی گہرائیوں میں سرایت کر جائے، اسے کاغذ پر اتارنا ممکن نہیں۔

پاپا کی ذات ایک انجمن تھی۔ اتنے پہلو، اتنے رنگ کہ اگر ہر پہلو پر الگ سے لکھا جائے تو دفتر درکار ہوں۔ وہ ایک بے مثل انسان، صاحبِ طرز تخلیق کار، بہترین دوست اور بے پناہ محبت کرنے والے باپ اور شوہر تھے۔ بچپن میں ہمیں شاید اس نسبت کا احساس نہ تھا مگر جیسے جیسے شعور کی آنکھ کھلی، یہ احساس راسخ ہوتا گیا کہ ہم ایک غیرمعمولی انسان کی اولاد ہیں وہ جو انسانیت کا کامل نمونہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’’بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے‘‘ امجد اسلام امجد حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے

اگر ان کی تخلیقات کی بات کی جائے تو نظم، نثر، کالم، ڈراما، سفرنامہ، تنقید۔ ادب کی ہر صنف میں ان کا کام  گویا  موتیوں میں تولنے لائق ہے۔ ان کی تحریریں سچائی اور بے ساختگی کا ایسا آئینہ تھیں کہ پڑھنے والا خود کو ان میں موجود پاتا۔

اور یہی سچائی اور صاف گوئی ان کی ہر تحریر میں جھلکتی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ان کے ڈرامے اٹھائیے، کردارنگاری کا مطالعہ کیجیے، ہر کردار زمینی ہے، ہمارے آس پاس کا ۔۔۔ ہماری ہی باتیں کرتا ہے ہمارے ہی مسائل بیان کرتا ہے ہماری ہی زبان بولتا ہے ہم ان سب کرداروں سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کیونکہ وہ ہم خود ہیں۔

شاعری میں ان کا رنگ کچھ اور ہی تھا۔ خواب، بارش، سمندر، وقت اور محبت جیسے استعارے ان کے قلم سے ایک نئی جہت پاتے۔ ان کی نظم ’محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے‘ ایک ابدی خوشبو کی طرح دل میں اترتی ہے، اور ’سیلف میڈ لوگوں کا المیہ‘ جیسی نظمیں تلخ حقیقتوں کو اس انداز میں بیان کرتی ہیں کہ قاری تادیر سوچتا رہ جائے۔

مگر کسی بھی شخصیت کی اصل عظمت اس کی تخلیقات سے زیادہ اس کے کردار میں ہوتی ہے۔ اور اگر یہ میزان ہو، تو پاپا اپنی مثال آپ تھے۔ میں نے ان سے بڑھ کر شفاف دل، درگزر کرنے والا اور خالص انسان کوئی نہیں دیکھا۔ وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ ’اپنی نیکی کبھی یاد نہیں رکھنی اور دوسرے کی کبھی بھولنی نہیں‘۔

اور یہ محض زبان سے ہی نہیں کہتے تھے بلکہ خود مجسم مثال تھے۔

مزید پڑھیے: محبتوں کے شاعر امجد اسلام امجد ہمیں چھوڑ گئے

اگر کوئی ان سے زیادتی بھی کر جاتا تو وہ  نہ صرف اسے معاف کر دیتے بلکہ معاف کرتے ہی فوراً بھول جاتے تھے۔ دوبارہ ذکر آتا تو اس شخص کی طرف سے وکیل بن کر اس کا دفاع کرتے۔ ان کے لیے سب سے مشکل کام کسی کو تکلیف میں دیکھنا  تھا۔ وہ تو دوسروں کا دکھ بانٹتے کے عادی تھے۔ کوئی بھی  دنیاوی نقصان ان کے لیے کبھی صدمہ نہ بنا۔ ان کا اپنا مصرع تھا:

’وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ، جو نہیں ملا اسے بھول جا‘

اور یہ فقط ایک مصرعہ نہیں بلکہ ان کی پوری زندگی کا خلاصہ تھا۔

انہوں نے زندگی بھر ہماری آسائش کے لیے خود کو وقف کیے رکھا۔ بہن بھائیوں، رشتہ داروں، دوستوں، سب کے لیے وہ ایک سایہ دار شجر تھے۔ اگر کسی نے ان کے سامنے اپنی پریشانی ظاہر کر دی تو وہ  خود بھول جائے تو بھول جائے لیکن پاپا سکون سے نہ بیٹھتے جب تک اسے حل نہ کر لیں۔

وہ شوہر کیسے تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے دنیا سے جانے کے بعد میری ماما ایک برس بھی جی نہیں پائیں۔ وہ سمجھ ہی نہیں پائیں کہ ساری دنیا سے زیادہ ان سے محبت کرنے والا، ہر مشکل میں ان کی ڈھال بن جانے والا اور ان کی ایک مسکراہٹ کے صدقے ہونے والا شخص انہیں کیسے چھوڑ گیا۔ اسی بے یقینی میں وہ بھی رخصت ہو گئیں۔ میں سوچتی ہوں پاپا نے بھی یہ ایک سال ماما کے بغیر نہ جانے کیسے گزارا ہوگا تب ہی تو انہیں فوراً بلوا لیا۔۔۔

مزید پڑھیں: معروف شاعر امجد اسلام امجد مرحوم کی اہلیہ بیگم فردوس امجد چل بسیں

پاپا نے پوری زندگی کسی کو تکلیف نہیں دی۔ انہیں عادت ہی نہیں تھی کہ کوئی ان کے لیے بھی کچھ کرے۔ وہی سب کی فکر کیا کرتے تھے اسی لیے جاتے ہوئے بھی چپکے سے نیند میں چلے گئے۔

وہ صرف ہمارے والد ہی نہیں تھے بلکہ ایک ایسی  روشنی تھے جو اب بھی دل کے نہاں خانوں میں جلتی رہتی ہے اور ایک پل کے لیے بھی جدا نہیں ہوتی۔

(امجد اسلام امجد کی صاحبزادی روشین عاقب کی خصوصی تحریر جس کو ایکسپریس نے چھاپا)

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ویب ڈیسک

وی نیوز کا آفیشل ویب ڈیسک اکاؤنٹ

امجد اسلام امجد بیگم فردوس روشین عاقب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امجد اسلام امجد بیگم فردوس امجد اسلام امجد ہی نہیں کے لیے

پڑھیں:

مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے نئے انوائرمنٹ ایکٹ سمیت مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا مؤقف تھا کہ انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر انتظامی ہدایات مؤثر ثابت نہیں ہوسکتیں۔

’آپ سیکریٹریز کو جتنی مرضی ہدایات دے دیں، انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر سموگ پر کچھ نہیں ہو سکتا۔‘

یہ بھی پڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا

اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایک اہم اور بنیادی ایشو ہے، جسے آئینی تحفظ فراہم کرنا ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ آف پاکستان سے آئینی ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہو۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ اپوزیشن کے بعض اراکین نئے ایکٹ کی کمپوزیشن پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اسی کمپوزیشن پر مبنی آئینی ترمیم کا مطالبہ بھی پارلیمنٹ سے کیا گیا ہے۔

’پی ایل جی او کا ایک اچھا پہلو یہ تھا کہ اس نے مقامی حلقوں کو طاقت دی، چاہے اس کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔ لیکن جب تک آئینی تحفظ نہیں ملے گا، کوئی بھی قانون فائدہ نہیں دے سکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قانون بنایا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے آتے ہی مقامی حکومتوں کی مدت ختم کردی۔

مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا

’یہ بحث قانون کی نہیں، آئین کی ہے، جیسے آئین یہ طے کرتا ہے کہ وفاق کی حکومت کیسی ہوگی، اسی طرح مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں ایک تیسرا باب شامل کیا جانا چاہیے۔‘

ملک محمد احمد خاں نے اس بات کو ’آئینی جرم‘ قرار دیا کہ اب تک آئین میں مقامی حکومتوں سے متعلق تیسرا باب شامل نہیں کیا گیا۔

ان کے مطابق، یہ جرمِ ضعیفی ہے جو گزشتہ پچاس برس سے دہرایا جا رہا ہے۔

مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم نے 9 کے قریب قوانین کا جائزہ لیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی قوانین بنے اور ٹوٹے، لیکن یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی حکومت کی اکثریت مقامی حکومت میں نہیں آتی تو اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ ’یہ تعطل ختم کرنے کے لیے آئینی تحفظ ضروری ہے۔‘

ملک محمد احمد خاں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی حالیہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس کی مخالفت کسی جماعت نے نہیں کی۔

مزیدپڑھیں: لاہور: آلودگی میں کمی کے لیے اسموگ ٹاور کا تجربہ ناکام، مطلوبہ نتائج نہ مل سکے

’یہ قرارداد 81 ارکان پر مشتمل کاکس سے آئی جس میں اپوزیشن بھی شامل تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ جب یہ کاکس بنایا جا رہا تھا تو مخالفت کا سامنا تھا، لیکن اس وقت بھی انہوں نے واضح کیا تھا کہ کاکس کا مقصد عوامی مسائل پر مل کر کام کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی تحفظ اسپیکر انوائرمنٹ ایکٹ پنجاب اسمبلی پی ایل جی او تحریک انصاف سموگ کاکس مسلم لیگ ن مقامی حکومت ملک محمد احمد خان

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • غزہ کارروائیاں: امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
  • شاہ رخ خان کی 60ویں سالگرہ، بالی ووڈ کنگ نے اپنی کامیابی کا سہرا خواتین کے سر باندھ دیا
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
  • ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کی سالگرہ میں شرکت
  • عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے