مسجد اقصیٰ پر حملہ عالمی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے، ابراہیم مراد
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
سابق صوبائی نگران وزیر نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے تحفظ اور انصاف کو فوری یقینی بنایا جائے، اسرائیلی وزیر کی قیادت میں دھاوے نے مسلم دنیا کے جذبات کو گہری ٹھیس پہنچائی ہے، عالمی برادری جنگ بندی اور فلسطینی عوام کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق نگران صوبائی وزیر ابراہیم مراد نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی دھاوے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی وزراء اور آبادکاروں کا اقدام اشتعال انگیزی اور عالمی امن کیخلاف قرار دیا۔ ابراہیم مراد نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسلامی مقدسات کی توہین ناقابلِ برداشت اور امن کیلئے خطرناک ہے۔ سابق وزیر کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ پر حملہ عالمی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے، فلسطینی عوام کے تحفظ اور انصاف کو فوری یقینی بنایا جائے، اسرائیلی وزیر کی قیادت میں دھاوے نے مسلم دنیا کے جذبات کو گہری ٹھیس پہنچائی ہے۔ ابراہیم مراد نے کہا کہ عالمی برادری جنگ بندی اور فلسطینی عوام کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کے ابراہیم مراد انصاف کو
پڑھیں:
مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی دھاوے کی وزیراعظم شہباز شریف کی شدید مذمت
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیلی وزراء کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں داخلے اور مذہبی رسومات کی ادائیگی جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی شدید مذمت کی ہے اور اسے انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر کھلا حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات میں شامل مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی نہ صرف دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح کرتی ہے بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے یہ مذمتی بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے دیگر وزراء، پولیس اہلکاروں اور صیہونی عناصر کے ہمراہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہو کر یہودی دعاؤں کا علانیہ انعقاد کیا جس سے وہاں پہلے سے موجود کشیدگی مزید بڑھ گئی۔ یہ اقدام نہ صرف مسجد اقصیٰ کے موجودہ اسٹیٹس کو کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ اسرائیل اور اردن کے درمیان طے شدہ پرانے معاہدے کی بھی پامالی ہے جس کے تحت یہودیوں کو اس مقام پر مذہبی رسومات کی اجازت نہیں وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی حکومت کی منظم اشتعال انگیزیوں کا مقصد امن کو سبوتاژ کرنا ہے اور ایسی بےشرمانہ کارروائیاں نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ پورے خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف فوری اقدامات کرے اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کو یقینی بنائے پاکستانی وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے اور تمام تر جارحیت بند کر کے ایک قابل اعتبار امن عمل کو شروع کیا جائے دوسری جانب سعودی عرب نے بھی اسرائیلی حکومت کے ان اقدامات کو خطے میں تنازع کو ہوا دینے والی حرکتیں قرار دے کر ان کی بھرپور مذمت کی ہے۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں اشتعال انگیز حرکات اسرائیل کی جانب سے طے شدہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہیں اور اس سے پورے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا خطرہ بڑھ رہا ہے واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے جبکہ یہودی مذہب میں اسے "ٹیمپل ماؤنٹ" کہا جاتا ہے جہاں ان کے پہلے اور دوسرے ہیکل موجود تھے۔ مگر اس مقام پر یہودیوں کی عبادات موجودہ معاہدوں کے تحت ممنوع ہیں تاہم حالیہ برسوں میں ان معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور اس بار ایک اسرائیلی وزیر کی جانب سے باقاعدہ عوامی دعا کا انعقاد پہلی بار ہوا ہے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اپنی حکومت کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر موجودہ سٹیٹس کو برقرار ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ تاہم بن گویر کے متنازع بیانات اور اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ زمینی حقائق بدلنے کی منظم کوشش جاری ہے۔ بن گویر نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اپنے بیان میں کہا کہ جیسے ٹیمپل ماؤنٹ پر اسرائیلی خودمختاری قائم ہے اسی طرح غزہ پٹی پر بھی ہونی چاہیےاسرائیل نے سن 1967 میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا اور بعد ازاں اسے اسرائیلی ریاست میں ضم کر لیا تھا تاہم دنیا کی اکثریتی اقوام نے اسرائیل کے اس اقدام کو تاحال تسلیم نہیں کیا۔ اس تناظر میں مسجد اقصیٰ پر ہونے والی حالیہ کارروائی کو عالمی سطح پر بھی شدید ردعمل کا سامنا ہے اور دنیا کے کئی ممالک ان اقدامات پر سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں