پی ٹی آئی کے 300 سے زائد کارکنان کرگرفتارکرلیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
پی ٹی آ کے احتجاج سے قبل لاہور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 300 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا، دوسری جانب پی ٹی آئی قیادت نے تمام قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلا لیا اور اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کو حتمی شکل دے دی۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو احتجاجی تحریک کے سلسلے میں لاہور میں صورتحال کشیدہ ہوگئی ۔
پولیس نے پی ٹی آئی کی قیادت، اہم رہنماؤں اور ٹکٹ ہولڈرز کے گھروں پر چھاپے مارنے اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا، لاہور میں 300 کے قریب کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق مذکورہ افراد کو شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا، جن میں سے کچھ کو شورٹی بانڈز (ضمانتی مچلکوں) پر چھوڑ دیا گیا تاہم پولیس کی جانب سے ”ڈور ناکنگ“ کی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔
پی ٹی آئی لاہور کی قیادت نے کہا کہ پنجاب حکومت نے فسطائیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں لیکن ظلم اور جبر کے باوجود کل پورے لاہور سے پی ٹی آئی کارکن پرامن احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے 5 اگست کے احتجاجی پلان کو حتمی شکل دے دی، تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلا لیا گیا جو کہ اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کریں گے۔
ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، مرکزی قیادت نے تمام صوبائی صدور اور چیف آرگنائزرز سے مشاورت مکمل کرلی۔ احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہو گا، جس کی مکمل نگرانی پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کریں گے۔
سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے ذمہ داران نے احتجاجی شیڈول اعلی قیادت کو پہنچا دیا، تمام ٹکٹس ہولڈرز کو بھی الرٹ کر دیا گیا، صوبوں کے صدور اور کوآرڈینیٹرز قیادت سے رابطے میں رہیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اڈیالہ جیل حکام نے راولپنڈی پولیس سے اضافی سکیورٹی مانگ لی۔
ذرائع کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے سی پی او راولپنڈی کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پتہ چلا ہے کہ پی ٹی آئی والے جیل کے باہر احتجاج کریں گے۔
ذرائع کے مطابق خط میں مزید کہا گیا کہ اڈیالہ جیل کے باہر اضافی سیکیورٹی کا بندوبست کیا جائے، جیل کے اندر بھی سیکیورٹی انتظامات مکمل کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو ایف 9 پارک میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے 31 جولائی کو جلسے کے لیے تحریری درخواست دی گئی تھی، درخواست ریجنل صدر اسلام آباد عامر مسعود مغل کی جانب سے دی گئی۔
ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔
سیاسی جماعت کی جانب سے اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ اسلام آباد کی جانب سے انتباہ جاری کر دیا گیا۔
ڈی سی اسلام آباد نے جاری بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ بننے والوں کی فی الفور گرفتاری ہوگی، وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق دفعہ 144 کے تحت کسی بھی قسم کے اجتماع یا اکٹھ پر پابندی عائد ہے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے 5 اگست کو احتجاج کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ نے 7 روز کے لیے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کردی۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے دفعہ 144 کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے مطابق راولپنڈی میں مختلف گروہوں کی جانب سے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کا خدشہ ہے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ شہر میں اجتماعات، ریلیاں، دھرنوں، جلسے اور جلوسوں پر مکمل طور پر پابندی عائد رہے گی، لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور نفرت انگیز تقریر پر بھی پابندی عائد رہے گی جبکہ دفعہ 144 کا نفاذ 10 اگست تک نافذ العمل رہے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے 5 اگست کے احتجاج کے پیش نظر گرفتاری کے خدشے کے باعث پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
سلمان اکرم راجہ نے اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
نئی دہلی میں بھارت اور امریکا کے درمیان ہونے والے اہم تجارتی مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت برینڈن لنچ جبکہ بھارتی وفد کی قیادت راجیش اگروال نے کی۔ دونوں فریقین نے مزید ملاقاتوں پر تو اتفاق کیا لیکن بڑے مسائل پر پیش رفت نہ ہوسکی۔
بھارتی وزیر تجارت سنیل برتھوال نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا کے ساتھ کئی سطحوں پر بات چیت جاری ہے تاہم روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں اور واشنگٹن اس پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے بھارت زرعی مصنوعات، دودھ اور گندم پر عائد بلند ٹیکسز کم کرے تاکہ تجارتی ڈیل آگے بڑھ سکے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پہلے ہی بھارت پر روس سے تیل خریدنے پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر چکے ہیں۔