تحریک انصاف نے اسلام آباد جلسہ منسوخ کر کے احتجاجی حکمت عملی تبدیل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج اور جلسہ منسوخ کر دیا ہے اور اب پارٹی نے احتجاج کا دائرہ قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں تک محدود کرتے ہوئے اضلاع اور قصبوں میں احتجاج کی منصوبہ بندی کی ہے۔ نئی حکمت عملی کے تحت مرکزی سطح کے بجائے مقامی سطح پر احتجاج ہوگا تاکہ انتظامیہ کی پکڑ دھکڑ اور دباؤ سے بچا جا سکے۔ خیبر پختونخوا میں حالات نسبتاً پرامن رہنے کی توقع ہے جہاں احتجاج صرف علامتی اور میلے ٹھیلے کے انداز میں ہوں گے۔ پی ٹی آئی نے اگست کے ابتدائی دنوں میں متوقع احتجاج سے پیچھے ہٹتے ہوئے اب 14 اگست تک احتجاجی تسلسل برقرار رکھنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ تحریک کا اصل مقصد صرف بانی تحریک کی رہائی ہے اور اس کا دعویٰ کردہ جمہوریت کی بحالی سے کوئی عملی تعلق نہیں۔ پارٹی کے کئی اہم رہنما، بشمول قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین اور دیگر پارلیمانی رہنما، پولیس کو مطلوب ہیں جس کے باعث ان کے پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب آنے کا امکان کم ہے۔ پارٹی کی مزاحمتی سیاست کے نعروں کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہونے جا رہا ہے جس میں کسی قسم کے ہنگامے یا شور شرابے کا امکان نہیں۔ اجلاس کے لیے قومی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل سید طاہر حسین نے 32 نکات پر مشتمل تفصیلی ایجنڈا جاری کر دیا ہے جو حکومت کی جانب سے فراہم کیا گیا ہے۔ یہ اجلاس قومی اسمبلی کا 18 واں سیشن ہے اور توقع ہے کہ اس میں حکومتی امور پر نسبتاً پرسکون ماحول میں بات چیت ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی
پڑھیں:
انتظامیہ نے حکومت کی ایماء پر کوئٹہ میں جلسے کی اجازت نہیں دی، تحریک تحفظ آئین
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جلسہ پرامن ہے۔ اگر انتظامیہ نے جان بوجھ کر جلسے کو خراب کرنیکی کوشش کی تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صوبائی رہنماؤں نے کہا ہے کہ 7 نومبر کو ہاکی گراؤنڈ کوئٹہ میں پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے زیراہتمام جلسہ عام منعقد ہوگا۔ پرامن جلسے کا انعقاد سیاسی جماعتوں کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے۔ جس میں رکاؤٹ ڈالنے کی ہرگز کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ بلوچستان کے غیور عوام جلسے میں شرکت کرکے رول آف لاء، معاشی عدم استحکام اور دہشتگردی کے خاتمے میں صف اول کا کردار ادا کریں۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی منزل ملک میں جمہوریت کی بحالی، آمریت، نام نہاد فارم 47 حکومت کا خاتمہ ہوگا۔ یہ بات پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری، پشتون ملی عوامی پارٹی کے رحیم زیارتوال، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ، پی ٹی آئی کے صوبائی جنرل سیکرٹری جہانگیر رند، سردار زین العابدین خلجی، نور خان خلجی اور دیگر نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے دفتر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
 
 پی ٹی آئی کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بلوچستان نے سات نومبر کو کوئٹہ کے ہاکی گراؤنڈ میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی اور صوبائی قائدین نے خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن جلسے کے انعقاد کیلئے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دی گئی، جس سے ضلعی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کی ایماء پر امن و امان کی خراب صورتحال کو بہانہ بناکر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سات نومبر کو ہاکی گراؤنڈ میں جلسہ عام منعقد کرے گی۔ پی ٹی آئی کے کارکن جلسے کی کامیابی کیلئے بھر پورتیاریاں کریں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا جلسہ پرامن ہے۔ اگر انتظامیہ نے جان بوجھ کر جلسے کو خراب کرنے کی کوشش کی تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
 
 انہوں نے کہا کہ عوام پر مسلط فارم 47 حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ قومی شاہراہوں پرسفر کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔ صوبائی وزراء اورار کان اسمبلی عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے لوٹ مار اور کرپشن میں مصروف ہیں۔ انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم زیارت، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ اور مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ انتظامیہ کا پاکستان تحریک انصاف کے پرامن جلسے کے انعقاد کیلئے اجازت نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت جان بوجھ کر سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے سات نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل جماعتیں ملک میں جمہوری کی بحالی، آمریت، نام نہاد فارم حکومت کے خاتمے تک اپنی جدوجدجاری رکھے گی۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کو گرفتاریوں اور جیلوں سے ڈرایا اور دھمکایا نہیں جاسکتا ہے۔