اربعین زائرین پر حکومتی وار، نامنظور
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ایک اندازے کے مطابق اس سال پاکستان سے بائی روڑ جانیوالوں کی تعداد ساٹھ سے ستر ہزار افراد بتائی جا رہی ہے، حکومت ایران کیجانب سے اس سال خصوصی انتظامات دیکھنے میں آرہے تھے۔ پاکستان کیساتھ دونوں بارڈرز (تفتان، ریمیدان) کیجانب اور بارڈرز سے عراقی بارڈر تک ایران حکومت کے ذمہ داران اور انکی ورکنگ کمیٹیاں مسلسل ورکنگ کرتی دیکھی جا رہی تھیں، مگر یکایک پاکستانی حکومت کے اعلان نے مایوسی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ اسوقت یہ ایک ایسا ہنگامی ایشو سامنے آچکا ہے، جس پر ملت تشیع کے تمام طبقات ایک ہی نعرے تلے جمع اور متحد ہوسکتے ہیں، یہ موقعہ نمبر گیم کا نہیں، نا ہی جماعتوں و شخصیات کے کریڈیٹ کا ہے، یہ خالص زائرین ابا عبد اللہ الحسین ؑ کا مسئلہ ہے۔ تحریر: ارشاد حسین ناصر
وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے اربعین امام حسین ؑکیلئے کربلا براستہ ایران جانے پر پابندی کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد پوری دنیا مین پاکستانیوں میں ایک تشویش اور غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس لیے کہ یہ اعلان ایسے موقع پر کیا گیا ہے، جب زائرین کی تیاریاں مکمل ہیں، گاڑیاں بک کی جا چکی ہیں، ویزے لگ چکے ہیں، گاڑیوں کے کاغذات بن چکے ہیں، گاڑیوں کی ایڈوانس بھاری رقوم ادا کی جا چکی ہیں۔ زائرین کے گھروں میں زیارت پر جانے سے قبل دعائیہ پروگرام جاری ہیں۔ ایسے مین حکومت نے انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی سے اعلان کر دیا ہے کہ بائی روڑ براستہ ایران کوئی قافلہ نہیں جائے گا اور وہ عراق ڈائریکٹ فلائیٹس کی تعداد بڑھا رہے ہیں۔ اس سے قبل حکومت کے وزیر مذہبی امور نے ایک انتہائی متنازعہ بیان جاری کیا تھا کہ چالیس ہزار زائرین عراق جا کر غایب ہیں، جس کو بعد ازاں واپس لیا گیا جبکہ اس بیان کی بنیاد پر تکفیری دہشت گردوں نے ایک طوفان بدتمیزی کھڑا کیا تھا، حالانکہ یہ خود کرائے کے قاتلوں کے روپ میں پوری دنیا میں گھومتے پھرتے ہیں۔ اس وقت بھی شام میں تکفیریوں کی بڑی تعداد موجود ہے، جنہیں ترکیہ سپانسرڈ کرکے پہنچاتا رہا ہے۔
اربعین امام حسین ؑ ہر سال آتا ہے، پوری دنیا سے امام حسینؑ و شہداء کربلا سے عقیدت و محبت کا سلام پیش کرنے کیلئے اس دن کا انتظار کرتے ہیں، پاکستان کے زائرین کیلئے یہ ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے، عمومی طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ اربعین کی تیاریوں و مراحل کیساتھ ہی مسائل کا انبوہ ساتھ چلا آتا ہے، موالیان و عشاقان امام ؑ سال بھر انتظار کرتے ہیں کہ جمع پونجی اکٹھی کرکے مولا حسین ؑ کی بارگاہ میں حاضری ہو۔ اربعین امام حسین ؑ پر جانے کی تڑپ نا جانے لوگوں کو زندگی بھر تڑپاتی ہے تو کسی کو یہ نصیب ہوتا ہے۔ اربعین کے موقع پر اگرچہ بائی ایئر ہو یا بائی روڑ مشکلات کا ایک لامتناہی سلسلہ ہوتا ہے، البتہ بائی روڑ جانے والوں کو زیادہ زحمات اٹھانا پڑتی ہیں۔۔۔ پہلے تو قافلہ سالاروں کو زائرین کو جع کرنا، ان کی بکنگ کرنا ایک جان جوکھوں کا کام ہوتا ہے، ایران و عراق ویزوں کی مشکلات، عراق کا لگ گیا، ایران کا رہ گیا، کبھی ایران کا لگ گیا، عراق کا ایران پہنچ کے ملتا ہے۔
ڈرائیورز کے ویزے، گاڑیوں کی بکنگ اور ان کے سفری کاغذات کارنٹ بنوانا، پاکستان کے جی بی اسکردو، گلگت، پاراچنار اور پنجاب و کشمیر سے لیکر تمام صوبوں سے جانے والی بسز کیلئے راستوں کی بے حد مشکلات، کانوائیوں کے مسائل، بلوچستان کے راستے، بارڈرز اور پھر ایران میں پٹرول، گاڑیوں کی مرمت اور راستوں کے ایشوز، بہت سارے سالارز کی طرف سے پیسے بچانے کیلئے یا سستے پیکیج کی صورت میں بسز کا غیر معیاری ہونا، اس کیساتھ ساتھ بلاشبہ سکیورٹی کے بے حد مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ سال گذشتہ بھی گاڑیوں پر تکفیریوں نے فائرنگ کی تھی۔ امسال بلوچستان کے حالات سال گذشتہ کی نسبت ابتر دکھائی دیتے ہیں۔ یہ زحمات برداشت کرتے ہوئے بائی روڈ زائرین اس سفر پر جاتے ہیں۔ یقیناً اگر ان کے پاس وسائل ہوں تو کسی بھی صورت کوئی بھی اتنی مشکلات و خطرات کو جھیل کر سفر زیارت پر نا جائے بلکہ جہاز کے آرام دہ سفر پر ہی جانے کو ترجیح دے۔
یہ سب کچھ برداشت کرکے زائرین جب کربلا پہنچتے ہیں اور بالخصوص مشی میں شریک ہوکر اربعین پر کربلا روضہ امام حسین و حضرت عباس علمدار علیہم السلام کے سامنے پہنچتے ہیں تو تمام تھکن دور ہو جاتی ہے۔ آنسووں کا لامتناہی سلسلہ چلتا ہے، گلے، شکوے شکایتیں ایک دفعہ تو کافور ہو جاتی ہیں۔ شکرانے کا سجدہ ادا ہوتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے، جب زائر خود کو دنیا کا خوش قسمت ترین شخص سمجھ رہا ہوتا ہے۔ بلا شبہ وہ خوش قسمت ترین ہی ہوتا ہے۔۔ اسی لیے اس سفر کو سفر عشق کہتے ہیں۔ ان صفحات پر بارہا یہ لکھا جا چکا ہے کہ ہماری ملی و قومی قیادتیں اور نمائندہ جماعتیں اس بارے میں اپنے خصوصی ورکنگ کمیٹیز بنائیں، جو سال بھر قافلہ سالاروں اور حکومت و اداروں سے مربوط رہ کر وقت سے پہلے مسائل کا متبادل حل سامنے لایا کریں۔۔
مگر قومی و ملی جماعتوں میں ترجیحات کا مسئلہ ہے، افراد کی کمی بھی ہو سکتی ہے، مگر اعتماد بھی کم کیا جاتا ہے، ورنہ پاکستان میں مخلص شیعیان حیدر کرار (ع) کی کمی نہیں ہوسکتی۔ یہ ہمارے روابط و تعلقات اور لوگوں کیساتھ قربت یا تنظیمی نیٹ ورکنگ کے مسائل ہوسکتے ہیں، جس کی وجہ سے افراد کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہو۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال پاکستان سے بائی روڑ جانے والوں کی تعداد ساٹھ سے ستر ہزار افراد بتائی جا رہی ہے، حکومت ایران کی جانب سے اس سال خصوصی انتظامات دیکھنے میں آرہے تھے۔ پاکستان کیساتھ دونوں بارڈرز (تفتان، ریمیدان) کی جانب اور بارڈرز سے عراقی بارڈر تک ایران حکومت کے ذمہ داران اور ان کی ورکنگ کمیٹیاں مسلسل ورکنگ کرتی دیکھی جا رہی تھیں، مگر یکایک پاکستانی حکومت کے اعلان نے مایوسی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔
اس وقت یہ ایک ایسا ہنگامی ایشو سامنے آچکا ہے، جس پر ملت تشیع کے تمام طبقات ایک ہی نعرے تلے جمع اور متحد ہوسکتے ہیں، یہ موقعہ نمبر گیم کا نہیں، نا ہی جماعتوں و شخصیات کے کریڈیٹ کا ہے، یہ خالص زائرین ابا عبد اللہ الحسین ؑ کا مسئلہ ہے۔ لہذا اس میں اپنی جماعتی وابستگی یا تنظیمی ترجیحات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ملت تشیع و شیعیان حیدر کرار کے طور پر میدان میں مشترک طور پر نکلنا چاہیئے۔ اگر قومی و ملی جماعتیں اور پلیٹ فارمز سے مشترک جدوجہد سامنے آتی ہے تو اس طرح قوم کی وحدت و تنظیم اور یکجہتی کیساتھ ساتھ عام تشیع کا اعتماد و قربت بھی حاصل ہوگی، ایسے ہی مواقع ہوتے ہیں، جب قوموں کو اپنی قوت، طاقت اور اتحاد و یکجہتی کے ذریعے اپنے مطالبات تسلیم کروانے کیلئے کردار ادا کرنا ہوتا ہے اور قوم کی تاریخ میں وہ قومیں کامیاب رہتی ہیں، جو اپنی چال اور اقدام کو بروقت چل جاتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکومت کے بائی روڑ ہوتا ہے جا رہی اس سال
پڑھیں:
کراچی آتا ہوں تو یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیرعبدالعلیم خان
کراچی آتا ہوں تو یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیرعبدالعلیم خان WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ کراچی کا موجودہ انفراسٹرکچر ہمارے معاشی مرکز کے شایانِ شان نہیں ہے جب بھی کراچی آتا ہوں مجھے یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر نے لیاری ایکسپریس وے پر جاری کام غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے ممبر ساوتھ کو معطل کرنیکی ہدایت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کو مثالی منصوبے میں تبدیل کیا جائے گا۔وزیرمواصلات نے بتایا کہ ایم 6 اور ایم 10 موٹروے منصوبے اسی مالی سال کے دوران شروع ہوں گے سندھ کے عوام کیلئے ایم 6 اور ایم 10 موٹروے وفاقی حکومت کا تحفہ ہیں۔
وفاقی وزیر نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام کو صاف ستھرا شہر اور معیاری انفرااسٹرکچر فراہم کریں گے، موٹرویز کی تکمیل سیکراچی پورٹ پورے ملک سے براہِ راست منسلک ہو جائیگا جس سے تجارت، لاجسٹکس اور روابط میں نمایاں بہتری آئیگی۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ بھر میں جدید انفرااسٹرکچر کی تکمیل کیلئے پرعزم ہے ہر منصوبہ شفافیت، معیار، بروقت تکمیل کے اعلی معیار کے مطابق مکمل ہو گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت، منی لانڈرنگ کے الزامات پر انیل امبانی گروپ کے 35کروڑ روپے کے اثاثے منجمد بھارت، منی لانڈرنگ کے الزامات پر انیل امبانی گروپ کے 35کروڑ روپے کے اثاثے منجمد اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ترجمان پاک فوج امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام این ایف سی فارمولے پر وفاق کے اختیارات میں اضافہ کی تجویز،27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ نکات سب نیوز پر چیئرمین سی ڈی اے کا آذربائجان کے وفد اور متعلقہ افسران کے ہمراہ آسان خدمت مرکزبلڈنگ جی نائن کا دورہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم