Islam Times:
2025-09-19@19:36:31 GMT

امریکا، بھارت اور ٹیرف کی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

امریکا، بھارت اور ٹیرف کی جنگ

اسلام ٹائمز: ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اندرونی سطح پر سیاسی ہم آہنگی پیدا کرے۔ اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کے بجائے قومی سیاسی دھارے کا حصہ بنایا جائے، تاکہ قومی پالیسیوں میں وسیع تر سیاسی اتفاقِ رائے پیدا ہو۔ اگر ہم داخلی طور پر کمزور رہے تو بیرونی دنیا میں ہماری آواز نہ صرف غیر مؤثر ہوگی بلکہ عالمی قوتیں ہماری اس کمزوری سے اپنے مفادات کیلئے فائدہ بھی اٹھا سکتی ہیں۔ دنیا ایک نئی سرد جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے، جہاں اقتصادی پابندیاں، سفارتی چالاکیاں اور اسٹریٹجک داؤ پیچ اصل ہتھیار ہیں۔ اس بدلتی دنیا میں پاکستان کو نہ صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے بلکہ اپنی حیثیت کو بھی برقرار رکھنا ہے۔ شرط صرف ایک ہے، خود مختاری، دانشمندی اور قومی وحدت۔ تحریر: نادر بلوچ

امریکا اور بھارت کے مابین پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی محض دو معیشتوں کی باہمی رسہ کشی نہیں، بلکہ اس کے پس منظر میں ایک وسیع تر عالمی حکمتِ عملی اور طاقت کے توازن کی بازترتیب کارفرما ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر یکے بعد دیگرے ٹیرف عائد کرنے، بعض مصنوعات پر پچیس فیصد تک درآمدی ڈیوٹی لگانے اور مزید سخت اقتصادی اقدامات کی دھمکی دینے کا معاملہ معمولی تجارتی چپقلش سے کہیں زیادہ گہرا اور پرمعانی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سیاسی بیانیے کو "MAGA" یعنی Make America Great Again کے نعرے کے گرد استوار کیا۔ اس نعرے کی عملی تعبیر مقامی صنعتوں کی بحالی، درآمدات پر انحصار میں کمی اور روزگار کے مواقع میں اضافہ تھی۔ مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ امریکی مارکیٹ چینی اور بھارتی مصنوعات سے بھری پڑی ہے۔ یہ اشیاء نہ صرف قیمت میں سستی ہیں بلکہ وہ امریکی پیداوار کا گلا گھونٹ رہی ہیں۔ نتیجتاً، ملکی صنعتیں بند ہو رہی ہیں، روزگار کے مواقع سمٹتے جا رہے ہیں اور قومی سرمایہ بیرونِ ملک بہہ رہا ہے۔

اسی تناظر میں ایک چونکا دینے والا مگر غیر مبہم فیصلہ سامنے آیا کہ امریکا نے ایپل کمپنی کو بھارت میں اپنا پیداواری یونٹ بند کرنے کی ہدایت کی۔ یہ اقدام بظاہر ایک کاروباری فیصلہ لگتا ہے، لیکن دراصل یہ امریکی اقتصادی تحفظ پسندی کی پالیسی کا حصہ ہے۔ مقصد صاف ہے: ایسے ممالک میں تیار ہونے والی کم لاگت مصنوعات کو امریکی منڈی میں مہنگا کر دیا جائے، تاکہ امریکی صارفین مقامی مصنوعات کی جانب راغب ہوں اور ملکی صنعت کو سانس لینے کا موقع ملے۔ بھارت کے لیے یہ صورتحال خاصی پریشان کن ہے۔ اس کی امریکا کو برآمدات تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جبکہ امریکی مصنوعات بھارتی مارکیٹ میں محدود پیمانے پر داخل ہو پاتی ہیں۔ اس عدم توازن کو ٹرمپ انتظامیہ ایک ناقابلِ قبول خسارے کے طور پر دیکھتی ہے۔ چین کے بعد بھارت بھی اسی فہرست میں شامل ہوچکا ہے، جسے امریکا اپنے اقتصادی مفادات کے لیے خطرہ تصور کر رہا ہے۔ ٹرمپ کی پالیسی واضح ہے: یا تو معاہدے پر ازسرنو بات چیت کی جائے، یا پھر نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہا جائے۔ یہی اس کا رویہ روس کے ساتھ بھی ہے۔

ایسے میں پاکستان کی حیثیت نہایت اہم ہوگئی ہے۔ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد خطے میں پاکستان کی تزویراتی (اسٹریٹجک) اہمیت ازسرنو نمایاں ہوئی ہے۔ چین کے ساتھ پاکستان کے معاشی تعلقات، خصوصاً سی پیک جیسے منصوبے، پاکستان کو ایک علاقائی مرکزیت فراہم کرتے ہیں۔ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے لیے نرم رویہ اختیار کرنا اور بھارت کو تجارتی شکنجے میں کسنا، اس امر کا مظہر ہے کہ امریکا جنوبی ایشیاء میں اپنی حکمتِ عملی کو دوبارہ ترتیب دے رہا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ صورتِ حال ایک اہم موقع بھی ہے اور آزمائش بھی۔ امریکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا فائدہ صرف اسی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے، جب اسلام آباد اپنی خودمختاری کو مجروح کیے بغیر توازن کی پالیسی اپنائے۔ اگر ہم اندرونی سیاسی عدم استحکام کے باعث یا کسی خارجی دباؤ میں آکر اپنے معدنی وسائل یا قومی مفادات ارزاں نرخوں پر پیش کرنے لگیں، تو یہ وقتی فائدہ درحقیقت طویل المدت نقصان میں بدل جائے گا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اندرونی سطح پر سیاسی ہم آہنگی پیدا کرے۔ اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کے بجائے قومی سیاسی دھارے کا حصہ بنایا جائے، تاکہ قومی پالیسیوں میں وسیع تر سیاسی اتفاقِ رائے پیدا ہو۔ اگر ہم داخلی طور پر کمزور رہے تو بیرونی دنیا میں ہماری آواز نہ صرف غیر مؤثر ہوگی بلکہ عالمی قوتیں ہماری اس کمزوری سے اپنے مفادات کے لیے فائدہ بھی اٹھا سکتی ہیں۔ دنیا ایک نئی سرد جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے، جہاں اقتصادی پابندیاں، سفارتی چالاکیاں اور اسٹریٹجک داؤ پیچ اصل ہتھیار ہیں۔ اس بدلتی دنیا میں پاکستان کو نہ صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے بلکہ اپنی حیثیت کو بھی برقرار رکھنا ہے۔ شرط صرف ایک ہے، خود مختاری، دانشمندی اور قومی وحدت۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اپنے مفادات میں پاکستان دنیا میں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ، بھارت ،اسرائیل پریشان، خطے میں نئی ہلچل

اپنی قومی سلامتی اور عالمی استحکام کے تناظر میں اس پیش رفت کے اثرات سے پہلے ہی آگاہ تھے اور معاہدے پر دستخط کی رپورٹس کا بغور جائزہ لے رہی ہے، بھارتی وزارت خارجہ کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان

حکومت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گی،پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے خطے اور عالمی استحکام پر ممکنہ اثرات کا تجزیہ کیا جا رہا ہے،ترجمان رندھیر جیسوال

بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معائدے کے اثرات کا جائزہ لیں گے ۔ بھارتی وزارتِ خارجہ (MEA) کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس کے ممکنہ اثرات کا بغور جائزہ لے گی اور قومی سلامتی کو ہر حال میں مقدم رکھے گی۔ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ حکومت اس پیشرفت سے باخبر تھی جو دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے زیرِ غور تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاہدے کے اثرات کا مطالعہ کریں گے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہماری قومی سلامتی، خطے اور عالمی استحکام پر کس طرح اثرانداز ہوگا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حکومت قومی مفادات کے تحفظ اور ہر سطح پر جامع سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
  • پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ، بھارت ،اسرائیل پریشان، خطے میں نئی ہلچل
  • بھارت کرکٹ فیلڈ کو دوبارہ سیاسی اکھاڑہ نہ بنائے، پاکستان کا مطالبہ
  • شہباز شریف ، جنرل اسمبلی کا اجلاس اور امریکی زیادتیاں
  • امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے
  • امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ